بابا صدیق کے قتل میں ملوث گینگ کا نام سامنے آگیا

Oct 13, 2024 | 11:35 AM

نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف بھارتی سیاستدان بابا صدیق گزشتہ شب قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد بڑے بڑے فلمی ستارے ان کے گھر پہنچنا شروع ہوئے۔

بابا صدیقی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر اور مہاراشٹرا کے سابق ریاستی وزیر تھے جو اپنی افطار پارٹیوں کیلیے بھی جانے جاتے تھے۔ ان کی دعوت پر شاہ رخ خان اور سلمان خان جیسے نامور بالی وڈ ستارے شرکت کیا کرتے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بابا صدیق پر 6 گولیاں چلائی گئیں، ہفتہ کو تین حملہ آوروں نے ان پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ باندرہ ایسٹ میں اپنے بیٹے کے دفتر کے باہر موجود تھے۔وہیں بھارتی میڈیا کی جانب سے بابا صدیق کے قتل میں ملوث گینگ کا نام سامنے آیا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ کے مطابق این ڈی ٹی وی کے مطابق مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیق کے قتل کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بابا صدیق کو قتل کرنے والے شوٹرز نے خود کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے اور بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بابا صدیقی پر فائرنگ کا یہ واقعہ ان واقعات کے چند ماہ بعد پیش آیا ہے جب اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کی گئی تھی۔ لارنس بشنوئی گینگ کئی سال سے سلمان خان کو جان سے مارنے کی کوششوں میں لگا ہے مگر ہر بار ان کا یہ منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے۔

66 سالہ بھارتی سیاستدان پر ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے قریب کم از کم چھ گولیاں چلائی گئیں اور چار ان کے سینے میں جا کر لگیں۔ بھارتی پولیس کی جانب سے بابا صدیق کے قتل کی تحقیقات کے لیے چار خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

واضح رہے بابا صدیق نے اپنی جوانی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن فروری میں انہوں نے اپنی 48 سالہ سیاسی وابستگی ختم کر کے اجیت پوار کی این سی پی میں شمولیت اختیار کی۔

مزیدخبریں