سفارش
وہ ایک بڑی کمپنی میں منیجر تھا۔وہ آج جلد از جلد دفتر پہنچ گیا۔کمپنی کے لئے اسے ایماندار افراد کی ضرورت تھی۔بہت سے اْمیدواروں کا انٹرویو لیا،مگر کوئی اس کے معیار پر پورا نہ اْتر سکا۔
آخری اْمیدوار اندر آیا۔اسے دیکھ کر ایسا لگا جیسے وہ پہلے بھی کہیں اسے دیکھ چکا ہے۔
”السلام علیکم“اْمیدوار نے سلام کیا۔
جواب میں وعلیکم السلام کہہ کر اس نے اْمیدوار سے نام پوچھا۔
نام سن کر اس کے دماغ میں جھماکا سا ہوا۔
یہ اس کا کلاس فیلو تھا،لیکن انجان بن کر اس نے اْمیدوار سے پوچھا:”رقم لائے ہو؟یا کوئی سفارش لائے ہو؟“
”نہیں صاحب!یہ دونوں چیزیں میرے پاس نہیں ہیں۔حدیث میں ہے رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنم کا ایندھن ہیں اور اقربا پروری کرپشن کی ایک شکل ہے۔“افتخار نے اچھی خاصی تقریر کی اور پھر بولا:”معاف کیجیے گا سر!میں آپ کے نام سے واقف نہیں ہوں۔اگر۔۔۔“
اس نے نام بتایا اور اْٹھ کر آنے والے کے قریب آگیا:”میرے دوست!گلے لگ جاؤ۔میں تمہارا وہی میٹرک والا دوست ہوں،جسے تم تحفے دیتے رہتے تھے،آج میں تم کو تحفہ دوں گا،یعنی میں فرم کے مالک سے تمہاری سفارش کر دوں گا۔“
سفارش کا نام سن کر اْمیدوار کے قدم پچھلی سمت میں ہٹنے لگے:”ہر گز نہیں،اگر یہ میرا حق ہے تو مجھے مل جائے،ورنہ سفارش پر میں یہاں کام ہر گز نہیں کروں گا۔“
منیجر نے خوشی سے بھرپور لہجے میں کہا:”یہ تمہارا امتحان تھا۔۔۔نہ صرف تمہارا بلکہ تمام اْمیدواروں کا۔جس میں صرف تم پورا اْترے۔یہ دوستی کا صلہ نہیں،بلکہ ایمانداری کا صلہ ہے۔“
وہ ایک مزدور تھا۔ ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا اور گاؤں سے دور ایک شہر میں محنت