خٰبرپختونخوا صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کیلئے موزوں ترین خطہ بن چکا ہے: پرویز خٹک
پشاور( سٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے ایشین انفرا سٹرکچر انوسٹمنٹ بینک (AIIB) کی خیبر پختونخوا کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے گہری دلچسپی کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اُن کی حکومت نے معاشی ترقی کی اہمیت کے پیش نظر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں ہم صنعتی پالیسی کے تحت پرکشش مراعات دے رہے ہیں ۔خیبرپختونخوا صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کیلئے موزوں ترین خطہ بن چکا ہے یہاں سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ۔صوبائی حکومت نے اپنے منشور کے مطابق تبدیلی کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گزشتہ چار سالوں میں انقلابی اصلاحات کی ہیں۔200 کے قریب قوانین اور ترامیم عمل میں لائی گئی ہیں۔ جب وہ حکومت میں آئے تو سماجی خدمات کے شعبوں سمیت کوئی ادارہ بھی ڈیلیور نہیں کر رہا تھامگر اب ادارے ڈیلیور کر رہے ہیں۔تعلیم کو ترقی کی بنیاد بنانے کیلئے سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن سمیت missing facilities کی فراہمی کا عمل 70 فیصد مکمل ہو چکا ہے تاکہ غریب عوام کے بچے بھی قابل ہو کر قوم و ملک کی خدمت کرسکیں ۔اب خیبرپختونخوا کا مجموعی نقشہ بدل چکا ہے ۔حکمرانی کے نئے قابل عمل اسلوب اور شفافیت کی وجہ سے صوبہ بین الاقوامی سرمایہ کار وں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پختونخوا ہاؤس میں ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے نمائندہ وفد کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اعظم خان ، صوبائی محکموں منصوبہ بندی وترقیات ،ابتدائی و ثانوی تعلیم ، ایریگیشن اور توانائی کے انتظامی سیکرٹریوں ، چیف ایگزیکٹیو آئل اینڈ گیس کمپنی ، سپیشل سیکرٹری محکمہ صحت اور متعلقہ وفاقی حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے وفد کو خیبرپختونخو اکے تعلیم ، صحت ،پانی، توانائی ، روڈز اور ریلوے نیٹ ورک، سولرائزیشن اور انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں پر بریفینگ دی گئی ۔وفد کو فوری سرمایہ کاری کیلئے قابل عمل اور تیار منصوبے تجویز کئے گئے جن سے ریٹرن یقینی ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت 20725 ملین روپے کے تخمینہ لاگت سے 13 سمال ڈیمز کی تعمیر پر کام کر رہی ہے جن سے سالانہ 4253 ملین روپے نفع متوقع ہے ۔ریٹرن کا انٹرنل اکنامک ریٹ اوسطاً13.19 فیصد ہے۔عمل درآمد کی مدت پانچ سال ہے ۔پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور دیگر سماجی و معاشی فوائد کے علاوہ 59174 ایکڑ اضافی اراضی کو زیر کاشت لایا جا سکے گااور سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی۔3444 کلومیٹر طویل کینال پٹرول روڈزکے منصوبوں کی تکمیل سے 1.445 ملین ایکڑ اراضی سیراب ہو گی ۔منصوبے کا تخمینہ لاگت 26.16 ارب روپے ہے۔اس کی تکمیل سے تقریباً10.250 ملین آبادی مستفید ہو گی ۔ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے پراجیکٹس ڈاکومنٹس پہلے سے تیار کرلئے ہیں ۔1988.223ملین روپے کی لاگت سے چھانگلا گلی سے اسلام آباد مکنیال روڈ کے منصوبے سے 3 لاکھ 50 ہزار مقامی آبادی مستفید ہو گی ۔اس منصوبے کی سالانہ آمدنی 1.2 ملین امریکی ڈالر متوقع ہے ۔اس کیپے بیک کی مدت ساڑھے15 سال ہے۔منصوبے کا پی سی ون تیار کرلیا گیا ہے۔سی پیک کے تناظر میں ریل نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائشموجود ہے ۔چترال میں گرڈ سٹیشن اور ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے علاوہ چترال اور دیگر اضلاع میں پن بجلی کے متعدد منصوبے فوری طور پر سرمایہ کاری کیلئے دیئے جا سکتے ہیں۔ وفد پر مزید واضح کیا گیا کہ ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے ساتھ رابطے کیلئے صوبائی محکموں کے نمائندوں پر مشتمل ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔وفد نے چھانگلا گلی سے اسلام آباد روڈ ، سمال ڈیمز، صوبے میں ڈویژنل اور ضلعی صدر دفاتر کی سولر ائزیشن ، چترال گرڈ سٹیشن اور ٹرانسمشن لائن کی تعمیر اور انفراسٹرکچر کے تجویز کردہ دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی اورعمل درآمد کیلئے تیار منصوبوں کی فہرست طلب کی تاکہ متفقہ منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے صوبائی محکموں کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے ساتھ مل کر تیز رفتاری سے کام کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی لینے پر ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کا شکریہ ادا کیا اور اُمید ظاہر کی کہ وہ باہمی دلچسپی کے منصوبوں پر عملی پیش رفت یقینی بنائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت صوبے میں سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن سمیت تمام سہولیات ایک آسان عمل کے تحت فراہم کر رہی ہے ۔وہ باہمی شراکت کے منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کے خواہاں ہیں۔صوبے میں پے بیک کے متحمل منصوبوں کی خاطر خواہ پوٹینشل موجود ہے۔صوبائی حکومت صوبے میں 4ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار پلان کر چکی ہے۔تقریباً2000 میگاواٹ کے منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں جبکہ چترال میں ایف ڈبلیو او کے تعاون سے پن بجلی کے اہم منصوبوں کی تعمیر پر معاہدے ہو چکے ہیں۔ پن بجلی کے 356 چھوٹے منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں سے بیشتر مکمل ہیں۔چترال میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی پوٹینشل موجود ہے ۔ صوبے میں امن عامہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سکیورٹی کا مسئلہ صوبے کا ماضی بن چکا ہے ۔اب صورتحال ماضی کے بالکل مختلف ہے۔ بارڈر مینجمنٹ اور دیگراقدامات کی وجہ سے خیبرپختونخوا سرمایہ کاری کیلئے محفوظ اور موزوں خطہ بن چکا ہے۔مستقبل میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی صورت میں قبائلی علاقوں میں بھی امن ، استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی اور سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ صوبے کے مستقبل پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اس مقصد کیلئے تمام صوبائی اداروں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع دن سے جاری ہے۔صوبائی حکومت کے تیز رفتار اقدامات کی بدولت نہ صرف معاشی ترقی کو فروغ ملے گا بلکہ دوست ممالک کے ساتھ باہمی شراکت کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی اور صوبے میں سماجی تبدیلی بھی یقینی ہو گی ۔ <><><><><><>
پشاور( سٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے طبی خدمات کی بین الاقوامی کمپنی Novartis کے تعاون سے صوبے کے غریب عوام کو چار غیر وبائی مہلک امراض کا مفت علاج فراہم کرنے کے مجوزہ پروگرام کی اصولی منظوری دی ہے اور پروگرام کے اجراء کیلئے کمپنی سے فوری معاہدہ مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ اس پروگرام کی کامیابی کی صورت میں مزید خطرناک غیر وبائی امراض کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میںNovartisکے ساتھ شراکت کے تحت مذکورہ پروگرام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سنیئر صوبائی وزیر برائے صحت شہرام خان ترکئی، سیکرٹری صحت عابد مجید، سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو محکمہ صحت کے Novartis access پروگرام کے تحت صوبے میں چار غیر وبائی خطرناک امراض کے مفت علاج کی فراہمی کے مجوزہ پروگرام پر بریفنگ دی گئی ۔ ان امراض میں بریسٹ کینسر، امراض قلب،ذیابیطس اور ہائیپرٹنشن شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہNovartis کے تعاون سے کینسر کے فری علاج کا پروگرام شفافیت اور کامیابی سے چل رہا ہےNovartis نے اب مجوزہ چار غیر وبائی امراض کے مفت علاج کی فراہمی کے لئے بھی پیش کش کی ہییہ پروگرام خالصتاً کم آمدنی والے لوگوں کیلئے شروع کیا جارہاہے جو عموما مہنگی بیماریوں کا علاج کرانے کے قابل نہیں ہوتے۔ Novartis دوائی مفت فراہم کرے گی البتہ صرف خدمات کی فراہمی کے عوض فی خوراک سو روپے وصول کئے جائیں گے۔ سیکرٹری صحت نےNovartis کی پیش کش کو قابل عمل دیکھتے ہوئے صوبے میں اس پروگرام کے اجراء کی تجویز پیش کی اور کہا کہ اس پروگرام کے تحت صوبے کی تقریباً بیس لاکھ مستحق آبادی کومجوزہ چار بیماریوں کے علاج کی مفت سہولت میسر ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور مجوزہ پروگرام کوانتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صحت انصاف کارڈ کے بعد غیر وبائی مگر مہلک امراض کے مفت علاج کے لئے حکومت کا یہ دوسرا اہم اقدام ہوگا جس کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس پروگرام میں دوسری بیماریوں کا مفت علاج بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے پروگرام کی اہمیت کے پیش نظر غریب عوام کی آسانی کے لئے یہ سہولت ہر ڈویژن کی سطح پر فراہم کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنے منشور کے تحت غریب عوام کی زندگی کو آسان بنانے اور انہیں صحت و تعلیم سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے تندہی سے اقدامات کر رہی ہے غریب عوام شروع دن سے حکومت کی توجہ کا مرکز ہیں۔ انہوں نے صحت انصاف کارڈ سکیم کے توسیعی پلان کے مطابق مزید دس لاکھ کارڈز کی تقسیم ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔