میرا بیٹا خود صحافی تھا،سسٹم اور انصاف کی بات کرتاتھا:عبدالولی یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کے والد کی گفتگو

میرا بیٹا خود صحافی تھا،سسٹم اور انصاف کی بات کرتاتھا:عبدالولی یونیورسٹی ...
میرا بیٹا خود صحافی تھا،سسٹم اور انصاف کی بات کرتاتھا:عبدالولی یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشعال خان کے والد کی گفتگو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صوابی(ڈیلی پاکستان آن لائن) مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں جاں بحق ہونے والے طالبعلم مشعال خان کے والد نے کہا ہے کہ میرا بیٹا خود صحافی تھا،سسٹم اور انصاف کی بات کرتاتھا،وہ بہت فرمانبردار تھاکبھی دکھ نہیں دیا۔

ٹروکالر کی نئی ایپلیکیشن متعارف، گوگل ڈو کیساتھ انضمام کا بھی اعلان

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشعال خان کے والد نے کہا کہ میرا بیٹا بہت ہی حلیم الطبع اوربرداشت و صبر والا آدمی تھا، بھائی اور بہنوں کو والد کا خیال رکھنے کی تلقین کرتا تھا، میرے بیٹے کا رجحان تصوف کی طرف تھا اور مشعال خان زیادہ تر اکیلا رہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ بیٹا کہتاتھاسائنسی دور ہے اس سے آنکھیں چرائی نہیں جاسکتی اور وہ دورجدید کے نظام کا حامی تھا۔

توہین رسالت کے الزام میں مردان یونیورسٹی میں طالبعلم کا قتل، قتل سے پہلے مارنے والوں سے مقتول کی کیا بات ہوئی اور پروفیسرز نے کیا کردار ادا کیا؟ حیران کن انکشاف منظرعام پر

قتل ہونے والے طالب علم کے والد نے مزید کہا کہ مشعال خان زیادہ تر اکیلا رہتاتھا اورزیادہ دوستی کتاب سے تھی، کتاب مشعال کی دوست تھی اوروہ ظلم کیخلاف آواز اٹھاتا تھا اورمشعال خان کی زندگی کا موضوع علم تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز مردان کی یونیورسٹی میں طلبا کی جانب سے تشدد کے نیتجے میں مشعال خان جان کی بازی ہارگیا تھا۔

مزید :

صوابی -