سینیٹ کی دفاع اور خارجہ امور کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا

سینیٹ کی دفاع اور خارجہ امور کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستانی حدود میں حالیہ امریکی ڈرون حملے اور ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے لیے سبسڈی دینے سے امریکی انکار کے جیسے سلگتے معاملات پر سینٹ کی دفاع اور خارجہ امور سے متعلق مجالس قائمہ کا مشترکہ اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اجلاس کا شیڈول دوسری بار جاری کیا گیا ہے اس قبل اس اہم ا یجنڈے پر قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس 6جون کو طلب کیا گیا تھا جو وزارت دفاع کی درخواست پر ملتوی ہوگیا ۔آج امریکہ کے اعلی سطحی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان اور پاکستان کی خود مختاری کی امریکی خلاف ورزی پر حکومت پاکستان کے دوٹوک سخت موقف سے بھی مجالس قائمہ کو آگاہ کیا جائے گا ۔اس خبررساں ادارے کے مطابق امریکی امداد پر قدغنوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس کی کاروائی کے دوران امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی حدود میں ملااختر منصور کی ہلاکت کے بعدپاکستان کی قومی سلامتی دفاع اور غیرملکی تعلقات کار پر ممکنہ اثرات پر غورکیا جائے گا ۔دونوں معاملات پر قائمہ کمیٹیوں کو پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ تحاریک التواء کو یکجا کرتے ہوئے ان کے سپرد کیا گیاہے۔ کمیٹیوں کامشترکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ پہلا موقع ہے کہ جب امریکہ سے تعاون پر نظر ثانی سے متعلق ان اہم معاملات پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور قائمہ کمیٹی خارجہ امور کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا اس سے قبل یہ اہم ٹاسک پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں پایہ تکمیل کو پہنچے تھے اور پارلیمینٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے سانحہ سلالہ چیک پوسٹ کے بعد امریکہ سے تعاون کی نئی شرائط کی سفارش کی تھی اوراس وقت یہ سفارشات طے کروانے میں مسلم لیگ ،(ن) پیپلزپارٹی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں پیش پیش تھیں ۔ موجودہ صورتحال کے حوالے سے بھی کمیٹیوں کا اجلاس چیئرمین سینٹ کی رولنگ پر طلب کیاگیا ہے ان معاملات پر ایوان بالا میں باضابطہ طور پر تحاریک التواء پیش ہوئی تھیں جوکہ ان کمیٹیوں کے سپرد کر دی گئی ہیں۔مشترکہ کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کرتے ہوئے بلوچستان میں حالیہ امریکی ڈرون حملے اس کے نتیجے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کا ٹاسک بھی کمیٹی کو سپرد کیا گیا ۔وزارت دفاع قومی سلامتی کے اداروں اور وزرات خارجہ سمیت دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام کو مجالس قائمہ کے مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دیں گے ۔

مزید :

صفحہ آخر -