سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے پی کے ایل آئی بندکرنے میں اپنے بھائی کی مدد کی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے چوہدری محمود بشیر ورک نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار سے ان کے بھائی نے ذاتی کمیشن کیلئے پاکستان کِڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) بند کرانے میں مدد لی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین مجاہد خان کی زیر صد ا ر ت ہوا جس میں لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کی بندش سے متعلق امور بھی زیربحث آئے۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری محمود بشیر ورک نے الزام عائد کیا کہ سابق چیف جسٹس سے ان کے بھائی نے ذاتی کمیشن کیلئے کے پی ایل آئی بند کرانے میں مدد لی، بھاری کمیشن لے کر مریض بھارت بھجوانے کا کاروبار کیا جاتا رہا،کمیٹی کے رکن مبشر رانا کا کہنا تھا شہبا زشریف نے ماہر ڈاکٹر بیرون ملک سے یہاں چند لاکھ میں متعین کرائے لیکن کڈنی اینڈ لیور سینٹرکو سیاسی مسئلہ بناکر ہسپتال غیر فعال کردیا گیا،اس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا ہسپتال کس نے بنایا؟ کون قصور وار ہے لیکن خوار عوام ہوگئے، یہ مسئلہ سابق چیف جسٹس کے از خود نوٹس سے پیش آیا۔چوہدری محمود بشیر ورک نے مؤقف اپنایا کہ پورا سچ یہ ہے پی کے ایل آئی کے غیرفعال ہونے کی وجہ ثاقب نثار کا بھائی ہے کیونکہ انسٹی ٹیوٹ کی وجہ سے ثاقب نثار کے بھائی کا کمیشن بننا بند ہوگیا تھا، سابق چیف جسٹس نے گھر بلاکر بھائی کے سامنے سربراہ پی کے ایل آئی کی بے عزت بھی کی تھی۔قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے آئندہ اجلاس کڈنی اینڈ لیورانسٹیٹیوٹ میں کرنے کا فیصلہ کیا۔یاد رہے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2018 میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں مبینہ بے ضا بطگیوں پر از خود نوٹس لیا تھااورصدر پی کے ایل آئی ڈاکٹر سعید اختر کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا تھا۔
پی کے ایل آئی