مصنوعی ذہانت 2030 تک 15 ہزار 700 ارب ڈالر کی صنعت بن جائے گی، پیشگوئی کردی گئی

مصنوعی ذہانت 2030 تک 15 ہزار 700 ارب ڈالر کی صنعت بن جائے گی، پیشگوئی کردی گئی
مصنوعی ذہانت 2030 تک 15 ہزار 700 ارب ڈالر کی صنعت بن جائے گی، پیشگوئی کردی گئی
سورس: Representational Image

  

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل آف انڈیا  گریش چندر مرمو نے مصنوعی ذہانت (اے آئی)  کے ذمہ دارانہ استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  یہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی 2030 تک عالمی معیشت میں 15.7 ٹریلین ڈالر  کا حصہ ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔  ایس اے آئی 20  کے سینئر عہدیداروں کی میٹنگ میں اپنے ابتدائی کلمات میں انہوں نے کہا اگرچہ مصنوعی ذہانت معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے لیکن اس سے پرائیویسی اور تحفظ کے خطرات کا بھی سامنا ہے۔ ایس اے آئی 20 ، جی 20 ممالک کے سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز کا انگیجمنٹ پلیٹ فارم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی میں سماجی و اقتصادی ترقی کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہے اور اسے ہدف اور بروقت مداخلت کے ذریعے شہریوں اور ملک کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہیلتھ کیئر، خوردہ فروشی، مالیات، زراعت، خوراک، آبی وسائل، ماحولیات اور آلودگی، تعلیم، خصوصی ضروریات، نقل و حمل، توانائی، عوامی تحفظ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور عدلیہ کچھ ایسے شعبے ہیں جن کو حل کرنے کی صلاحیت اے آئی  کے پاس ہے۔

اگرچہ اے آئی  بہت سے مواقع پیش کرتا ہے، یہ شفافیت اور انصاف سے متعلق خدشات کو بھی جنم دیتا ہے۔ پرائیویسی پر اے آئی  کے اثرات، اے آئی سسٹمز میں تعصب اور امتیاز، اور عام لوگوں کی طرف سے  اے آئی  الگورتھم کی ناکافی سمجھ بھی اس کے مسائل میں شامل ہے۔