واقعہ مردان قابل مذمت ،توہین رسالتﷺ کے الزام پر کسی کو قتل کرنا عوام کا کام نہیں:مفتی نعیم
اسلا م آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)مفتی نعیم نے کہا ہے کہ واقعہ مردان قابل مذمت ہے توہین رسالت کﷺے الزام پر کسی کو جان سے مارنا عوام کا کام نہیں ہے لیکن ہمارے ملک میں تھوڑی سی بات پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کروا دیا جاتا ہے۔
رضا ربانی سے مذاکرات بے نتیجہ ،اسحاق ڈار بھی چیرمین سینٹ کو راضی نہ کر سکے
جیو نیوز کے پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے گزشہ روز مردان یونیورسٹی میں طال علم مشال خال کو مبینہ توہین رسالتﷺ کے الزام میں قتل کرنے کے حوالے سے اظہار خیا ل کرتے ہوئے معروف عالم دین مفتی نعیم کا کہناتھا کہ واقعہ مردان قابل مذمت اور قابل افسوس ہے ملک میں تعلیمی اداروں کے اندر ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں،پنجاب میں طالب علموں کو مارا گیا مگر یہاں توایک طالب جان سے ہی مار دیاگیا۔ہمارے ملک میں اگر کوئی زمین کا یاآپس کا کوئی اختلاف ہوتوتوہین رسالتﷺ کاالزام لگادیا جاتاہے ،جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے توہین عدالت کا مقدمہ درج کرایا دجاتا ہے لیکن میرے خیال میں ہماری عدلیہ اور پولیس بھی اس پر مکمل تحقیقات نہیں کرتے ۔انہوں نے کہاکہ الزام کی بنیاد پر کسی کو مارنا عوام کا کام نہیں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں لیکن یہاں پر جنگل کا قانون ہے یہی نہیں ہمارے وزرا بھی کوئی کام نہیں کرتے انہیں صرف فرعون کی کہانی سنانے کیلئے رکھا ہوا ہے۔اگر ایساکوئی واقعہ رونما ہوتا ہے توکسی کو سزا دینا ریاست کے ہاتھ میں ہے نہ کہ عوام کے ہاتھ میں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی جس کا جس پر جی چاہتا ہے توہین رسالت کا الزام لگا دیتا ہے۔