ضم شدہ اضلاع کے عوام کی اکثریت زراعت، لائیوسٹاک سے وابستہ ہے، محب اللہ

ضم شدہ اضلاع کے عوام کی اکثریت زراعت، لائیوسٹاک سے وابستہ ہے، محب اللہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت، لائیو سٹاک اور ماہی پروری محب اللہ خان نے کہا ہے کہ ہمارے صوبے اور ضم شدہ قبائلی علاقہ جات میں عوام کی اکثریت کا ذریعہ معاش زراعت ولائیو سٹاک سے وابستہ ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی صبائی حکومت نے اس شعبے کو اپنے ترقیاتی اہداف میں شامل کیا ہے، زراعت و لائیو سٹاک کے شعبے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کے نفاذ کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں زرعی، ماہی پروری اور آبی اُمور سے متعلق کئی اہم منصوبوں کومتعارف کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں پانچ سالہ زرعی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے زرعی خود کفالت کیلئے دیسی مرغبانی کے فروغ اور کسانوں کو زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جدید گندم کے تخم تقسیم کئے جا رہے ہیں اور اس منصوبے کا آج ضم شدہ قبائلی اضلاع میں باقاعدہ افتتاح کیا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ضم شدہ ضلع باجوڑ کے علاقہ خار میں وزیراعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان مہمان خصوصی تھے جبکہ سیکرٹری زراعت، لائیو سٹاک محمد اسرار خان، علاقے سے منتخب اراکین صوبائی و قومی اسمبلی اور محکمہ زراعت و لائیو سٹاک کے افسران کے علاوہ علاقہ کے عوام اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی تقریب سے خطاب کے دوران صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہی علاقوں میں عوام کی معاشی ترقی کیلئے زرعی و لائیو سٹاک شعبے کو آگے لانے کیلئے مثالی منصوبوں پر کام شروع کیا ہے اور مرغبانی کے فروغ اور اس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے 165000 خاندانوں میں 10 لاکھ دیسی مرغیاں تقسیم کی جائیں گی جبکہ 4500 ایکڑ زمین پر کاشت کیلئے 2195 ملین روپے کی لاگت سے کسانوں میں گندم کی اعلیٰ قسم تخم تقسیم کی جائے گی انہوں نے کہا کہ گھریلوں خواتین کو مرغ بانی کی تربیت بھی فراہم کی جائے گی جبکہ زرعی پیداوار کی بڑھوتری کیلئے زیادہ سے زیادہ رقبے کو زیر کاشت لانے کی کوشش کی جائے گی صوبائی وزیر نے کہا کہ باجوڑ کا علاقہ زیتون کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے اور یہاں پر تقریباً ایک کروڑ جنگلی زیتوں کے پودوں میں دو لاکھ پودوں کی پیوند کاری کی گئی ہے اورمزید میں پیوند کاری کاکام جاری ہے جس سے زیتون کی پیداواری صلاحیت بڑھ جائے گی جبکہ اس سے مقامی سطح پر تیل نکالنے کیلئے مشینیں فراہم کرنے کی منصوبہ