کیسی عجیب عورت ہے ؟ ازدواجی حقوق پورے کرتی ہے اور نہ ہی طلاق لینا چاہتی ہے ؟ ہائی کورٹ نے دہائی دیتے شوہر کی فریاد سن لی،فیصلہ سنا دیا
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شادی کے بعد میاں یا بیوی دونوں میں سے کوئی ایک کسی معقول وجہ کے بغیر طویل عرصہ تک ازدواجی حقوق پورے کرنے سے انکار کرے تو یہ دوسرے فریق کیلئے ذہنی تشدد کے مترادف ہے ،اور میاں بیوی میں سے کسی ایک کا بھی یہ اٹھایا ہوا قدم طلاق کی بنیاد بنتا ہے ۔
بھارتی نجی ٹی وی ’’اے بی پی نیوز ‘‘ کے مطابق جسٹس پردیپ ندارجگ اور جسٹس پرتبیھا رانی پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ نے 9سال قبل ہونے والی شادی میں شوہر کو طلاق کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ جیون ساتھی کی طرف سے طویل عرصہ تک کسی معقول وجہ کے بغیر قربت کی اجازت نہ دینے اور مسلسل انکار پر شوہر کو حق پہنچتا ہے کہ وہ ایسی بیوی کو طلاق دے دے ۔اس کیس کے مدعی شوہر کا کہنا تھا کہ 9سال قبل شادی ہوئی تھی لیکن ایک دن بھی اپنے ’فرائض ‘ پورے نہیں کرسکا بلکہ بیوی کی جھوٹی شکایت پر نوکری سے بھی ہاتھ دھو چکا ہوں، ابتدائی دنوں میں طبی مسائل درپیش تھے لیکن بعد میں خاتون دھمکیوں پراتر آئی اور آج تک انکار کرتی چلی آرہی ہے۔
دوسری طرف بیوی کا کہنا تھا کہ میرا شوہر شراب پیتا اور جہیز کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ پہلے سے شادی شدہ اور ایک بچی کا باپ بھی تھا اور اس نے یہ بات مجھ سے چھپائی تھی ۔عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد شوہر کو طلاق کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کام انفرادی اور مجموعی طور پر شوہر کے ساتھ بے رحمی سے پیش آنے کے برابر ہیں، ساتھ ہی عدالت نے سول کورٹ کے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔اس عورت نے سول کورٹ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔
