’ ’را‘‘ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کررہی ہے
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گوادر میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’را‘ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہے، لیکن کسی کو ملک کے اندر گڑ بڑ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عالمی برادری دہشت گرد تنظیموں کی بیرونی امداد بند کرائے۔ سیمینار میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری، قومی سلامتی کے مشیرلیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ اور جنوبی کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ معاشی راہداری پاکستان اور چین کے درمیان شاندار تعلقات کا مظہر ہے۔ یہ دراصل نہ صرف پاکستان اور چین کے عوام ،بلکہ باقی دنیا کے لئے امن اور خوشحالی کی راہداری ہے۔ فاٹا میں پاک فوج کا آپریشن اب آخری مراحل میں ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے، اس طویل جدوجہد میں ہمارے عوام، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور بہادر مسلح افواج نے شاندار قربانیاں دی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب محض ایک فوجی آپریشن نہیں، بلکہ پورا ایک تصور ہے، جس کا حتمی مقصد دہشت گردی، انتہا پسندی اور کرپشن کے درمیان گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے۔دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری نہ صرف ہماری کامیابیوں کو تسلیم کرے ،بلکہ ان دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سرپرستوں کو حاصل بیرونی مدد بھی روکے۔ اب قدرے استحکام کے بعد ترقیاتی کام شروع کرنے کے لئے ماحول سازگار ہے۔ بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتا ہوں ترقیاتی منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ انہیں ہی پہنچے گا۔ راہداری منصوبہ کی کامیابی کے لئے اچھی گورننس اور شفافیت لازمی ہے۔ متوازن سماجی و معاشی ترقی کی بدولت قومی یکجہتی اور اتحاد میں فریقین کا کردار بڑھے گا۔
متعدد عالمی طاقتوں نے معاشی راہداری منصوبہ کی تعریف کی ہے تو کئی ملکوں نے تیوریاں بھی چڑھائی ہیں جو علاقہ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتے ہیں۔ بھارت نے معاشی راہداری کے اس منصوبہ کو کھلے عام چیلنج کیا ہے۔ ہمیں مکمل علم ہے دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں اس منصوبہ کو ناکام بنانا چاہتی ہیں۔ مَیں اس موقع پر بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کا بطور خاص حوالہ دینا چاہتا ہوں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے۔ ہم کسی کو ملک کے کسی بھی حصہ میں گڑ بڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔ آرمی چیف کی حیثیت سے یقین دلاتا ہوں معاشی راہداری کا تحفظ ہماری قومی ترجیح ہے اور منصوبہ کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جائے گی۔ اور ہم اس منصوبہ کے ہر قدم پر گہری نگاہ رکھیں گے۔ اس کام کے لئے پہلے ہی پندرہ ہزار افرادی قوت پر مشتمل سپیشل سکیورٹی ڈویژن قائم کیا جا چکا ہے۔ انشاء اللہ اسی سال چین کے وسط سے کارگو گوادر کی بندرگاہ کے ذریعہ دنیا بھر میں پہنچے گا اور اس طرح ایک خواب کی تعبیر سامنے آئے گی۔کون نہیں جانتا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی(را) پاکستان ہی نہیں ،بلکہ دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث پائی جاتی ہے۔’’را‘‘ نے عرصہ دراز سے پاکستان اور اس کے پڑوس میں واقع دوسری ریاستوں کو دہشت گردانہ کارروائیوں کا مرکز بنائے رکھا ہے۔سری لنکا کے سابق صدر مہنداراجاپاکسے نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ را پاکستان میں عسکریت پسندی کو ہوا دے رہی ہے۔ سری لنکا میں جو کچھ ہو رہا تھا، اس میں ’’را‘‘ ملوث تھی۔ اب پاکستان میں ’’را‘‘ دہشت گردی کر رہی ہے۔
بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی منصوبہ بندیوں میں متحرک نظر آنے لگا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہو سکتا،کیونکہ سوات میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ افغان باشندوں کی مدد سے شرپسندوں کو پاکستان مخالف کارروائیوں کے لئے اکسانے میں کامیاب ہوتی نظر آتی تھی اور شرپسند عناصر طالبانائزیشن کا لبادہ اوڑھ کر اپنے مزموم عزائم کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے، جبکہ مقامی انتظامیہ اور پولیس ان کا مقابلہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی تھی، تب پاکستانی فوج نے ملکی سلامتی کی خاطر اور ہمسایہ ملک کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے سوات میں آپریشن کا آغاز کر دیا۔اسی طرح وزیرستان ایجنسی میں کچھ سمگلر گروپوں نے ’’را‘‘ کے ذریعے بڑے بڑے نیٹ ورک کھول رکھے تھے جو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے مقامی لوگوں کو دولت کے چکر میں پھنسا کر اپنے مقاصد حاصل کرتے تھے۔بیرونی ممالک کے لوگوں کو جہاد کے نام پر انتہا پسندی کی ترغیب دے کر بد امنی اور دہشت گردی کی فضا پیدا کرنے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ بھارت بلوچ علیحدگی پسندوں کو افغانستان کے اندر اسلحہ، تربیت اور آلات فراہم کررہا ہے۔ انڈیا کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر کے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت دہشت گردوں کی تربیت ہی نہیں، ان کو فنڈنگ بھی کررہا ہے۔ بھارت کبھی نہیں چاہے گا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کامیاب ہو۔