زریفا غفاری نے افغانستان کی پہلی خاتون میئربن کر روشن مثال قائم کر دی

زریفا غفاری نے افغانستان کی پہلی خاتون میئربن کر روشن مثال قائم کر دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) 27سالہ زریفا غفاری نے افغانستان کی پہلی کم عمر خاتون میئر بن کر ملک کے لیے مثال قائم کردی اور معاشرے کی تمام تلخ حقیقت اور روایات کو توڑ کر یہ بات واضح کردی کہ عورت کامیابی کی ہر منزل طے کر سکتی ہے۔زریفا(بقیہ نمبر44صفحہ12پر)

غفاری 26 سال کی عمر میں جولائی 2017 میں افغانستان کے صوبے میدان واردک کے شہر میدان کی پہلی کم عمر خاتون میئر مقررہوئیں مگر سرکاری طور پر انہیں اس عہدے کو سنبھالنے میں 9 مہینے کا وقت لگا۔چائنہ گلوبل نیٹ ورک ٹیلی ویڑن کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کی پہلی خاتون میئر نے بتایا کہ میئر بننے کے بعد ہی مجھے طالبان کی جانب سے روز دھمکیاں موصول ہوتی تھیں کہ ہم تمہیں قتل کردیں گے، مگر یہ دھمکیاں مجھے نہیں روک سکیں۔زریفا نے بتایا کہ میدان وردک صوبے کے گورنر حاجی غلام نے مجھے بطور میئر قبول کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ میں ایک خاتون ہوں، حاجی غلام کا کہنا تھا کہ میں ایک نوجوان لڑکی ہوں اور یہ میری جگہ نہیں ہے، مجھ پر گورنر کے دفتر کے باہر مردوں کے ایک گروپ نے پتھراؤ بھی کیا اور مجھے کہا کہ یہاں واپس مت آنا اور اس کے بعد مجھ پر جھوٹی جعلسازی کے الزامات لگا کر اپنا عہدہ سنبھالنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔زریفا غفاری کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا سب سے افسوس ناک دن تھا کیونکہ مجھے میری جنس کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا گیا تھا۔افغانستان کی پہلی خاتون میئر کا کہناتھا کہ ان تمام تر واقعات کے بعد میں نے سوچا کہ میں انہیں اب وہ کرکے دکھاؤں جو کہ میں کر سکتی ہوں، مجھے محسوس ہوا کہ یہ ان پڑھ لوگ ہیں جنہیں کبھی بھی ایک عورت کی طاقت، تعلیم اور حقوق کا اندازہ نہیں ہوسکتا، ان لوگوں نے مجھے 9 مہینے تک گھر میں بیٹھنے پر مجبور کیا مگر میں اپنے حق کے لیے لڑی اور جیت بھی گئی۔زریفا پر جھوٹی جعلسازی کے الزامات کبھی بھی ثابت نہیں ہو سکے، گورنر حاجی غلام کے جانے کے بعد اپریل میں زریفا اپنے میئر کے عہدے کو سنبھالنے کے لیے میدان میں اْتریں۔خاتون میئر نے جب اپنا عہدہ سنبھالا تو یہ ان کے لیے پہلی جیت تھی مگر ان کا ماننا تھا کہ یہ ان کی جدوجہد کی ابتداء ہے۔زریفا کا کہنا ہے کہ ایسا معاشرہ جہاں مردوں کو ہمیشہ برتری حاصل ہوتی ہے وہاں رہ کر ان ہی مردوں کے ساتھ کام کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔زریفا غفاری نے اپنی نوکری کے پہلے دن کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے دن میرے دفتر میں موجود تمام مرد ممبران نے میری تقرری کے خلاف واک آؤٹ کیا تھا، یہ لوگ ہر میٹنگ میں دیر سے پہنچتے تھے اور مجھے بے حد نظر انداز بھی کرتے تھے لیکن میں نے انہیں بتایا کہ اگر میں ایک عورت ہوں تو یہ میرا ذاتی معاملہ ہے اور اس بات کو کوئی ہرگزنظر انداز نہیں کر سکتا کہ میں اس آفس کی سربراہ ہوں۔
افغان میئر