نام نہادپنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن
کمیشن کالفظ ہمارے ہاں بڑا عام ہے ۔ حکومتوں اور اداروں میں کمیشن بنائے جانے او ر کھائے جانے کا رواج عام ہے۔ وفاقی حکومت سے زیادہ پنجاب حکومت نے کمیشن بنائے ہیں۔ ان میں انسانی حقوق سے لے کر بچوں، عورتوں، انسانی ترقی کے شعبوں میں بننے والے کمیشنز کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد کیلئے نومبر 2014 ء میں ایک کمیشن بنا تھا جس کا نام پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب حسب روایت اس کے چیئرپرسن ہیں جبکہ وائس چیئرمین پرسن شاہین خالد بٹ مقرر کئے گئے تھے۔ ان کا تعلق امریکہ سے ہے اور عرصہ سے وہاں مقیم ہیں۔ موصوف کی اہلیت کے بارے میں جاننا چند اں مشکل نہیں۔ شاہین خالد بٹ کے بارے میں انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے مطابق(اگر یہ یہی شاہین خالدبٹ ہیں تو) 1994 ء میں منی لانڈرنگ سمیت دیگر الزامات میں انہیں 5 سال کی سزا ہوئی تھی۔ 2003 ء کی رپورٹس کے مطابق پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن کے وائس چیئرپرسن کو 18 مہینے کی خفیہ نگرانی کے بعد منی لانڈرنگ ‘ غیر لائسنس یافتہ منی ٹرانسفر ‘ کرنسی رپورٹنگ وائی لیشن اور امیگریشن فراڈ کے الزامات میں دھر لیا گیا تھا جب امریکہ کے شہر مین ہٹن میں یہ کام کر رہے تھے۔ گرفتاری کے بعد انہیں 5 لاکھ ڈالر کے زر ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
اس بیک گراؤنڈ کے حامل شخص کو اگر اس اہم کمیشن کی اعلیٰ ذمہ داری کیلئے چناگیا ہے تو ذاتی اور پارٹی وابستگی کو سامنے رکھا گیا ہو گا۔ کمیشن مذکور کی تمام 36 اضلاع میں کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں جن کے ضلعی سربراہ وہاں کے ممبر صوبائی اسمبلی بنائے گئے ہیں۔ لاہور میں صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود ضلعی سربراہ ہیں جبکہ قصور میں ترجمان حکومت پنجاب محمد احمد خاں ایم پی اے کا تقرر ہوا ہے۔ ان اضلاع میں اس کمیشن کے کب کتنے اجلاس ہوئے کیا رپورٹ و کارکردگی ہے اس بارے میں کوئی تفصیل دستیاب نہیں۔ کمیشن کے زیر انتظام بیرون ملک پاکستانیوں کو پنجاب میں سرکاری محکموں میں درپیش کی داد رسی کیلئے طریقہ کار کی لمبی فہرست وضع کی گئی ہے مگر کوئی سالانہ رپورٹ شائع نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی بیرون ملک پاکستانی جسے امداد یا داد رسی مہیا کی گئی ہو کا ذکر ملتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ لاہور سمیت دیگر ہوائی اڈوں پر اس کمیشن کے تحت بننے والے ہیلپ کاؤنٹر کوئی موجود ہی نہیں ہوتا۔
دیکھا جائے تو وزیراعلیٰ کے اس کمیشن کا مقصد بھی بے مقصد نظر آتا ہے ، کیونکہ افسر شاہی او ر ارکان اسمبلی مل کر بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کے حل میں سنجیدہ نظر نہیں آئے۔ کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد اس کمیشن کو ذاتی تشہیر کے ساتھ رسمی کارروائی سے زیادہ اہمیت نہیں دیتی۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔