شنگھائی درآمدی ایکسپو ،نئے مواقعوں کے اشتراک کیلئے چین کا عملی بیانیہ ہے

شنگھائی درآمدی ایکسپو ،نئے مواقعوں کے اشتراک کیلئے چین کا عملی بیانیہ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ(خصوصی رپورٹ) چین کی پہلی بین الاقوامی درامدی ایکسپو کا انعقاد رواں ہفتے نومبر5-10کے مابین شنگھاہی میں کیا گیا جسے عالمی سطح پر بھر پور پذیرائی حاصل ہوئی ، شنگھاہی درآمدی ایکسپو میں دنیا بھر سے انٹر پرائسز چین کی مارکیٹ تک موثر رسائی حاصل کرنے کے حوالے سے بھر پور شراکت کی، برطانوی میڈیسن کمپنی آسٹرازینیکا فارما کیوٹیکل انٹر پرائسز کی جانب سے شنگھاہی درآمدی ایکسپو کے حوالے سے متحرک انداز میں اپنے اسٹالز اور لے آﺅٹ ڈیزائن کیئے اور اس نمائش کے موقع پر اپنی جدید اور اعلی ترین پراڈکٹس نمائش میں صارفین اور کسٹمرز کے سامنے پیش کیں تاکہ اس فورم کے زریعے سے اپنے چینی صارفین تک موثر انداز میں رسائی حاصل کی جا سکے۔
آسٹرا زینیکا ان برطانوی فارماکیوٹیکلز کمپنیز میں سے ہے جس نے چین کی وسعت اور کشادگی پر مبنی پالیسز اور درامدی پھیلاﺅ سے بہترین انداز میں استعفادہ حاصل کیا ہے اس طرح سے آسٹرا زینیکا نے عالمی دانشمندی اور چینی مواقعوں کے حوالے سے بہترین انداز میں توازن کیساتھ فاہدہ اٹھایا ہے، اس حوالے سے آسٹرا زینیکا کے نائب صدرلیون وینگ نے کہا ہے کہ انکی کمپنی نے گزشتہ 25سال کے دوران جب سے چینی مارکیٹ تک رسائی حاصل کی ہے تیس سے زائد نئی میڈیسن متعارف کروائی ہیں اور گزشتہ دو عشروں میں آسٹرا زینیکا کے لیے چینی مارکیٹ دنیا میں اس کمپہنی کی پراڈکٹس کے حوالے سے دوسری بڑی مارکیٹ بن چکی ہے۔
اس طرح سے چین نے گزشتہ 25سالوں میں آسٹرا زینیکا کے عالمی اپریشنز کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس ضمن میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے شعبوں بزنس جدت پسندی، اور پیداواری امور کے حوالے سے اہم اہداف حاصل کیئے گئے ہیں۔ چین نے گزشتہ چند عشروں میں جس طرح سے درامدی پھیلاﺅ میں اضافہ یقینی بنایا ہے اس سے دیگر ممالک میں اور چین میں موجود غیر ملکی انٹر پرائسز کے اپریشنز کو بہت کامیاب حد تک متحرک کیا ہے اور چین کے ڈیویلپمنٹ تجربات سے بہت سی بین الاقوامی انٹر پرائسز اور ریجنز استعفادہ کر رہی ہیں ۔اس طرح سے چین نے ملک میں ڈیویلپمنٹ تسلسل اور درآمدی پھیلاﺅ سے عالمی سطع پر ایک ٹھوس برامدات کی مارکیٹ کو فروغ دیا ہے جس سے عالمی سطح پر ڈیویلپمنٹ مواقعے پیدا ہوئے ہیں ،وہیں عالمی معیشت پر روزگار اور ملازمتوں کے حوالے سے ہزاروں نئے مواقعے بھی پیدا ہوئے ہیں جس سے کثیر الجہتی انداز میں اقتصادی ڈیویلپمنٹ کے مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔
امریکی ملٹی نیشنل تنظیمی کارپوریشن 3Mکی جانب سے شنگھاہی درامدی ایکسپوکے موقع پر بہت سی نئی پراڈکٹس کا آغاز کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، ان پراڈکٹس میں سمارٹ کار کا ہوا صاف کرنیوالے آلات، ڈی گریڈیشن آلات، کار فلور میٹس، اور بچوں کے فلٹرنگ ماسکPM2.5شامل ہیں ، امریکی ملٹی نیشنل کمپنی3Mکی جانب سے چین میں 1984میں قیام کے بعد سے اب تک مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر ایک بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے3Mکی جانب سے غیر ملکی انٹر پراسئز ہوتے ہوئے اس عرصے میں 9پراڈکشن بیسز قائم کیئے گئے ہیں ، اس کے علاوہ چار ٹیکنالوجیکل سینٹرز، اور دو ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سینٹرز قائم کیئے گئے ہیں۔
3Mملٹی نیشنل کمپنی کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ انکی کمپنی چین کی پہلی بین الاقوامی درامدی ایکسپو میں جدید ٹیکنالوجی اورجدت پرازی پراڈکٹس کو صارفین اور کسٹمرز کے لیے پیش کریگا، اور اس طرح 3Mکمپنی چین میں اپنی کمپنی کی مضبوطی کے لیے اپنی جدید پراڈکٹس سے چینی صارفین اور چینی مارکیٹ تک رسائی حاصل کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین کے اقتصادی مستقبل کے حوالے سے بہت پر امید ہیں اور اس ضمن میں مستقبل میں چین میں سرمایہ کاری اور کاروباری پھیلاﺅ سے متعلق امور کو بڑھانے پر پر عزم ہیں ۔ بوش ہوم اپلائینسز کا کہنا ہے کہ چین کی مارکیٹ کے پھیلاﺅ اور شنگھاہی درامدی ایکسپو کے انعقاد سے جہاں عالمی تجارت اورعالمی معیشت کو استحکام اور فروغ حاصل ہوگا وہیں بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے مابین باہمی تجارت اور دو طرفہ تجارت روابط کے حوالے سے اہم عوامل طے پائیں جائیں گے اور باہمی تجارتی روابط اور تعاون کے حوالے سے یہ ایکسپو اہم ترین سنگِ میل کی حیثیت اختیار کریگی۔
جرمنی کمپنیBHAکے اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ BHAمستقبل میں چینی مارکیٹ کی کشادگی اور وسعت کے حوالے سے تمام عوامل کی سپورٹ کریگا اور چین میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے شعبوں اور تجارت سہولت کاری کے تمام شعبوں کے حوالے بھر پورمعاونت کے لیے پر عزم ہے۔ آج چین کی مارکیٹ کھپت کے حوالے سے دنیا کی طاقتور ترین مارکیٹس میں شمار ہوتی ہے۔ اور چین معیشت کے استحکام کیساتھ ساتھ چین کی کثیر آبادی کی انکم استطاعت اورکھپت میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی سطع پر فروخت ہونیوالی ہر تیسری گاڑی میں سے ایک گاڑی آج چین میں فروخت ہو رہی ہے۔ اسی طرح ہر چینی شہری کی جانب تازہ خوراک کے حصول کے حوالے سے فی کس پندرہ ڈالر خرچ کیئے جاتے ہیں اور تقریبا ہر چینی گھرانے کے سالانہ ایسے 121ڈالر خرچ کیئے جاتے ہیں ۔
دوسری جانب چین لائف انشورنس کے حوالے سے آج جاپان سے بھی بڑھ چکا ہے اور ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق نئے پریمئیم جو لائف انشورنس کے حوالے سے رجسٹر کیئے جاتے ہیں انکی 80فیصد شرح چین سے متعلق ہے۔ دوسری جانب چینی مارکیٹ اعلی معیار کی مصنوعات کی کھپت کے حوالے سے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور اعلی معیار مصنوعات کی ورائیٹی کے حوالے سے بھی چینی مارکیٹ بہتات کے حوالے سے اپنی پہچان بنا رہی ہے۔ جس سے کھپت کی اپگریڈیشن تیزی سے بڑھ رہی ہے اور مختلف النوع مصنوعات کی کھپت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور یہ تمام تر ڈیویلپمنٹ چین کی لوگوں پر مبنی عوامی مارکیٹ کی وجہ سے وجود میں آ رہی ہے۔
دوسری جانب چین کی حکومت نے مصنوعات کی کھپت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیرف سے متعلق عوامل کو بہت سہل بنا دیا ہے۔ اس حوالے سے جارجیا اور چلی سے درامد کردہ وائن جس پر ٹیرف کی شرح دس سے تیس فیصد مقرر تھی اب چین میں بناءکسی ٹیرف ادائیگی کے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اسی طرح منقطعہ حارہ خطوں کے فروٹس جن میں الیچی، پیٹایا ان پر بھی ٹیرف کی شرح کو ختم کر دیا گیا ہے اسی طرح آئس لینڈ سے درآمد کردہ سیلمن مچھلی پر ٹیرف کی شرح ختم کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب سوئس گھڑیوں پر ٹیرف کی شرح آدھی کر دہی گئی ہے اور جنوبی کوریا سے درامد کردہ فریجز اور ایلکٹرک اپلائینسز پرڈیوٹی کی شرح چالیس فیصد تک کمی کر دی گئی ہے۔ اور امید کی جا رہی ہے کہ اگلے چند سالوں تک اس کی شرح بالکل ختم کر دی جائیگی۔ دوسری جانب چین بیرونی ممالک سے نہ صرف مختلف پراڈکٹس درآمد کر رہا ہے بلکہ اس حوالے سے مختلف سروسز بھی شامل ہیں ، اس حوالے سے تعلیم کے شعبے، صحت، اور فنانس کے شعبے چینی صارفین کو خدمات مہیا کر رہے ہیں ۔یوں درامدی حجم کے پھیلاﺅ سے جہاں چین کی کھپت میں اضافہ ہو ریا ہے وہیں مقامی صنعت کو تیزی سے فروغ حاصل ہو رہا ہ ے۔ چائینہ کونسل برائے فروغِ بین الاقوامی تجارت کے ڈائریکٹر ژاﺅ پنگ کیمطابق درآمدی کھپت میں اضافے سے مقامی صنعتوں کو بھر پور اہمیت حاصل ہوگی اور مقامی صنعتوں کی اپگریڈیشن بھی حاصل ہوگی۔ جس سے نہ صرف سپلائی نیٹ ورک بڑھے گا بلکہ ان متعلقہ مصنوعات کی اپ گریڈیشن بھی بڑھے گی اور یہ ہی وہ بنیادی خواب ہے جس کی تعبیر ہر چینی چاہتا ہے چاہے وہ کاروباری ہو صارف ہو یا کسٹمر ہو۔