مقبوضہ کشمیر،بھارتی فوج کا محاصرہ برقرار،سرینگر میں دستی بم حملہ،7افراد زخمی
سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرہ ہفتہ کومسلسل 69ویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث وادی کشمیر اور جموں خطے کے لوگوں کو بدستور سخت مشکلات کا سامناہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث کشمیریوں کوخوراک اور ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ لوگوں نے بھارتی قبضے کے خلاف اپنی دکانیں اور کاروباری مراکز خاموش احتجاج کے طور پر بند کر رکھی ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے لینڈ لائن فون سروس کی بحالی جیسے نمائشی اقدامات لوگوں کی مشکلات کم کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ دریں اثنا بھارتی فوجیوں نے ضلع گاندربل میں تلاشی آپریشن جاری ہے،جس میں بھارتی فوج کے کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیں جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے میں اتارا گیا۔نامعلوم افراد کی طرف سے ہفتہ کو سرینگر کے علاقہ ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میں ایک دستی بم پھینکا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد زخمی ہو گئے۔ واقعے کے فوراً بعد بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔ بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 330سے زائد مظاہرے کیے گئے۔ بھارتی حکومت کی اندرونی سلامتی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر مظاہرے پتھراؤ کے واقعات پر مشتمل تھے جو شہریوں کے احتجاج کے بعد پیش آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان میں 67فیصدمظاہرے سرینگر، بڈگام اور پلوامہ میں ہوئے۔بھارتی حکومت کی اندرونی سلامتی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر مظاہرے پتھراؤ کے واقعات پر مشتمل تھے جو شہریوں کے احتجاج کے بعد پیش آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان میں 67فیصدمظاہرے سرینگر، بڈگام اور پلوامہ میں ہوئے۔بھارتی انتظامیہ نے اخبارات میں اشتہارات کی ایک سیریز کے ذریعے لوگوں کو از خود شروع کی جانے والی ہڑتال کے خاتمے پر راضی کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں جو ایک طرح سے اس بات کا اعتراف ہے کہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے۔ اشتہارات کی پہلی سیریز میں قابض انتظامیہ نے لوگوں کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فوائد کے بارے میں بتانے کی کوشش کی ہے۔
مقبوضہ کشمیر
چناری(آن لائن)جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چناری اور چکوٹھی کے درمیان جکسوال کے مقام پر جاری احتجاجی دھر نا کو ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ہے جبکہ نئے قافلوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر کو کنٹینر ہٹانے کے لیے تین دن کی ڈیڈ لائن دیدی۔ پیر کی شام تک کنٹینر نہ ہٹائے گئے تو لبریشن فرنٹ کے کارکن منگل کے روز کنٹینر دریائے برد کر کے لائن آف کنٹرول چکوٹھی کی طرف مارچ شروع کر دیں گے۔ انتظامیہ نے چکوٹھی اور گردونواح کے عوام سے روڈ کھلوانے کے لیے دو دن کی مہلت طلب کر لی آزاد کشمیر کے ایڈووکیٹ جنرل کرم داد خان ایڈووکیٹ اپنے عہدہ سے مستعفی ہو کر اظہار یکجہتی کے لیے دھرنا میں پہنچ گئے۔تفصیلات کے مطابق لبریشن فرنٹ کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری رہا بھارتی چوکیوں کے سامنے بھارت مخالف اور تحریک آزادی کشمیر کے حق میں شرکاء کے فلگ شگاف نعرے بازی سرحد پار بھارتی مورچوں سے ٹکرانے لگی۔ ضلع جہلم ویلی سمیت آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں سے دھر نا میں شرکت کے لیے آنے والے قافلوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔طلبہ نعرے بازی کر کے ماحول گرماتے رہے۔ لبریشن فرنٹ کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ پولیس کی بھاری نفری بھی گذشتہ سات روز سے شدید سردی میں چنوئیاں،بھرائیاں کے مقام پر پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے۔
چناری دھرنا