ریلوے افسران کمروں تک محدود ٹرینیں تاخیرکاشکار، مسافرخوار

  ریلوے افسران کمروں تک محدود ٹرینیں تاخیرکاشکار، مسافرخوار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(نمائندہ خصوصی)ریلوے افسران کمروں تک محدود،ریل گاڑیاں وقت پر پہنچنا خواب،کراچی سے چلنے والی ٹرینوں کے مختصر (بقیہ نمبر27صفحہ12پر)

وقفے سے ایک دوسرے کے پیچھے چلائے جانے کی وجہ سے ٹرینوں کا شیڈول متاثر,ریلوے ٹریفک یارڈ ایسوسی ایشن نے ریل گاڑیوں کو وقت پر منزل پر پہنچنے کی تجاویز دے دیں تفصیل کے مطابق سانحہ تیز گام سے قبل اور بعد میں بھی ٹرینوں کا متاثر ہونے والا شیڈول تاحال متاثر ہے جس کے باعث ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں,اس حوالے سیمرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان ریلوے ٹریفک یارڈ ایسوسی ایشن سید شجاعت حسین نے بتایا کہ ریلوے نظام میں فیصلہ سازی کا اختیار جب تک ائیر کنڈیشن دفاتر براجمان مقتدر حلقوں کے ہاتھ میں رہے گا پاکستان ریلویز اور اس کے ملازمین کے مسائل کی اصل ترجمانی ناممکن ہے ریلوے ورکنگ کو اب بھی بیٹری سسٹم کی طرز پر چلایا جاتا ہے لاہور اور کراچی سے دوپہر 2بجے سے رات 10بجے تک ٹرینوں کو مختصر وقفے سے ایک دوسرے کے پیچھے چلایا جاتا ہے اور جب کسی ایک ٹرین کو کوئی مسئلہ درپیش ہو جائے تو ٹرینوں کی ایک لائن لگ جاتی ہے اورریلوے کی تمام ٹرینوں کی ٹائمنگ متاثر ہوتی ہے جبکہ لاہور اور کراچی رات 10سے صبح 7بجے تک کوئی ٹرین نہیں ہوتی،اس حوالے سے تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرینوں کے درمیان وقفہ بڑھا کر نہ صرف آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ کسی ٹرین کو مسئلہ بن جانے کی صورت میں دوسری ٹرینوں کے متاثر ہونے کے چانس کم ہوجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمپیوٹر کے دور میں فائلز کی نقل و حرکت میں اضافی سٹاف اور وقت کا ضائع ہوتا ہے ملازمین کے ریکارڈ کو آن لائن اوردفتری معاملات کو ای میل کے ذریعہ ڈیل کیا جائے۔جبکہ ریلوے ٹائم ٹیبل ہر 6ماہ بعد تبدیل کرنے کی پالیسی سے بھی ہونے والے اضافی اخراجات اور سٹاف سے بچا جاسکتا ہے ان کو آٹومیٹک مقررہ وقت پر تبدیل کردیا جائے کسی بھی بڑی تبدیلی کی صورت میں بذریعہ لیٹر اطلاعات کی جائیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان ریلوے کے ہر اسٹیشن کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ اپنے اخراجات برداشت کر سکے جبکہ ریلوے کی زمینوں اور کوچز کو کمرشلی استعمال میں لاکر ایکسٹر ا آمدن حاصل کی جا سکتی ہے مگر ایسا اس لیے ممکن نہیں کہ پالیسی میکر فزیکلی حالات سے آشنائی نہیں رکھتے رپورٹس اور فائلزکی روشنی میں پالیسی ترتیب دیتے ہے جب تک پریکٹیکلی کام کرنے والے افراد کی آراء کو اہمیت نہیں دی جاتی ترقی نا گزیر ہے۔
ٹرینیں لیٹ