"حکومت کےخلاف تحریک چلانےوالےپہلےخود تو متحد ہو جائیں"فرخ حبیب کااپوزیشن جماعتوں کو مشورہ

"حکومت کےخلاف تحریک چلانےوالےپہلےخود تو متحد ہو جائیں"فرخ حبیب کااپوزیشن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار عملی طور پر صوبے کی خدمت کر رہے ہیں ،پنجاب حکومت نے 540 ارب روپے کے صوبہ میں یونیورسٹیوں،صحت سمیت دیگر بڑے پروجیکٹ پر خرچ کیے ہیں، عوام کو صحت کارڈ ،کسان کارڈ فراہم کیے جا رہے ہیں، اپوزیشن کو حکمت عملی بنانے کا پورا اختیار ہے، پہلے بھی کئی اتحاد بنتے رہے ہیں،حکومت  کے  خلاف  تحریک  چلانے  کے  اعلانات  کرنے  والی اپوزیشن خود تو پہلے ایک ہو جائے، اپوزیشن سیاسی بیروزگاروں کا اجتماع ہے۔

 مقامی ہوٹل میں منعقدہ   تقریب موقع پر میڈیا سے  گفتگو  کرتے  ہوئے  فرخ  حبیب نے کہا کہ عوام کو سستی چینی کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے گے ہیں ، شوگر ملز کے سٹاک سے متعلق اقدامات پر حکومت کو حکم امتناعی کا سامنا ہے، پاکستان میں جمہوری عمل چلتا رہنا چاہیے،موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،اپوزیشن این آر او کے لیے پہلے دن سے کوشاں ہے  لیکن  وزیر  اعظم دوٹوک کہہ چکےہیں کہ کسی کرپٹ  کو کو ئی این  آر او نہیں  ملے گا،  اتحادیوں کے تحفظات کو دور کریں گے، حکومت بنانے کے لیے اتحاد کرنے پڑتے ہیں۔سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئےوزیر مملکت نےکہا کہ دس سال تک پنجاب میں کیٹ واک وزیراعلی رہے،شہباز شریف پر سات  ارب روپے کے ٹی ٹیز اور 25 ارب کا جعلی اکاونٹ کا کیس ہے،احتساب کا عمل جاری ہے، نواز شریف کی جائیدادیں نیلام ہو رہی ہیں۔

اس  سے  قبل  تقریب  سے  خطاب  کرتے  ہوئےفرخ  حبیب  کا  کہنا  تھا  کہ ہم نے بڑے کام کرنے ہیں اور اسی پاکستان میں کرنے ہیں، اپنے اپنے حصے کی ہم سب نے شمع جلانی ہے، وزیراعظم عمران خان سے ہم نے ویل لفٹ کرنا سیکھا، ہمیں احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اپنا اپنا میچ نہیں کھیلنا بلکہ کرکٹ ٹیم کی طرح ایک بن کر پاکستان کا میچ کھیلنا ہے اور پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ہمارے پاس بہترین پروفیشنل اور ٹیلینڈ لوگ موجود ہیں ،ہمیں اپنے ویلیو ،کلچر اور اپنی زمین پر فخر کرنا چاہیے اور درگزر کرتے ہوئے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ زندگی کاایک مقصد ہوتا ہے اور سب سے بڑا مقصد انسانیت کی فلاح کا مقصد ہوتا ہے، ہمیں تنقید برائے تنقید کی بجائے اصلاحی تنقید کرنی چاہیے، بڑا آدمی ہمیشہ اپنی خواہشات کے خلاف لڑتا ہے۔