بھارت میں پانی کی تقسیم کا جھگڑا ،کرناٹک فسادات کے دوسرے روز بھی حالات کشیدہ ،مودی نے پر تشدد واقعات کو تکلیف دہ قرار دے دیا
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں پانی کی تقسیم پرہندوستانی ریاستوں کرناٹک اور تامل ناڈو کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور تشدد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،گذشتہ روز کے پر تشدد واقعات کے بعد آج بھی بنگلور میں کشیدگی برقرا ر ہے،کرناٹک حکومت نے لوگوں سے امن و امان کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کو کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کرناٹک کے فسادات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرناٹک اور تامل ناڈو میں پرتشدد واقعات انتہائی تکلیف دہ ہیں ،پرتشدد واقعات کو کوئی جوا ز نہیں اور لوگوں کی طرف سے قانون کو توڑنا درست نہیں ہے ۔
بھارتی نجی چینل ’’ای ٹی وی‘‘کے مطابق آبی تنازع کو لے کر تمل ناڈو اور کرناٹک میں پیر کو تشدد واقعات کے بعد آج بھی کئی علاقوں میں سیکورٹی انتظامات انتہائی سخت ہیں،کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جبکہ شہر کی سیکیورٹی کے لئے 15 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے ، نیم فوجی دستوں کے مسلح جوان شہر میں مسلسل گشت کر رہے ہیں ، بھارت کے آئی ٹی حب میں توڑ پھوڑ اور پر تشدد واقعات کے بعد ابتک415 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔گزشتہ روز بنگلور میں پرتشدد واقعات کے بعد دفعہ پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور شہر میں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے کرناٹک کو 20 ستمبر تک یومیہ 12 ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔گذشتہ روز بنگلور میں تامل اور کنڑ برادری کے لوگوں کے درمیان تشدد کے بعد حکم امتناعی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔پیر کو آئی ٹی سٹی بنگلور میں تامل ناڈو نمبر والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا اور انہیں نذر آتش کر دیا گیا۔بنگلور میں تامل گاڑیوں پر حملہ کے بعد چنئی میں بھی ایک کنڑ ریستوران پر حملہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں کرناٹک نمبر والی بسوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

ایک دن قبل کھولی گئی بنگلور ،میسور شاہراہ کو مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر جام کردیا ہے۔کرناٹک اور تامل ناڈو کے درمیان بس سروسز بھی روک دی گئی ہیں۔سٹی پولیس نے شہر میں دفعہ 144نافذ کر دی ہے ۔کچھ سکولزبسوں کو بھی شہر سے باہر ہی روک دیا گیا ، جس کے وجہ سے والدین کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔بنگلور کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں بھی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔کرناٹک کے وزیر اعلی سدا رمیا نے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کنڑ حامی تنظیموں سے بھی تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے،ساتھ ہی ساتھ انہوں نے تشدد پھیلانے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کا عندیہ دیا ہے ۔سدا رمیا نے کہا ہے کہ وہ تامل ناڈو کی وزیر اعلی جے للتا سے بھی حالات کو قابو میں رکھنے کی گزارش کریں گے۔ادھر ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے بھی لوگوں سے امن برقراررکھنے کی اپیل کی ہے۔وزیر داخلہ کے کہا ہے کہ وہ فیصلہ سے خوش نہیں ہیں اور وہ اس کے خلاف عدالت عظمی میں اپیل کریں گے۔خیال رہے کہ دونوں ریاستوں کے درمیان کاویری آبی تنازع کافی عرصہ سے چل رہا ہے۔

