دھڑے بندی کا شکار........ تحریک انصاف

دھڑے بندی کا شکار........ تحریک انصاف
دھڑے بندی کا شکار........ تحریک انصاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان میں تحریک انصاف کے جلسہ عام کے اختتام پر رونما ہونے والے سانحہ کے ذمہ داران کاتعین توتاحال نہیں ہوسکا البتہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سانحہ کی تمام ترذمہ داری ضلعی انتظامیہ پرڈال دی ہے اور وہ بھی صر ف ڈی سی او ملتان پر۔۔۔ یعنی اس کے بعد”بس “ہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے آنے والی انکوائری کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں واقعے پر تحریک انصاف کو ہی سانحہ کا ذمہ دار قراردیاہے۔ الزام تراشیوں میں کون”سرخرو“ ہوتاہے۔ اس کافیصلہ تو ہوجائے گا۔ لیکن شاید ”نیا پاکستان“کی تلاش میں آنے والوں کو اس کی خبر بھی نہ ہو پائے۔ لیکن اس اندوہناک سانحہ کی بنیادی وجوہات سامنے آنا شروع ہوگئیں ہیں۔ جس کا واضح ثبوت اتوار کی شام عمران خان کی پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے عہدیداروں کو دانستہ نظرانداز کرنا ہے اورپھران عہدیداروں کا ضلعی صدر اعجاز جنجوعہ کی قیادت میں نہ صرف عمران خان کی پریس کانفرنس بلکہ دوسری مصروفیات کے بائیکاٹ کا فوری فیصلہ بھی ہے۔ یعنی پارٹی کے اندرونی اختلافات بدانتظامی اور تنظیمی کمزوریاں سامنے آرہی ہیں۔ عمران خان مخدوم شاہ محمود قریشی سمیت دوسرے رہنما اور عہدیدار اتنے”زوروں“ میں ہیں کہ انہیں یہ بنیادی اور سنگین خامی نظرنہیں آرہی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن چکے ہیں ۔دھرنے کے بعد کراچی،لاہور، میانوالی اور اب ملتان کے جلسہ عام میں نیاپاکستان کے ”آسیوں“ ایک بڑی تعداد کی شرکت نے ان کے”زور“ میں مزید اضافہ کردیاہے۔ لیکن دراصل ان کی تنظیمی طاقت کم ہورہی ہے یاشاید ہی نہیں تھی۔ اس لئے اب پارٹی میں دھڑے بندی عروج پرجاری ہے۔ پرانے کارکن اور عہدیدار سمجھتے ہیں کہ وہ مخلص ہیں اورجدوجہد کے دنوں سے پارٹی کو سنبھالے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ان کا حق ہے کہ وہ ہر سطح پر پارٹی کی کمانڈ اپنے ہاتھ میں رکھیں لیکن گزشتہ انتخابات سے پہلے شامل ہونے والے”زورآور“رہنماو¿ں نے نہ صرف اس وقت پارٹی پرقبضہ کررکھاہے بلکہ وہ عمران خان کوبھی اپنی مرضی کے مطابق چلارہے ہیں۔ جس کامنفی اثرملتان کے جلسہ عام کے بعد آنا شروع ہواہے۔ یہاں بھی جس وقت جلسہ کا اعلان ہوا تو ضلعی عہدیداروں کوجلسہ کے انتطامات کے لئے ٹاسک دیا گیا جس کی روشنی میں ضلعی صدر اعجاز جنجوعہ نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے مذاکرات کے ذریعہ ایک تحریری معاہدہ کیا جس میں جلسہ کے شروع اور آخرتک تمام انتظامات اورزمہ داریوں کاتعین شامل تھا۔ لیکن جلسہ سے تین دن قبل مخدوم شاہ محمود قریشی ملتان آگئے اور جلسہ کے انتطامات خوددیکھناشروع کردیئے۔ اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ حلقہ این اے149 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں انہوں نے پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے ملک عامرڈوگر کو اس بات پرراضی کرلیاکہ وہ انتخاب میں حصہ توآزاد حیثیت سے لیں لیکن پی ٹی آئی اسے سپورٹ کریگی حالانکہ پی ٹی آئی نے اپنے ارکان اسمبلی کے استعفیٰ دے رکھے ہیں لیکن مخدوم جاویدہاشمی نے سیاسی چپقلش اورپھرملتان شہر کی بلدیاتی سیاست کے پرانے ہمراہی ہونے کی وجہ سے انہوںنے نہ صرف ملک عامرڈوگر کی انتخابی مہم شروع کردی بلکہ ”خرگوش“ کو”بلا“ قرار دے دیا۔صاف ظاہر ہے کہ مخدوم شاہ محمودقریشی کے اس فیصلے کی کم از کم مقامی عہدیداروں اور رہنماو¿ںنے تو دل سے تسلیم بالکل نہیں کیا۔ جس کے لئے انہو ںنے براہ راست اوربذریعہ مرکزی لیڈر شپ عمران خان کویہ پیغام دیاکہ مخدوم شاہ محمود قریشی مقامی شہری سیاست اور مخدوم جاوید ہاشمی کی مخالفت میں پی ٹی آئی کاسیاسی نقصان ہورہاہے۔ جبکہ یہ بھی دیکھاگیا ہے کہ مخدوم شاہ محمودقریشی جلسہ گاہ کے کافی انتطامات بھی اپنے کنڑول میں کررہے ہیں جس پرمخدوم جاوید ہاشمی نے بھی پریس کانفرنس میں بتایاکہ جلسہ گاہ کے اندرونی انتظام سندھ سے آنے والے مریدین کے ذمہ تھی جوجماعت غوثیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ساری باتیں عمران کے علم میں نہیں لائی گئیں۔ اس لئے جب وہ جلسہ گاہ میں آئے تو انہوںنے برملا انتظامات پرتنقید کی جبکہ شیخ رشید سمیت متعدد دوسرے رہنماو¿ں نے بھی انتطامات کو ناقص قراردیا۔ اس لئے متعدد رہنماو¿ں کی تقریریں بھی وک دی گئیں اور تین تقریروں کے بعد عمران خان کو خطاب کے لئے بلالیا جنہوں نے اپنی تقریر میں انتظامات کے متعلق کوئی بات نہیں کی مگرانہوں نے ملک عامرڈوگر کے پی ٹی آئی کے امیدوار سے طور پر اعلان بھی نہ ہونے دیا اور نہ خودکیا۔ جلسہ سے ظاہرہوتاہے کہ پارٹی عہدیداروں کامقامی گروپ اس وقت شاہ محمود قریشی کی پالیسیوں سے نہ صرف نالاں ہے بلکہ اس کے خلاف کام بھی کررہاہے اور قیادت کو اطلاعات فراہم کررہاہے۔ شاید یہی وجہ ہے اتوار کے روز جب عمران خان جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے افسوس کے لئے ملتان آئے تو پریس کانفرنس میں کئی الزامات کاملبہ مخدوم شاہ محمود قریشی پرہی ڈال دیاگیا اور کہا کہ یہ باتیں مجھے انہوںنے بتائی ہیں اورکہاکہ تحریک انصاف اپنے ذرائع سے اس کی انکوائری کرائے گی۔ جبکہ عمران خان نے یہ بھی تسلیم کرلیا کہ مقامی انتظامیہ کے تعاون کے بعدوہ جلسہ نہیں کریں گے یعنی کپتان کو7قیمتی جانیں جانے کے بعد یہ احساس ہوگیاہے کہ پارٹی کی تنظیم اہم ہے ۔دھڑے بندی نہیں۔

مزید :

کالم -