سپیشل ایجوکیشن بھرتی کیس میں پی پی ایس سی کی درخواست مسترد
لاہور(نامہ نگار خصوصی )سپریم کورٹ نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محکمہ سپیشل ایجوکیشن میں اساتذہ کی بھرتیوں کے لئے سپیشل ایجوکیشن کے مضمون میں ماسٹر ڈگری کے حاملین کو پہلی ترجیح دینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ۔مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار اور مسٹر جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل بنچ نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ محکمہ سپیشل ایجوکیشن میں اساتذہ کی خالی اسامیوں پر سپیشل ایجوکیشن کے ڈگری ہولڈرز کا پہلا حق ہے ، نفسیات کی ماسٹر ڈگری رکھنے والوں کو اس حق میں شامل نہیں کیا جاسکتا ۔دوران سماعت فاضل بنچ نے قرار دیا کہ لگتا ہے پبلک سروس کمیشن والوں کی انگریزی کمزور ہے اور انہیں اپنا اشتہار بھی پڑھنا نہیں آتا ۔پبلک سروس کمیشن والے محکمہ سپیشل ایجوکیشن میں بھرتیوں سے متعلق اپنی پالیسی کی غلط تشریح کررہے ہیں ۔پنجاب پبلک سروس کمیشن کے حالات کافی خراب ہیں ،عدالت سوچ رہی ہے کہ کسی روز چیئرمین پبلک سروس کمیشن کو طلب کرکے معاملہ سلجھایا جائے ۔جو لوگ پبلک سروس کمیشن کے عہدوں کے اہل نہیں ہیں انہیں خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے۔لاہور ہائی کورٹ نے سپیشل ایجوکیشن میں بھرتی کے امیدواروں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ سپیشل ایجوکیشن کے ڈگری ہولڈروں کو خالی اسامیوں پر بھرتی کیا جائے۔دوسری طرف پنجاب پبلک سروس کمیشن کا موقف تھا کہ محکمہ سپیشل ایجوکیشن میں سائیکالوجی کی ڈگری رکھنے والوں کو بھی بھرتی ہونے کا مساوی حق ہے ۔لاہور ہائی کورٹ نے امیدواروں کے حق میں فیصلہ دیا تھا جس کے خلاف پنجاب پبلک سروس کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ مذکورہ اسامیوں کی بھرتی کے لئے دیئے گئے اشتہار میں خود پنجاب پبلک سروس کمیشن نے کہا ہے کہ سائیکالوجی کی ڈگری رکھنے والوں کو اسی صورت میں بھرتی کیا جائے گا جب سپیشل ایجوکیشن کی ڈگری رکھنے والوں کی تعداد اسامیوں کی تعداد سے کم ہوگی ۔دوسرے لفظوں میں جو اسامیاں سپیشل ایجوکیشن کے ڈگری ہولڈروں کی کمی کے باعث بچ جائیں گی ان پر سائیکالوجی کی ڈگری رکھنے والوں کا تقرر کیا جائے گا۔ان اسامیوں پر سائیکالوجی کی ڈگری رکھنے والوں کو سپیشل ایجوکیشن والوں کے مساوی درجہ دینا قانون اور پالیسی کے منافی ہے ۔ درخواست مسترد