متعدد مارکیٹوں کارخانوں میں ناقص وائرنگ ایک سال میں 20افراد جان گنوا بیٹھے

متعدد مارکیٹوں کارخانوں میں ناقص وائرنگ ایک سال میں 20افراد جان گنوا بیٹھے

  

 لاہور(خبرنگار)صوبائی دارالحکومت میں قائم متعددمارکیٹوں،کارخانوں،فیکٹریوں سمیت پلازوں،دکانوں اور زیرتعمیر گھروں میں بجلی کی ناقص وائرنگ ، گزشتہ ایک سال تین ماہ کے دوران بیس سے زائدبے گناہ شہری موت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور پولیس نے لیسکو پر ملبہ ڈال کر جان چھوڑانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ جس کے باعث جانی حادثات بڑھ گئے ہیں۔لاہور میں سب سے زیادہ واقعات صدر ڈویژن میں رونما ہوئے ہیں۔ جس میں زیرتعمیر مکانات اور پلازوں میں پندرہ ماہ کے دوران سات بیگناہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جبکہ دوسرے نمبر پر کینٹ ڈویژن اور تیسرے نمبر پر سٹی ڈویژن میں بے گناہ افراد مارے گئے ہیں۔ ریسکیو حکام اور محکمہ پولیس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پلازوں،مارکیٹوں اور گھروں سمیت دکانوں کی تعمیرات کے وقت بجلی کا کنکشن لگواتے وقت قانون اور ضابطء کا خیال نہیں کیا جاتا ہے اور کنکشن کی ٹیسٹ رپورٹ تیار کرنے میں ٹھیکیدار چیک کئے بغیر ہی رپورٹ دے دیتا ہے۔ جبکہ ضلعی حکومت بھی زیرتعمیر مکان یا گھر اور پلازہ کا وزٹ کئے بغیر ہی سب اوکے کی رپورٹ دے دیتی ہے۔ جس کے باعث جانی حادثات کی شرح بڑھ کر رہ گئی ہے۔ ریسکیو حکام اور محکمہ پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اگر بجلی کے کنکشن اور ضلعی حکومت کے ذمہ دار اس وقت تھوڑا سا بھی احتیاط سے کام لے لیں تو ان حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ وگرنہ یہ حادثات نہیں رک سکیں گئے۔ اور بیگناء جانوں کا ضیاء ہوتا رہ گا۔اس حوالے سے لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ اس بارے معتدو بار متعلقہ محکموں کو تحریری طور پر لکھا جا چکا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس اہم بات کی جانب آج تک توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ْجس کے باعث حادثات نے جنم لے رکھا ہے اور گزشتہ روز جوہر ٹاؤن میں پیش آنے والے حادثہ میں بھی اس بات کی ایک کڑی ہے جس میں زیر تعمیر گھرمیں بجلی کی وائرنگ بے ہنگم پن کا شکار تھی اور ننگی تاروں نے پورے گھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور ایک مزدور کے پانی کی موٹر چلانے پر اسے کرنٹ لگا اور دوسرا مزدوربھی اسے بچاتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسی طرح کے حادثات روزانہ کا معمول بن کر رہ گیا ہے اور اس پر باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔

مزید :

میٹروپولیٹن 1 -