گیزہ میں کل 6 اہرام ہیں جن میں سے 3چھوٹے ہیں جو مسمار ہو کر ملبے کی ڈھیریوں کی شکل میں بڑے اہراموں کے پیچھے ایک قطار میں موجود ہیں 

Oct 13, 2024 | 09:57 PM

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط:29
اہرام مصر جن کو وہاں صرف اہرام یا Pyramid کہا جاتا ہے سینکڑوں فٹ اونچی مثلث کی شکل کی تعمیرات ہیں جن کی بنیادیں ایک چوکور چبوترے سے اٹھائی گئی ہیں، جو رفتہ رفتہ اوپر جا کر مخروطی شکل اختیار کر تا گیا۔
یہ اہرام بہت ہی وزنی اور صفائی سے تراشے گئے پتھروں کو ایک دوسرے کے اوپر ایک خاصی ترتیب سے رکھ کر تعمیر کئے گئے ہیں یہ دیوہیکل پتھر، جن کا وزن کئی کئی ٹن ہوتا تھا، کشتیوں پر لاد کرمصر کے دور دراز وسطی علاقوں خصوصاً اسوان سے گیزہ لائے جاتے تھے اور پھر افرادی قوت اور گھوڑوں کی مدد سے ان کو گھسیٹ کر تعمیر کے مقام پر پہنچا دیا جاتا تھا۔ جہاں سے ان کو رسوں، زنجیروں اور سادہ مشینی طریقوں سے اوپر اٹھاکر مقررہ جگہ پر نصب کر دیا جاتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق ان مقبروں کی تعمیر میں کوئی پچاس ہزار تک مزدور اور کاریگر کام کرتے تھے اور تعمیر کا یہ سلسلہ کئی کئی سال تک چلتا رہتا تھا۔لکھی گئی تاریخ کے مطابق اس وقت ان کاریگروں کا معاوضہ پیاز کی شکل میں اداکیا جاتا تھا، جو اپنی نایابی کی بدولت اس زمانے میں سکہ رائج الوقت کی شکل اختیار کر گیا تھا۔   
اہرام کا چبوترہ بہت وسیع ہوتا ہے اور اندر اپنی ضرورت کے مطابق ہال کمرے، مدفن اور راہداریاں وغیرہ بنائی جاتی تھیں جیسے جیسے وہ اہرام تعمیر کرتے ہوئے اوپر جاتے تو یہ ایک تناسب سے رقبے میں کم ہوتا جاتا اور مکمل طور پر ایک تکونی اور مخروطی شکل اختیار کر لیتا ہے، اور آخر میں تو اس کی صرف ایک نوک ہی رہ جاتی تھی۔اہرام کی بناوٹ میں کئی چیزوں کا خیال رکھا جاتا تھا۔ چاروں طرف سے ٹھوس پتھروں سے بنا ہونے کے باوجود ان میں کئی کئی منزلیں ہوتی تھیں جو آپس میں سرنگوں کے ذریعے منسلک ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ راہ دریاں اور خفیہ کمرے بھی ہوتے تھے۔ جن کو بعدازاں ایسے ہی دیوہیکل پتھروں کے ساتھ بند کر دیا جاتا تھا۔ اہرام کے اندر ہی کچھ ایسا انتظام بھی کیا جاتا تھا کہ سورج کی روشنی ایک مخصوص زاویئے سے بعض حصوں میں داخل ہو کر وہاں ہلکا پھلکا اجالا کر دیتی تھی۔ اس کے علاوہ کچھ چاند ستاروں کو بھی ایک قطار میں لا کر اہرام کے اندرونی حصوں میں پیمائش کر کے کچھ خاص نشانات لگائے جاتے تھے۔ پچھلی صدی سے سائنسی بنیادوں پر اور پھر جدید تکنیکی مہارت یعنی لیزر اور الٹرا ساؤنڈ آلات کی مدد سے ان کے خفیہ حصوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی اور اسی دوران حادثاتی طور پر مزید کئی کمرے اور مقبرے بھی دریافت ہوئے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
گیزہ میں کل 6 اہرام ہیں جن میں سے 3چھوٹے اہرام ہیں جو مسمار ہو کر ملبے کی بکھری ہوئی ڈھیریوں کی شکل میں بڑے اہراموں کے پیچھے ایک قطار میں موجود ہیں۔ 3 بڑے اہرام تو وہی ہیں جن سے ہم سب واقف ہیں اور اکثر تصویروں میں ان کو دیکھتے ہیں۔ یہ بھی ایک قطار میں کھڑے ہوئے ہیں جو مختلف بادشاہوں کے ناموں سے منسوب ہیں جیساکہ پہلا اور نسبتاً چھوٹا اہرام بادشاہ”منکیرے‘‘،  دوسرا  ”خضرے“  اور تیسرا، سب سے بڑا اور مشہور ا ہرام ایک بڑے فرعون بادشاہ ”خوفو“ کا ہے۔(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزیدخبریں