نورڑ قبائل کا مغوی طالب علم کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
بنوں (بیورورپورٹ) نورڑ قبائل کا مغوی میڈیکل کے طالب علم کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، چار ماہ گزرنے کے باوجود مغوی کو بازیاب نہ کرنا حکومتی مشینری کی ناکامی ہے مغوی کو بازیاب نہ کیا گیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے نورڑ قبائل کے مشران ڈاکٹر پیر صاحب زمان، ریٹائرڈ تحصیلدار فیض اللہ خان، ملک حیات اللہ خان بھرت، ملک شیر آیاز خان، ملک شریف خان، ملک عنائت الرحمن عرف خان گل، اجمل خان اور دیگر مشران کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا بعدازاں مذکورہ مشران نے بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 20 جولائی کی شام مسلح ملزمان نے نورڑ شہر میں داخل ہوکر گھر میں گھس گئے اور فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو شہید اور تین افراد زخمی کئے جبکہ میڈیکل کے طالب علم افراسیاب خان کو اسلحہ کی نوک پر زبردستی اغواء کرکے لے گئے اس سلسلے میں نورڑ قبائل کا ساتھ دیتے ہوئے بنوں کے دیگر قبیلوں نے بھی پُرامن احتجاج کیا جبکہ اس سلسلے میں بنوں کے مشران پر مشتمل قومی جرگہ بھی تشکیل دیا گیا جنہوں نے ضلعی انتظامیہ آفسران اور پولیس حکام سے کئی بار بیٹھ کر مغوی کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا لیکن اُن کی طرف سے صرف یقین دہانیاں ہی ملی جب بھی اس قسم کا کوئی واقعہ رونما ہوا ہے اس کا چند دنوں میں ہی کوئی نتیجہ نکلا ہے حالانکہ اس واقعہ میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور کور کمانڈر پشاور نے خصوصی دلچسپی لیکر مغوی کی فوری بازیابی کی ہدایات جاری کی ہیں لیکن اس کے باوجود پولیس اور سی ٹی ڈی مغوی کی بازیابی میں ناکام دیکھائی دے رہی ہے خدانخواستہ اگر انتظامیہ اور پولیس اسی طرح مغوی کو بازیاب کرانے میں ناکام رہی تو قوم کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا ہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ، کور کمانڈر پشاور، آئی جی پولیس خیبر پختونخوا، ڈی آئی جی بنوں او ر ڈی پی او بنوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مغوی طالب علم کی بازیابی کیلئے پولیس کے ساتھ سیکورٹی فورسز بھی عملی کاروائی کرے تاکہ دکھی خاندان اور قوم کی داد رسی ہوسکے بصورت دیگر قوم احتجاجاً سڑکوں پر نکلے گی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے سے دریغ نہیں کرے گی