پی ایس ایل فائنل، پولیس نے سیکورٹی اداروں کے تعاون سے دہشتگردوں کے عزائم کو ناکام بنادیا
لاہو(خبر نگار)آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیر انے کہا ہے کہ کھیلوں کے مقابلے فورس کی جسمانی صحت اور ذہنی تربیت کیلئے ضروری ہیں اس لئے سپورٹس بورڈ پنجاب پولیس کے زیر اہتمام ان کا انعقاد مستقبل میں بھی جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے جب لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل کروانے کا فیصلہ کیا تو عوام کا جوش وجذبہ کئی گنا بڑھ گیا تھا جبکہ دوسری جانب دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باعث کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا خدشہ تھا لیکن پنجاب پولیس نے دیگر سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے پی ایس ایل کا فائنل پرُ امن ماحول میں منعقد کروا کے نہ صرف دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا بلکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی راہ بھی کافی حد تک ہموار کردی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واپڈا سپورٹس کمپلیکس میں پہلے آئی جی پی پنجاب والی بال گولڈ کپ ٹورنامنٹ کی اختتاحی تقریب میں کیا ۔ٹورنامنٹ کا فائنل پاک آرمی اور واپڈاکی ٹیموں کے مابین ہوا جس میں واپڈا کی ٹیم نے کانٹے دار مقابلے کے بعد فتح حاصل کی ۔ پاک نیوی کی ٹیم ٹورنامنٹ میں تیسرے نمبر پر رہی۔ آئی جی پنجاب نے ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو 75ہزار کیش کے علاوہ ٹرافی ، رنر اپ آرمی کی ٹیم کو 50ہزار کیش اور کپ جبکہ تیسرے نمبر پر آنے والی نیوی کی ٹیم کو 30ہزار کیش اور تینوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو میڈلز سے بھی نوازا ۔سپورٹس بورڈ پنجاب پولیس کے زیر اہتمام پہلا آئی جی پنجاب والی بال گولڈ کپ ٹورنامنٹ 8مارچ کو شروع ہوا جس میں پنجاب پولیس کے علاوہ آرمی ، واپڈا ، نیوی ، پی اے ایف ، آزاد جمو ں و کشمیر کے علاوہ پنجاب اور صوبائی خیبر پختونخواہ کی صوبائی ٹیموں کے مابین پانچ روز تک انتہائی دلچسپ مقابلے ہوئے ۔ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز فاتح ٹیم واپڈا کے مراد جہاں کے حصے میں آیا ۔ ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب میں کھیل کے مختلف شعبوں میں بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں اور ٹورنامنٹ کے بہترین ریفری اور جج کو بھی سوویئنیر سے نوازا گیاجبکہ والی بال گولڈ کپ کے کامیاب انعقاد پر آئی جی پنجاب نے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس بورڈ اور ایڈیشنل آئی جی آپریشنز عارف نواز کو یادگاری شیلڈ دی ۔اختتامی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجا ب کا کہنا تھا کہ رینجرز پنجاب کے سرحدی اضلاع میں پولیس کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں مصروف ہے جس کے مثبت نتائج آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی ادارے تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہیں تاہم صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کنٹرول میں ہے اور 2014کے بعد سے اب تک دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔