پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے اداروں پر سنگین الزامات ،عرفان منگی کو نوٹس جے آئی ٹی کی تشکیل سے پہلے سپریم کورٹ کے حکم پر بھیجا گیا :نیب حکام
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں وزارت قانون ،آئی بی اور ایس ای سی پی پر سنگین الزامات لگائے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں جے آئی ٹی کا کہناہے کہ نیب نے جے آئی ٹی ممبر عرفان نعیم منگی کو 25 اپریل کو شوکاز نوٹس کیا ، جس پر نیب نے عرفان منگی سے 15 روز میں جواب طلب کر رکھا ہے، نیب کا نعیم منگی کو نوٹس تو جہ ہٹانے کیلئے ہے۔
دوسری جانب نیب حکام کا کہناہے کہ عمران منگی سمیت 100سے زائد دیگر افسران کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے تھے اور یہ نوٹس سپریم کورٹ کے حکم پر ضابطہ تقرری کیس میں جاری کیے گئے تھے ۔نیب کا کہناہے کہ تمام افسران کو نوٹس جے آئی ٹی کی تشکیل سے پہلے جاری کیے گئے اور اسی کیس میں نیب کے چار ڈی جی برخاست بھی ہو چکے ہیں۔
رپور ٹ کے مطابق آئی بی اہل کار وں نے بلال رسول کو دھمکا یا ، ان کا اور ان کے اہل خانہ کے فیس بک اکاونٹ ہیک کیے گئے۔علی عظیم کو ہی چیئر مین ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کیلئے نامزد کیا تھا،جس کا مقصد تحقیقات کو سبوتاژکر نا تھا۔جے آئی ٹی کی اداروں سے خفیہ خط و کتا بت میڈیا کو جان بوجھ کر جاری کی جاتی ہے، پبلک کرنے کا مقصد تحقیقات کے عمل کو متنازع بنانا ہے، وزیر اعظم کو طلبی کانوٹس خفیہ تھا جس کی وزیر اطلاعات نے میڈیا میں تصدیق کی یوں اطلاعات کو عام کرنا گواہان کی سیکیورٹی خدشات کو بڑھاتا ہے،ایک ممبر اسمبلی نے جے آئی ٹی کو قصائی کی دکان کہا۔
جے آئی ٹی کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ چیئرمین ایس ای سی پی کے حکم پر افسر علی عظیم نے چوہدری شوگر ملز کا ریکارڈ بدلوایا، وزارت قانون نے بیرون ملک تحقیقات کے خط کا جواب دینے میں 5دن لگا دیئے، طارق شفیع کو بیان دینے کے لیے وزیراعظم ہاوس سے ہدایات ملیں۔
جے آئی ٹی کی جانب سے رکاوٹوں، مشکلات اور دباو کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی سے چوہدری شوگر مل اور شریف فیملی کے خلاف ہونے والی تمام انکوائریوں کا ریکارڈ طلب کیا جس کے جواب میں ایس ای سی پی نے اپنے خط میں شریف فیملی کے خلاف کبھی بھی انکوائری ہونے سے انکار کیا جبکہ ایس ای سی پی کے گواہ کے مطابق چیئر مین نے شریف فیملی کے خلاف انکوائیری ریکارڈ تلاش کرنے سے منع کیا۔چیئر مین ایس ای سی پی کے حکم پر چوہدری شوگر مل کی تحقیقات کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا اور اس کے لیے ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی عظیم نے چوہدری شوگرمل کی تحقیقات کو گزشتہ تاریخوں سے تبدیل کروایا گیا۔
وزارت قانون و انصاف نے بیرون ملک تحقیقات کیلئے لکھے گئے خط کے جواب میں 5دن تاخیر کی دوسری جانب 24 مئی کو آئی بی کے اہلکار بلال رسول کے گھر کے قریب چکر لگاتے نظر آئےاور آئی بی اہلکار وں نے بلال رسول کے ملازم کو دھمکایا۔
جے آئی ٹی نے ایف بی آر سے شریف فیملی کے 1985ءسے ریکارڈ طلب کیا تو ایف بی آر نے صرف 5سال کا ریکارڈ ہی دیا۔
جے آئی ٹی نے گواہان کے بیانات تبدیل کروانے کی بھی سپریم کورٹ سے شکایات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ گواہان کو فریقین کی جانب سے بیانات سکھائے جا رہے ہیں،طارق شفیع کو اتفاق گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے پیشی سے پہلے وزیر اعظم ہاوس جانے کی ہدایت کی اور طارق شفیع کو وزیر اعظم ہاوس کی ہدایات کے مطابق بیان دینے کی ہدایت کی گئی۔