کوئٹہ سے اغواءکے بعد قتل کردئیے جانے والے چینی شہری دراصل کون تھے، پاکستان کیوں آئے اور یہاں کیا کررہے تھے؟ ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا

کوئٹہ سے اغواءکے بعد قتل کردئیے جانے والے چینی شہری دراصل کون تھے، پاکستان ...
کوئٹہ سے اغواءکے بعد قتل کردئیے جانے والے چینی شہری دراصل کون تھے، پاکستان کیوں آئے اور یہاں کیا کررہے تھے؟ ایسی حقیقت سامنے آگئی کہ جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبائی دارلحکومت کے علاقے جناح ٹاﺅن سے دو چینی شہریوں کو 24 مئی کے روز اغواءکر لیا گیا تھا اور اب یہ خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ دونوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ دونوں چینی شہری چینی زبان کی تعلیم دیتے تھے، لیکن اب غیر ملکی میڈیا کے زریعے بتدریج نئی معلومات سامنے آرہی ہیں۔ 

ویب سائٹ Thepaper.cnکی رپورٹ کے مطابق یہ دونوں چینی باشندے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی تبلیغی گروپ کا حصہ تھے، جس میں کل تقریباً 11افراد شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس گروپ کا سربراہ ایک کورین باشندہ ہے جو کہ ARKاکیڈمی کے نام سے ایک لینگوئج سکول بھی چلارہا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ سب افراد اردو زبان سیکھنے کے علاوہ روزانہ ایک خصوصی نشست بھی کیا کرتے تھے جو بظاہر ایک عیسائی مذہبی تقریب نظر آتی تھی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ افراد تین سے پانچ افراد کے گروپوں کی شکل میں عیسائیت کی تبلیغ کیلئے بھی نکلتے تھے، جبکہ ان کے اجتماعات میں شرکت کرنے والے مقامی لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ یہ عیسائیت کی تبلیغ کرتے تھے۔ اپنی مذہبی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ کافی نمایاں ہوگئے تھے اور یہ خدشہ موجود تھا کہ دہشت گرد انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ امور کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس سے پہلے ا یران، یمن، سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے جنوبی کوریا کی 80 تبلیغی جماعتوں کو نکالا جاچکا ہے ۔ اردن کی حکومت کی جانب سے بھی جنوبی کوریا کو خبردار کیا گیا تھا کہ ان کے ہاں موجود کوریائی تبلیغی جماعتوں کو دہشتگردی کا خدشہ ہے۔ مذکورہ کوریائی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کی حکومت مزید اقدامات پر غور کررہی ہے تاکہ بیرون ملک جانے والی تبلیغی جماعتوں میں شامل افرادکے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والا چینی جوڑا چینی شہریوں کے ایسے گروہ سے تعلق رکھتا تھا جنہوں نے پاکستان کا بزنس ویزا لیا مگر یہاں آکر عیسایت کی ترویج کا کام کرنے لگ گئے ۔
چینی شہریوں کو ویزوں کے اجراءکے حوالے سے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ چینی جوڑے کا تعلق چینی شہریوں کے اس گروپ سے تعلق تھا جنہوں نے بیجنگ میں پاکستانی سفارتحانے سے بزنس ویز الیا مگر یہاں آکر کاروبار کرنے کی بجائے جوڑے نے کوئٹہ جا کر کورین شہری سے اردو زبان سیکھنے کے بہانے عیسایت کی تبلیغ شروع کر دی ۔
اغواءکے واقعے پر تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے والے چینی شہریوں کیلئے ویزے کے اجراءکے عمل کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو معاملے کی تحقیقات کرنے اور مستقبل میں پاکستانی ویزے کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ۔

مزید :

کوئٹہ -