موجودہ ماحولیاتی لیبارٹریوں کو فعال کرنے کی بجائے نئی لیبارٹری شروع کرنے پر ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا
لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں پہلے سے موجود ماحولیاتی لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن نامکمل چھوڑ کر نئی سنٹرل لیبارٹری شروع کرنے اور سابق ڈی جی ڈاکٹر جاوید کو اس پراجیکٹ کاڈائریکٹر تعینات کرنے کے خلاف دائردرخواستوں میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویژن پنجاب کے ذمہ دار افسر کو 14جون کو طلب کر لیاہے۔
ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن ٹربیونل کوکرکٹرخالد لطیف کے خلاف کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ گزشتہ 10برسوں سے ماحولیات کی 6 لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن چل رہی ہے، پہلی لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن مکمل کرنے کی بجائے نیا منصوبہ شروع کر دیا گیا، سنٹرل لیبارٹری کا نیا منصوبہ صرف فنڈز کھانے کے لئے شروع کیا گیا ہے، حکومت جاوید اقبال کو اس منصوبے کا ڈائریکٹر لگا کر نوازنا چاہتی ہے، سابق ڈی جی ماحولیات کو نوازنے کے لئے سنٹرل لیبارٹری کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ سنٹرل لیبارٹری سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کرنے کے مواقع دستیاب ہوں گے ، عدالت نے عبوری بحث سننے کے بعد محکمہ پی اینڈ ڈی کے ذمہ دار افسر کو 14جون کو طلب کرتے ہوئے وضاحت طلب کی کہ سنٹرل ماحولیاتی لیبارٹری کا پی سی ون میں ذکر کیوں نہیں کیا گیاہے۔