ریا کار درویش
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک ریاکار شخص جو صرف دنیا کو دکھانے کے لئے نیکیاں کرتا تھا، ایک دن بادشاہ کا مہمان ہوا۔ اس نے بادشاہ پر اپنی بزرگی کا رعب ڈالنے کے لئے بالکل تھوڑا کھانا کھایا لیکن نماز میں کافی وقت لگایا۔جب یہ شخص بادشاہ سے رخصت ہو کر اپنے گھر آیا تو آتے ہی کھانا طلب کیا۔ اس کے بیٹے نے کہا،کیا آپ بادشاہ کے ساتھ کھانا کھا کے نہیں آئے؟ اس نے کہا، وہاں میں نے اس خیال سے کم کھایا تھا کہ بادشاہ کو میری پرہیزگاری کا اعتبار ہو آ جائے اور اس کے دل میں میری عزت زیادہ ہو۔بیٹے نے کہا، پھر تو آپ نماز بھی دوبارہ پڑھیں کیونکہ وہ بھی آپ نے بادشاہ کو خوش کرنے کے لئے ہی پڑھی تھی۔
عیب اپنے چھپا لئے تو نے اور ہْنر آشکار کرتا ہے
تیرا کیا حشر ہوگا، اے مغرور! تْو برا بیوپار کرتا ہے
وضاحت:اس حکایت میں سعدی علیہ الرحمہ نے ریاکاری کی مذمت کی ہے۔ ریاکار اگرچہ یہ خیال کرتا ہے کہ وہ اپنی چالاکی سے لوگوں کو دھوکا دینے میں کامیاب ہو جائے گا۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ عالم الغیب خْدا کو کس طرح دھوکہ دے گا! قیامت کے دن اس کے اچھے برے سب اعمال ظاہر ہو جائیں گے اور اس کی ریاکاری سخت عذاب کا موجب بنے گی۔