بوکو حرام نے بچوں کو خودکش بمبار بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (اے پی پی) اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا دہشت گرد تنظیم بوکوحرام نے بچوں کو بطور خود کْش بمبار بنانے میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے، حالیہ مہینوں میں ایسے بچوں کی تعداد میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ 2014ء کے مقابلے میں اب بوکوحرام نے خودکش حملوں کے لیے بچوں کے استعمال میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق2014ء میں ایسے صرف 4 حملے کیے گئے تھے تاہم 2015 ء کے اختتام پر خود کش بمبار بچوں کے حملوں کی تعداد 44 تک پہنچ گئی تھی۔ ان بچوں کو نائجیریا، کیمرون، چاڈ اور نائجر کے ممالک میں خودکش حملوں میں استعمال کیا گیا تھا۔ یہی چار ملک بوکوحرام کی بیخ کنی میں مصروف ہیں۔رپورٹوں کے مطابق نائجیریا میں جنم لینے والے انتہا پسند گروپ بوکو حرام کو کثیرالقومی عسکری کارروائیوں کا سامنا ہے اور مختلف ملکوں کے عسکری آپریشن نے بوکوحرام کی مجموعی قوت کو منتشر کرتے ہوئے انتہائی کمزور کر دیا ہے اور اْس کے تمام اہم ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔بوکوحرام نے خود کش بمبار بچوں کو مساجد اور بھیڑ والی مارکیٹوں میں حملوں میں استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے کم سن بچوں میں نوعمر لڑکیاں خاص طور پر نمایاں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2014ء سے لے کر فروری 2016 ء تک21 بچوں کو کیمرون میں حملوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ نائجیریا میں بچوں سے 17 خود کش حملے کرائے گئے اور 2 حملے چاڈ میں ہوئے۔ ہر پانچویں خود کش بمبار بچے کی جنس لڑکی بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب شکست خوردہ بوکوحرام نے پرتشدد حملوں کی راہ چھوڑ کر اب خود کش حملوں پر زور دے رکھا ہے۔