پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا ٹائی ٹینک جہاز اس وقت ایک بار پھر ہچکولے کھاتا ہوا دکھائی دے رہاہے، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب بھی پی آیل آر اے کے حوالے سے ایک حتمی فیصلہ سمری کی صورت میں مرتب کر چکے ہیں جو کہ آئندہ دو چار روز میں آپ پر آشکار ہو جائے گا اور اسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ کی بڑی تعداد بھی بورڈ آف ریونیو کے فیصلے کی شدت سے منتظر ہے ویسے بھی آج کل اراضی ریکارڈ سنٹرز پر ہڑتالوں کا دور دورہ ہے۔ اس موسم کی جب پہلی ہڑتال مورخہ 2 اکتوبر2019 کو ہوئی جان کی امان کساتھ عرض کرتا چلوں کہ جنا ب چیرمین صاحب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے اپنے آنے والے جمعے کے خطاب میں فرمایا کہ”مجھے تو سمجھ نہی آئی یہ ہڑتال کیوں کی گئی ہے“یا تو جناب چیئرمین کے پاس اپنے حلقے میں بے پناہ توجہ دینے کی وجہ سے واقعی وقت ہی نہی ہے کہ وہ پلرا کے مسائل پر توجہ دے سکیں، یا پھر انکو واقعی ابھی تک سمجھ نہی آئی۔ شروع شروع میں تو چیرمین صاحب اپنے جمعے کے خطابات میں کرپشن کے خلاف خوب نعرے لگاتے تھے اور کبھی کبھار کسی اراضی ریکارڈ سنٹر کا دورہ بھی کرلیا کرتے تھے لیکن ابھی تک کوئی عملی اقدامات کرنے میں کامیاب نہی ہوسکے۔ یہا ں تک کے ایماندار ملازمین اور کرپٹ ملازمین کے درمیان امتیاز ہی نہی کر سکے،۔ بلکہ ایک جمعے کے خطاب میں تو ماضی میں کرپشن کرنے والے ملازمین کے لیے عام معافی کا بھی اعلان کر چکے ہیں۔
اب ذرا پلرا کے ان ملازمین پے نظر ڈالیں جو صرف اور صرف اپنی تنخواہ پر گزراہ کیے ہوئے ہیں اور اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے ایمان کی ڈوری کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو پلرا کے وہ ملازمین ہین جو سات آٹھ سال کی نوکری میں گاڑیاں، بنگلے اور پلاٹ بنا چکے ہیں، ان کے لئے تو عام معافی کا اعلان بھی ہو چکا ہے جو کے انکے لیے ایک ایمنیسٹی سکیم سے کم نہ ہے۔ لیکن جو ملازمین ان سات آٹھ سالوں میں صرف حلال روزی پر توکل کرتے ہوے اس امید میں لگے ہوئے تھے کہ کبھی تو ان کا اس ادارے میں سروس سٹرکچر بنے گا، کبھی تو ان کی تنخواہ میں بھی باقی سرکاری ملازمین کے ساتھ اضافہ لگے گا وہ اب سوچتے ہیں کہ ان کا کیا قصور ہے؟ ان کا صرف یہی قصور ہے کہ وہ ایمانداری کے ساتھ اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں اور ادارے کے وقار کو قائم رکھنے کے لیے کرپٹ عناصر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انکو صرف اس بات کی سزا مل رہی ہے، کیا یہی تھی وہ تبدیلی جس کا قوم انتظار کر رہی تھی۔
پلرا انتظامیہ کی سال ہا سا ل کی بے حسی نے ان مظلوم ملازمین کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں۔ اور ہڑتال کا حصہ بنے اور بتا سکیں کے انکی تنخواہ میں پچھلے تین سالوں سے کوئی اضافہ نہیں لگایا گیا اور نہ ہی مہنگائی کو روکا گیا ہے۔ ایک طرف کرپٹ ملازمین کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا بلکہ انکو عام معافی دے کر تحفظ دیا گیا ہے اور دوسری طرف ایماندار مظلوم طبقے کے جائز مطالبات نہ مان کر ان کی آواز تک کو دبایا جا رہا ہے۔ بجائے ان مظلوم ملازمین کے مسائل حل کرنے کے پلرا انتظامیہ ان کی آواز دبانے کے لیے متحرک ہو چکی ہے۔پلرا کے ایک حلقے کے مطابق ابھی یہ کنٹریکٹ ملازم ہیں تو ان کایہ حال ہے کہ یہ اپنے ہی افسران کو بلیک میل کرنے اور ْان کے خلاف سازشیں کرنے میں مگن ہیں اگر یہ ریگرلر ہوتے تو جو تھوڑا بہت لحاظ ہے وہ بھی ختم جوجاتا میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں مگر جو گندی مچھلیاں اس وقت پلرا میں کام رہی ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے ملازم نہیں ہیں سب کو پتا ہے تو ْان کیخلاف کیوں ڈی جی پلرا کاروائی نہیں کر رہے اور دوسروں کے کندھے ڈھونڈ رہے ہیں اس لیے میں چیئرمین صاحب سے گذارش کرتا ہوں کہ کیپٹن طفر اقبال جیسے دل گردے والا افسر اس پلرا میں لائیں بصورت دیگر یہ ٹائی ٹینک جہاز ڈوب جانے کا خدشہ لاحق ہو چکا ہے۔
پلرا کے مظلوم ملازمین آج آٹھ سا ل گزر جانے کے بعد بھی کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں، جو حق کا ساتھ دے، جو ان کے جائز حقوق کا تحفظ کر سکے، جو کرپٹ عناصر کا خاتمہ کرے، جو اس نظام کو بہتر کر سکے۔ اللہ ہی جانے یہ وقت نئے پاکستا ن میں بھی آتا ہے یا موجودہ انتظامیہ بھی وقتی دکھاوے کی کارروائیاں ڈال کے ایک طرف ہو جائے گی۔