اب گُردے تبدیل کروانا کچھ مشکل نہ رہا، سائنسدانوں نے ایسا طریقہ ایجاد کرلیا کہ مریضوں کیلئے زندگی کی سب سے بڑی خوشخبری آگئی

اب گُردے تبدیل کروانا کچھ مشکل نہ رہا، سائنسدانوں نے ایسا طریقہ ایجاد کرلیا ...
اب گُردے تبدیل کروانا کچھ مشکل نہ رہا، سائنسدانوں نے ایسا طریقہ ایجاد کرلیا کہ مریضوں کیلئے زندگی کی سب سے بڑی خوشخبری آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (نیوز ڈیسک) روبوٹ ٹیکنالوجی کی شاندار ترقی سے تو ہم سب آگاہ ہیں لیکن یہ بات یقینا حیرتناک ہے کہ روبوٹ اب انسانوں کے گردے تبدیل کرنے جیسے حساس ترین آپریشن بھی کررہے ہیں، اور مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ روبوٹ ڈاکٹروں کی کارکردگی انسانی ڈاکٹروں سے بھی بہتر ہے۔
یہ انکشاف برطانیہ کے گائز اینڈ سینٹ تھامس(NHS) فاﺅنڈیشن ٹرسٹ ہسپتال میں کئے جانے والے حالیہ کامیاب آپریشن کے بعد سامنے آیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس ہسپتال میں پہلی دفعہ کچھ مریضوں کے گردو ں کی تبدیلی کے آپریشن روبوٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے کئے گئے، جسے سرجن ڈاکٹرز کنٹرول کررہے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روبوٹ آرم کے ذریعے کئے جانے والے آپریشن میں جسم کی چیر پھاڑ کی ضرورت انتہائی کم رہ جاتی ہے کیونکہ جسم کے اندر انتہائی باریک سوراخ سے آلات کو داخل کرکے اندرونی حصوں کی سرجری کی جاسکتی ہے۔ اس تکنیک کا نتیجہ یہ ہے کہ مریضوں کو آپریشن کے بعد صحتیاب ہونے کے لئے انتہائی کم وقت درکار ہوتا ہے اور انہیں دردکش ادویات کا استعمال بھی بہت ہی کم کرنا پڑتا ہے۔

زبان کو اوپر والے دانتوں کے پیچھے اس طرح رکھ کر ایک منٹ تک سانس لے کر دیکھیں، جسم میں ایسی تبدیلی آئے گی کہ آپ اسے عادت ہی بنالیں گے
سیوبان مورس نامی 42 سالہ خاتون نے بتایا کہ وہ پہلے روایتی طریقے سے گردے کا آپریشن کرواچکی تھیں لیکن اس بار روبوٹ ٹیکنالوجی سے آپریشن کیا گیا جس میں درد اور تکلیف تقریباً 80 فیصد کم ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا ”میں تو حیران رہ گئی، پہلے جب آپریشن کیا گیا تو انہوں نے تمام عضلات کو کاٹ ڈالا تھا لیکن اس بار ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا۔“ ایک اور مریض اینڈی بروکس نے بتایا ”آپریشن کے بعد صحتیابی کا وقت بہت محدود ہوگیا ہے۔ عام آپریشن کے برعکس، میں تو دوسرے دن ہی اپنے بیڈ سے اتر کر چلنے پھرنے لگا تھا۔“

گائز اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال کے کنسلٹنٹ ٹرانسپلانٹ سرجن نظام محمود نے نئی تکنیک کی کامیابی پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس تکنیک کے باعث مریضوں کی جلد صحتیابی کے پہلو سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے مزید ٹیسٹ کئے جارہے ہیں اور توقع کا اظہار کیا کہ جلد یہ تکنیک دنیا بھر میں ایک انقلاب لے آئے گی۔

مزید :

تعلیم و صحت -