نئے دروازے کھلنے لگے،کیامصباح سلیکشن میں پھرسرپرائز دینگے؟
پاکستان میں کرکٹ کب بحال ہوگی، ایک کے بعد دوسری ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کیا، لیکن سری لنکا کے کامیاب دورہ پاکستان کے بعد دیگر ٹیموں کی آمد کے امکانات بھی روشن ہونے لگے، انگلش کرکٹ بورڈ اور آئرلینڈ کرکٹ بورڈ کے حکام دورہ سری لنکا کے دوران پاکستان پہنچے، پاکستانی قوم کی کرکٹ سے محبت کو بھی بڑے قریب سے دیکھا، انگلش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ٹام ہیری سن، سیکورٹی ایڈوائزر ریگ ڈیکاسن اور ڈائریکٹرمارٹن ڈارلو نے پاکستان میں سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا، لاہور میں پاک سری لنکا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا، زندہ دلان لاہور میچ کے دن سڑکوں پر نکلے، قذافی اسٹیڈیم کھچا کھچ شائقین سے بھرگیا، کرکٹ فینز کے اس جذبے نے انگلش اور آئرش بورڈ کے حکام کو پاکستانی فینز کی تعریف پر مجبورکردیا، انہوں نےپاکستان میں عالمی کرکٹ کی مکمل بحالی کے عزم کا اعادہ کردیا۔
اگرچہ 2022 تک شیڈول میں انگلش ٹیم کا کوئی دورہ پاکستان نہیں، تاہم خیال کیا جارہاہے کہ 2023 کے ورلڈ کپ سے پہلے اور 2022 کے آخر میں انگلش ٹیم پاکستان کا دورہ کرسکتی ہے، لاہور میں بات چیت کرتے ہوئے کرکٹ آئرلینڈ کے سی ای او وارن ڈوٹروم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے سیکورٹی انتظامات کو سراہا، جبکہ کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کیون رابرٹس بھی گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی کے حوالے سے معاملات صحیح سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں، اور امید ہے 2022 میں پاکستان کی میزبانی میں آسٹریلوی ٹیم کا کوئی ٹور پلان کرلیا جائے، وہ بھی پاکستان اور آسٹریلیا کے کرکٹ تعلقات کی بحالی کیلئے پرعزم ہیں، فیوچرٹورز کیلئے 2022 میں آسٹریلیا کا پاکستان میں دورہ شیڈول ہے، جس میں دوٹیسٹ، تین ایک روزہ اور تین ٹی 20 میچز شامل ہیں، سری لنکن کوچ بھی دورے کے بعد سیکورٹی کے حوالے سے مطمئن ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا دورہ دنیا کیلئے پیغام ہے۔
امید تو بہت کی جارہی ہے کہ کرکٹ کی بحالی کیلئے آنے والے دن پاکستان کیلئے اچھے ثابت ہونگے، تاہم پاکستان ٹیم کی پرفارمنس میں بھی بہتری کی ضرورت ہے، سری لنکا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی کارکردگی کھل کر سب کے سامنے آگئی، پاکستان کی بیٹنگ لائن بری طرح فلاپ ہوئی ساتھ ہی بڑے بڑے بلےباز اور خود کپتان سرفراز کی کارکردگی پر بھی سوال اُٹھے۔ یہاں ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کی سلیکشن پر بھی شائقین ناراض نظر آئے، عمراکمل اور احمد شہزاد کو جن ارمانوں کے ساتھ ٹیم میں شامل کیا گیا وہ سارے ارمان دو میچز میں ہی پانی کا بلبلہ ثابت ہوئے، بیٹنگ کو لے کر مصباح الحق بھی پریشان دکھائی دیئے اور بولے کہ ہمارے بلےباز مہمان ٹیم کے لیگ اسپنرزکو نہیں پکڑ سکے، تاہم اب انہیں آگے کا سوچنا ہوگا کہ ٹیم کو کیسے بلےبازوں کی ضرورت ہے، یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ وہ عمراکمل اور احمد شہزاد کی طرح ایک بار پھر سلیکشن میں سرپرائز دے سکتے ہیں، کیونکہ انہوں نے شعیب ملک اور محمد حفیظ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں کھلاڑی لیگ اسپنر کو بہت اچھا کھیلتے تھے،اب اللہ خیر ہی کرے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ، اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان پر بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔