جاوید ہاشمی ایک بار پھر حکومت پر برس پڑے،ایسی بات کہہ دی کہ عثمان بزدار بھی پریشان ہو جائیں گے

جاوید ہاشمی ایک بار پھر حکومت پر برس پڑے،ایسی بات کہہ دی کہ عثمان بزدار بھی ...
جاوید ہاشمی ایک بار پھر حکومت پر برس پڑے،ایسی بات کہہ دی کہ عثمان بزدار بھی پریشان ہو جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جہانیاں (ڈیلی پاکستان آن لائن) بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاہےکہ نیب کامیڈیا مالکان کو ہراساں کرنابدترین انتقامی کارروائی ہے،شہباز شریف کو ملک میں واپس آٰناچاہیےتوعمران خان ملک میں ہوتےہوئےبھی اسمبلی میں نہیں جاتے،بہاول پورصوبہ بنےگانہ ہی سیکرٹریٹ بنے گا،یہ تو آدھا تیتر آدھا بٹیر بنا کرقوم کےسامنےپیش کردیاگیا،ملتان کی اپنی جغرافیائی اہمیت ہے،اس غلط فیصلےسےملتان کےساتھ ناانصافی کی گئی،تحریک چلنےکاامکان ہے،مسائل حل کرنے کے بجائے بحران پیدا کر دیا گیا ہے،ملک کو بحرانستان بنا دیا گیا ہے،کبھی مہنگائی،کبھی آٹے کا بحران،کبھی چینی کا بحران،سیکرٹریٹ بنانے سے بہاول پور والے بھی خوش نہیں ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار نواحی علاقہ137دس آرمیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ میرے سمیت متعدد سیاستدانوں پر میڈیا کوریج کی پابندی ہے،حکومت اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے میڈیا مالکان کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے،احتساب کے نام پر انتقامی کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبے بنائے جانے کے خلاف نہیں ہیں ہم کہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ صوبے بنائے جائیں،ہم ملتان کے حقوق کیلئے ہر مرحلے پر جدوجہد کریں گے، ملتان کو ہر دور میں قیادت نے نظر انداز کیا،یہاں پر صنعتیں نہیں لگائی گئیں،لوگوں کو روزگار کے موقع مہیا نہیں کیے گئے لیکن ملتان پھر بھی پھلتا پھولتا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بہاول پور سیکر ٹریٹ بنانے کے اعلان میں اپنی پارٹی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا،مسلم لیگ ن اسے مسائل کا حل نہیں سمجھتی بلکہ یہ عوام کے مسائل بڑھائے گئے ہیں اس سے ملتان سے ناانصافی کی گئی ہے جبکہ بہاول پور کی عوام بھی ناخوش ہے،ایسے فیصلے تو انگریزوں کے دور میں ہوتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں میاں شہباز شریف کی کمی محسوس کی جاتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں یہاں ہونا چاہیے لیکن دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان بھی اسمبلی نہیں جاتے، ہم شہباز شریف کو لے آئیں گے،پہلے عمران خان کو تو اسمبلی میں لایا جائے،ملک کے تمام وزراء اعظم اسمبلیوں میں کم یا زیادہ بیٹھتے رہے ہیں لیکن عمران خان پونے دو سال میں پونے دو گھنٹے بھی اسمبلی میں نہیں آیا نہ ہی انہوں نے سوالات کے جوابات دیے تھے جو کہ حکومت بنانے سے پہلے ان کا عوام سے وعدہ تھا۔