امریکی خاتون سنتھیارچی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیشن کورٹ اسلام آباد نے امریکی خاتون سنتھیارچی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آباد میں امریکی خاتون صحافی سنتھیارچی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی جرم ہوتا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے وہ کاررروائی کرے،جج جہانگیر اعوان نے استفسار کیاکہ بینظیر بھٹو کے لواحقین موجود ہیں وہ خود درخواست دائر کیوں نہیں کرتے ؟،وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ جرم کا متاثرہ بندہ عدالت میں نہیں آتاتوجومرضی جرم کرے ہونے دیا جائےگا،وکیل نے دعویٰ نے کہاکہ 2011 میں یوسف رضا گیلانی اوررحمان ملک نے سنتھیارچی سے جنسی زیادتی کی ،وکیل ناصر عظیم خان نے کہاکہ کہا جارہا ہے 9 سال تک سنتھیارچی خاموش کیوں رہیں،سنتھیارچی غیر ملکی تھی انہوں نے 2011 میں واشنگٹن ڈی سی میں درخواست دی تھی ،وکیل نے کہاکہ کیا کوئی ٹوئٹ ریکارڈ ہے میری موکلا نے ٹویٹ کرکے بینظیر بھٹو پر الزام لگایا؟،کیاثبوت ہے ٹویٹ سنتھیارچی نے کیا،کیاکسی متعلقہ ادارے سے اسکی تصدیق کرائی گئی ،وکیل ناصر عظیم خان نے کہاکہ کوئی خاتون ملک کے وزیراعظم کے خلاف کھڑی نہیں ہو سکتی ،کوئی جانتا ہے سنتھیارچی بلاگر ہیں اور11 سال سے پاکستان کااچھا امیج پیش کررہی ہیں
اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہاکہ ایف آئی آر دینے سے پہلے ایف آئی اے انکوائری کرتا ہے ،نمائندہ ایف آئی اے نے استدعا کہ اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کی جائے ،وکیل نے کہاکہ جب تک ایف آئی آر اور انویسٹی گیشن نہیں ہوتی کیسے معلوم ہوگا ٹویٹ درست ہے یا غلط،
وکیل نے کہاکہ 9 سال بعد خاتون کا ایمان جاگ گیا،اتناعرصہ کہاں تھی ؟پہلے درخواست کیوں نہیں دی؟وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ خاتون ٹی وی چینل پر کہہ چکی ٹویٹ میرا ہے اوران کے وکیل انکار کررہے ہیں ۔
پی ٹی اےنے بھی سنتھیارچی کیخلاف مقدمےکی درخواست مستردکرنےکی استدعا کی۔ایڈیشنل سیشن جج جہانگیراعوان نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔