"نیا" نہیں " اَچّھا" کرنے کی ضرْورت ہے...!!!

قوموں کی زندگی میں دوسری قوموں یا عالمی اداروں سے قرض لینا کوئی بْری بات نہیں...دْوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو تعمیر اور ترقی کے لئے اْنکی پھْپھی نے پیسے نہیں دئیے تھے ، یہ سب قرض ہی کی بدولت ہْوا تھا...اصل بات یہ ہوتی ہے کہ آپ قرض کا پیسہ کہاں اور کیسے خرچ کرتے ہیں...
آپ نے حالات کے جبر کے پیشِ نظر اگر آئی۔ایم۔ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے تو پْورے اعتماد سے جائیں...لوگوں کو بھروسہ ہے آپ اْسے غلط جگہ/طریقے سے خرچ نہیں کریں گے،(اس بھروسے کو اپنی طاقت بنائیں۔۔۔.) کِسی "فکری مغالطے" کی وجہ سے ماضی میں اگر آپ ایسے قرض کے خلاف رہے بھی ہیں تو ابتک کے تجربے کی روشنی میں اس مؤقف سے "رجْوع" کرنے میں کوئی مضائقہ/شرمندگی نہ ہونی چاہئیے...
روپے کی کم/بے قدری بھی قْدرتی (اور عارضی...)ہے...اِس پر زیادہ "پَینِک" اور "عجیب و غریب قسم کی "چوہانی" توجیہات پیش کرنے کی ضرْورت نہیں...اصل میں نئی حکْومت کے آنے پر انویسٹرز اور ڈونرز دونوں فوری اعتماد پر آمادہ نہیں ہوتے(خصوصاً جب آپ خْود بھی "نئے" یا "وکھرے" ہونے کا "پوسچر" اپنائے ہْوئے ہوں...)۔ لِہٰذا وہ سرمایہ روک لیتے ہں یا نکال لیتے ہیں...ہمارے کیس میں اِس پر "جلتی کا کام" کْچھ وْزراء کی بونگیوں نے بھی کیا ہے(خصْوصاًسی۔پیک ،"دوست" ممالک سے توقّعات و خْوش خبری جات اور منی لانڈرنگ وغیرہ کے حوالے سے۔۔۔) . ان سے کہیں اگر مْنہ اچھّا نہ ہو تو پَکّا سا مْنہ بنا کرخاموش رہنا آپ کا "بھرم سا" بنائے رکھنے میں کافی مْمدو معاون ہوگا... تھوڑا وقت گْزرنے پر سب کا آپ پر اعتماد بنے گا تو زرِمْبادلہ اور انوسٹمنٹ بھی آئیں گے اور روپے کی قدر بھی بحال ہوجائیگی...ساتھ ساتھ کِسی مناسب سے "انجن آف گروتھ" کو identify کرنے اور ترقّی دینے کے بارے میں سوچنے میں بھی چنداں مْضائقہ نہ ہوگا۔ایک ناقص رائے میں تھوک کے حساب سے موجود"جوان آبادی" میں تعلیم وہنر کی ترقّی اور فروغ کافی "افاقہ" کا باعث بن سکتے ہیں ۔
مْلکی ترقّی کے لئے ذاتی "کَیرِزما" اور "قائد" کے"صالح" اور "دیانتدار" ہونے کو اکثر "اوور اَیسٹِیمیٹ" کیا جاتا ہے...ہمارے ہاں بھی تاریخ کے زیادہ تر حِصّے کے دوران "حقیقی" کی بجائے "صالح" قیادت/گروہوں کی تلاش، تشکِیل اور ترویج کے سراب کا شدّومد سے تعاقب کیا جاتا رہا ہے (...یا شاید اب بھی کیا جارہا ہے...) تاریخ میں "اولولعزم" لِیڈر اْن مْلکوں میں کامیاب رہے ہیں جہاں اْنکی ذاتی دیانت کے ساتھ ساتھ مْلک میں قْدرت نے کوئی نہ کوئی "نعمت" مثلاً تیل /معدنیات/اجناسِ نایاب وغیرہ۔۔۔ وافر مقدار میں رکھ چھوڑی تھیں...یا پھِر اْنہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد کِسی ایک شْعبے(مثلاً سیاحت/ برآمدات/ تعلیم و ہْنر/خدمات وغیرہ۔۔۔) کو یکسْوئی کے ساتھ بے تحاشہ فروغ دیا۔۔۔.نتیجتاًوہ وہاں کی کمائی عوام کی فلاح اور مْلکی ترقّی پر خرچ کرتے رہے اور "انقلابی"، "مردِآہن"، "فخرِ ایشیاء /افریقہ/لاطینی امریکہ" بن کر لَمبی لمبی "اننگز" کھیل گئے(بلکہ بعض تو عالمی دھارے سے کَٹ کر مْکمل"آئسولیشن" کے ماحول میں بھی "سروائیو" کر جانے کے متحمل ٹھہرے۔۔۔) دیگر مقامات پر ترقی کا کام "اداروں" کی تشکیل،مضبْوطی اوراْنکے اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنے کے یقینی بندوبست کے ذریعے سے ہْوا(...ویسے تاریخی اور بدیہی طور پر یہی طریقہ مؤثر اور پائیدار پایا گیا ہے)
آپ کو بد قسمتی سے ایسے (بلکِہ کِسی بھی قِسم کے۔۔۔) موافق حالات مْیسر نہیں...لیکن آپ خْوش قسمتی سے ایک کام ضْرْور کرسکتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ اندرونی (یہاں "پارٹی" مْراد ہے۔۔۔)اور بیرونی" باد مْخالف و مَسموم" کی تْندی سے نہ ہرگز گھبرائیں، کْچھ عناصر آپکا رستہ کھوٹا کرنے پر تْلے بیٹھے ہیں...وہ آپ کو پْرانے "حسابات و اخراجات" کی "پڑتال"، "بچت" اور "احتساب"وغیرہ میں اْلجھا کر آپ کو "کلرک" یا "آڈیٹر" کے مرتبے تک محدود کرنے کے درپے ہیں...(یادرکھّیں کہ "احتساب" کو معتبر بنانے کے لئے اْسے "اداراتی" سطح پر رکھنا ضروری ہوتا ہے...اگر اسے اپنا ذاتی مسئلہ بنایا جائے تو اس سے انتقام کا تاْثر ابھرتاہے ، نتیجتہً رائے عامہ کی ہمدردی "چور" کے ساتھ ہوجانے کا احتمال ہوتا ہے۔۔۔ ٹاک شوز میں مْخالفین کو "اخلاقی شکست" سے دوچار کرنے میں مسلسل مصرْوف اپنیرفقاء4 کو لگام ڈالیں اور اْنھیں اپنی وزارتوں اور حلقوں پر فوکس کرنے کی تلقین کریں۔۔۔بہت جلد لوگ ماضی کو بھْول کرآپ کے اپنے اقدامات کی طرف مْتوّجہ ہونے والیہیں تب آپکا اصل امتحان شْروع ہوگا۔۔۔.
"نیا پاکستان" ایک بہت مقدس اور عظیم آدرش ہے جسے دل سے لگاکر رکھنے اور چْپکے چْپکے خونِ جگر سے آبیاری کی ضرْورت ہے... (ہمارے ہاں اِسے "نعرہ "کے طور پر پیش کرکے اسے توہین و تضحیک کا سامان بناکر رکھ دیا گیا ہے۔۔۔) لیکن اْس کے لئے سب کْچھ"نیا" کرنے کی ضرْورت نہیں...اصل ضرورت "اَچّھا" کرنے کی ہے...لہٰذا آپ پرانے پاکستان کو"اَچّھا" چلا لیں تو وہ خْودبخود "نیا" بن جائے گا...اگر واقعی کْچھ "نیا" کرنے والا ہے تو وہ بری طرح تقسیم در تقسیم کی شِکار اس قوم میں برداشت، مساوات اوراتحاد پرمبنی "قومی یکجہتی" کے کلچر کا قیام ہیجِس پر "اتّفاق" سے آپ کا بِالکل کوئی "فوکس " نہ ہے ... حالانکہ ایک حقیقی معنوں میں ترقّی اور انصاف پسند پارٹی اور حکْومت کا یہ اَوّلین نصب العین ہونا چاہئیے۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں،ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔