پنڈتوں کی واپسی کیلئے متبادل منصوبہ زیر غور لا یا جائے ‘سول سوسائٹی
جموں(کے پی آئی ) پنڈتوں کیلئے علیحدہ ٹان شپ کے قیام کومسترد کرتے ہوئے سماجی و تجارتی انجمنوں کے علاوہ دانشور طبقے نے 1947 سے آج تک ریاست جموں وکشمیر میں جبری مہاجرت کرنے والے سبھی کنبوں کی بازآبادکاری کیلئے ایک جامع متبادل منصوبہ تربیت دینے کیلئے مشاورت کا عمل شروع کیا ہے جبکہ مائیگرنٹ پنڈتوں کی وادی واپسی کیلئے بھی متبادل طریقہ کار پر غور وخوض کا آغاز کیا ہے ۔سرینگر میں مختلف سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور منعقد کی گئی کانفرنس میں مائیگرنٹ پنڈتوں کی وادی واپسی کے حوالے سے مرکز و ریاستی حکومتوں کی منصوبہ بندی پر تاجروں، صنعتکاروں اور دانشوروں کے درمیان تبادلہ خیال ہوا۔سماج کے مختلف شعبوں میں اجتماعی وانفرادی سطح پر سرگرمیاں انجام دینے والی شخصیات کا اس بات پر اجماع ہوا کہ ریاست جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد کو ریاست کے کسی بھی حصے میں بسنے کا پیدائشی حق ہے اور اب تک جبری طور مہاجرت چاہئے وہ بیرون ریاست یا اندرون ریاست ہو، کی بازآبادکاری کیلئے ایک جامع منصوبہ پرعمل درآمد کیا جانا چاہئے ۔شرکانے 1947کے بعد سےآزاد کشمیر کے حصوں کی طرف منتقل ہوئے ریاستی باشندوں کی بازآبادکاری پر زور دیا اور اس بات کا فیصلہ لیا گیا کہ اس فرنٹ پر سول سوسائیٹی ایک تفصیلی مباحثہ کا آغاز کرے گی ۔کولیشن آف سول سوسائیٹی کے سربراہ خرم پرویز ،جو اس کانفرنس کے انعقاد میں دیگر انجمنوں کے شریک تھے ،نے کشمیر عظمی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ مائیگرنٹ کنبوں کی وطن واپسی صرف مذہبی اور طبقاتی بنیادوں پر نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ نئی دلی یا ریاستی حکومت کاپنڈتوں کے بارے میں علیحدہ ٹان شپ کے منصوبے خطرناک نتائج کے حامل ہونگے۔ لہذا اس وقت ریاست کے سبھی مائیگرنٹ کنبوں کی بازآبادکاری کیلئے کام ہونا چاہئے اور سول سوسائیٹی اس جہت میں کام شروع کررہی ہے۔ کانفرنس میں کشمیر سینٹر فار سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈئز کی سربراہ ڈاکٹر حمیدہ نعیم اور ممبر و معروف صنعت کار شکیل قلندر،کشمیر اکنامک الائنس کے سربراہ محمد یاسین خان،نائب چیئرمین محمد اقبال ترمبو اور ترجمان سراج احمد،ڈاکٹر الطاف،سکھ کارڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ، کمار جی وانچو،کولیشن آف سیول سوسائٹی کے ایڈوکیٹ پرویز امروز، قلمکار زیڈ جی محمد،صحافی و حقوق انسان کارکن ظہیر الدین،کشمیر یونیورسٹی سٹو ڈنٹس یونین کے اعلی احمد،ایڈوکیٹ حفیظ اور مونا بھان کے علاوہ دیگر لوگوں نے شرکت کی۔شرکاکانفرنس نے مائیگرنٹ پنڈتوں کی واپسی کے حوالے سے ایک متبادل منصوبہ بھی زیر غور لانے کا فیصلہ کیا تاکہ پنڈتوں کی گھر واپسی مقامی مسلمانوں اور دیگر طبقوں کی باہمی رضا مندی اور خوشی سے ہو ۔کانفرنس میں اس معاملے پر تفصیلی پروگرام مرتب کیا جائے گا اور اسے عوام اور حکومتوں کے ساتھ بھی زیر بحث لایا جاسکتا ہے ۔