الزامات
انتخابات کا اعلان ہوتے ہی تمام امیدواران اس کشمکش میں لگے ہوئے ہیں کہ ان کو ٹکٹ مل جائے اور پارٹی ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں ٹکٹ جاری کرے، ہر جماعت کے امیدوار کو اس بات کی فکر بھی ہے کہ کہیں پارٹی نظر انداز نہ کر دے امیدوار سامنے آئیں گے، کیا منشور ہوگا کس جماعت کا کیا نعرہ ہوگا۔ الگ بات، لیکن الیکشن سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور سینئر سیاستدان سمیت لوگ دھڑا دھڑ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں۔
جس کا فائدہ الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو ہوگا۔ عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین عمران خان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کررہے ہیں اور الزامات کی بوچھاڑ کررہے ہیں۔
کبھی یہودی ایجنٹ، کبھی کچھ اور حد ہوگئی خان صاحب کی زندگی میں شریک حیات بن کر آنے والی ریحام خان نے الیکشن سے قبل اپنی کتاب میں جو عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں انکشافات کئے، جھوٹا پراپیگنڈہ پھیلایا اور مزید پھیلا رہی ہیں۔
عمران خان کی سیاسی ساکھ کو متاثر کرنے کے لئے لکھی جانے والی کتاب میں ایسے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں، جو ہمارے ہیرو بلکہ لیجنڈ ہیرو ہیں۔ یعنی وسیم اکرم جنہوں نے ریحام خان کے خلاف قانونی چارہ گوئی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور دیگر افراد بھی جلد ریحام کو قانونی نوٹس بھجوانے کے لئے تیار ہیں۔
گزشتہ دنوں سے دیکھ رہا تھاکہ ہر وقت مسلم لیگ (ن) والے کبھی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے کھڑے ہو کر رونا روتے تھے، کبھی کسی ادارے کے باہر۔ پنجاب میں نگران وزیر اعلیٰ کے چناؤ کے لئے پروفیسر حسن عسکری کا الیکشن کمیشن نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے قرعہ نکالا،جس کا اعلان ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے اعتراض کرتے ہوئے مسترد کردیا، مگر شاید وہ یہ بھول گئے تھے کہ چناؤ نگران وزیر اعلیٰ کے لئے ہونا تھا، کوئی پانچ سال کے لئے نہیں ہونا تھا اور حکومت ان کی ختم ہوچکی ہے، اب الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ماننا ہوگا۔
نہ ماننے کی صورت میں نقصان کی خود ذمہ دار بھی ہوسکتی ہے، اسی لئے الیکشن کمیشن نے اعتراضات مسترد کر کے حسن عسکری کا نام کنفرم کر دیا ہے، تمام نگران وزیراعلیٰ بروقت الیکشن کروانے کے لئے پر امید ہیں۔
سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے آخری خطاب میں کہا کہ ہم نے عوام کے لئے 11000 میگا واٹ بجلی پیدا کی اور قوم کو بجلی کا تحفہ دیا اور ساتھ ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ آج کے بعد نوازشریف، شہباز شریف یا(ن) لیگ لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار نہ ہو گی۔
عوام جانیں اور لوڈشیڈنگ تو جناب 5 سال وزیر اعلیٰ آپ رہے آپ نے ملک کے لئے 11000 میگا واٹ بجلی پیدا کی۔ یہ بجلی آپ نے عوام کی سہولت اور ان ہی کے پیسوں سے بنائی آپ نے نہ اپنے پیسوں سے بنائی اور نہ اپنے پاس سے پیسہ خرچ کیا۔
عوام کا پیسہ عوام پر لگانے کا حق تھا آپ کا اور اب جب آپ کے پاس کرسی نہ رہی تو عوام کے پاس بجلی بھی نہ رہی۔ یعنی ملک کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ آپ کی کرسی سے جڑا ہے۔ اتنے جو پاور پراجیکٹ تعمیر کئے وہ کس کام کے تھے کیا آپ کے حکم سے چلتے تھے یا اشارے پر چلتے تھے عوام پوچھ رہے ہیں۔
لو جی۔ اب تو کھوسہ فیملی بھی (ن) لیگ کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو گئی ہے اور خیر سے چند دن میں بلوچستان سے سابقہ وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی بھی پاکستان تحریک انصاف کے کھلاڑی بن جائیں گے عمران کے پاس ٹکٹ ہولڈر نہیں ٹکٹ کی کمی ہے اگر خان صاحب کا بس چلے تو ہر حلقے سے اپنا امیدوار کھڑا کریں اور ہر امیدوار مایوس نہ لوٹے مگر میری ان تمام امیدواروں سے التماس ہے جن کو ٹکٹ نہ ملے دل برداشتہ ہونے کے بجائے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے عمران خان کا ساتھ نہ چھوڑیں اور پارٹی کو کامیاب کروانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔