چھوٹو گینگ کیخلاف فضائی آپریشن کیلئے پاک فوج سے مدد طلب، یرغمال اہلکاروں کی بازیابی کیلئے ڈاکوؤں سے مذاکرات جاری

چھوٹو گینگ کیخلاف فضائی آپریشن کیلئے پاک فوج سے مدد طلب، یرغمال اہلکاروں کی ...
چھوٹو گینگ کیخلاف فضائی آپریشن کیلئے پاک فوج سے مدد طلب، یرغمال اہلکاروں کی بازیابی کیلئے ڈاکوؤں سے مذاکرات جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راجن پور(مانیٹرنگ ڈیسک) چھوٹو گینگ کے خلاف فضائی آپریشن کیلئے پنجاب پولیس نے پاک فوج سے مدد طلب کرلی ہے جبکہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کے ڈاکووں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری بھی ملتان پہنچ گئے ہیں۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکووں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد آپریشن تعطل کا شکارہے، ڈاکووں نے کچھ دیر قبل زخمی پولیس اہلکاروں کو چھوڑ دیا تھا۔ ڈاکووں کی طرف سے چھوڑے جانے والے ایک زخمی پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ جزیرہ کچا جمال میں 150 سے زائد ڈاکوموجود ہیں جنہوں نے چھوٹے جزیرے کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرکے پلاننگ کررکھی ہے۔ڈاکووں نے جزیرے کے چاروں اطراف بڑے بڑے بنکرز بھی بنا رکھے ہیں۔ زخمی اہلکار نے مزید بتایا کہ جزیرے پر چاچڑ، کوش شر قبائل، ساجد سکھانی، خالدی کجلانی گینگ بھی موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں آپریشن کے دوران 7 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ 20 کے قریب اہلکاروں کو ڈاکووں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ آپریشن کے دوران زوبی ڈاکو اور چھوٹو گینگ کے سرغنہ غلام رسول چھوٹو کے بیٹے سمیت تین ڈاکو مارے گئے ہیں۔
یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کی بازیابی کیلئے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کے ڈاکووں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں ۔ ڈاکووں اور حکام کے درمیان مذاکرات میں بابا لعل سکھانی رابطے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی نے اس دعویٰ کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ میں اسمبلی میں موجود ہوں اور ڈاکووں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کررہا۔
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا چھوٹو گینگ کیخلاف جاری آپریشن کی نگرانی کیلئے رحیم یار خان میں موجود ہیں جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب اور ہوم سیکرٹری بھی ملتان پہنچ گئے ہیں ۔ پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد آئی جی پنجاب نے کورکمانڈر ملتان سے رابطہ کیا اور فضائی آپریشن کیلئے مدد طلب کرلی ہے۔ آئی جی پنجاب اور کو ر کمانڈر ملتان کے درمیان مذاکرات میں اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکاروں کو بحفاظت کیسے بازیاب کرایا جائے اور آپریشن کو بہترین حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔