اپنی تصویر بناتے ہوئے جوان لڑکی موت کی وادی میں چلی گئی
روم (نیوز ڈیسک) موبائل فون کے ذریعے اپنی تصویر خود بنانا (جسے سیلفی کہا جاتا ہے) اور اسے سوشل میڈیا پر دوستوں کو دکھانا ایک ایسا رجحان ہے جو آج کل بچوں سے لے کر بڑوں تک میں انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے اور تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ بظاہر تصویر لینے کا سادہ سا عمل انتہائی خطرناک نتائج کا حامل ثابت ہورہا ہے اور متعدد جانیں لے چاکا ہے۔ اٹلی کی 16 سالہ لڑکی ایزا بیلا بھی ان بدقسمت لوگوں میں سے ایک ہے جو سیلفی بناتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ دلخراش حادثے کا شکار ہونے والی یہ لڑکی سکول کے ایک ٹرپ کے ساتھ اٹلی کے پہاڑی ساحلی علاقے ٹارنٹوگئی ہوئی تھی۔ وہاں ایک 60 فٹ بلند مقام پر اسے یہ خیال آیا کہ اس جگہ کی حیران کن تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر بھیجی جائے اور پھر اس نے اپنے ہی فون سے اپنی تصویر خود بنانے کی کوشش کی۔ اس دوران توجہ فون کی طرف ہونے کی وجہ سے وہ ناہموار سطح پر توازن برقرار نہ رکھ سکی اور 60 فٹ گہرائی کمیں نوکیلی چٹانوں پر گرکر شدید زخمی ہوگئی۔ ایزا بیلا کو فوری ہسپتال پہنچایا گیا مگر اس کی چوٹیں اس قدر شدید تھیں کہ وہ جانبر نہ ہوسکی۔ نوعمر لڑکی کی اس ناگہانی موت نے ہر سننے والے کو غمزدہ کردیا ہے۔ اپریل میں ایک 17 سالہ روسی لڑکی بھی سیلفی بنانے کیلئے 30 فٹ اونچے ریلوے پل کے اوپر چڑھ گئی اور کرنٹ لگنے سے نیچے گر کر ہلاک ہوگئی۔ اسی ماہ جنوبی کیرولینا کی ایک 32 سالہ خاتون ڈرائیونگ کے دوران سیلفی بناتے ہوئے حادثے کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئی۔ سال رواں کے آغاز میں ایک 21 سالہ شخص اس وقت ہلاک ہوگیا جب وہ سیلفی بنانے کیلئے ایک ریل گاڑی کے اوپر چڑھا اور 3500 ووٹ کرنٹ کا شکار بن گیا۔