چینی وفد کا توانائی شعبوں میں مشترکہ منصوبے تشکیل دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار
لاہور(کامرس رپورٹر)پاک چائنہ جوائینٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران چینی وفد نے توانائی کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے تشکیل دینے میں گہری دلچپی کا اظہار کیا ہے ۔ وفد کی سربراہی مس جو جنگ نے کی جن کا تعلق چین کی کمیونسٹ پارٹی سے تھا۔ وفد میں چائنہ کونسل آف انٹرنیشنل ٹریڈ کے چیئرمین مسٹر لی چینگ اور فارن اور اوورسیز افیرز آف جنان مسٹر لی چن اور چین کے متعدد دیگر سرکاری حکام بھی شامل تھے۔ پاک چائنہ چیمبر کے صدر ایس ایم نوید اور سینیر نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر اقبال قریشی نے چینی مہمانوں کا پرجوش استقبال کیا۔ وفد نے سی پیک منصوبوں کی کامیابی کے لیے متعدد پروپوزل پیش کئے اوربنیادی طور پر ایس ایم ای سے منسلک چینی نجی شعبوں کو فروغ دینے کے لیے پاک چائنہ چیمبر کے ساتھ اشتراک ظاہر کیا۔ اجلاس کے دوران پاک چائنہ چیمبر کے سینیر نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر اقبال قریشی نے ترکی کی ایک رپورٹ پیش کی جس کے مطابق پاکستان کے علاقوں خاص طور پر خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان، بلوچستان اور کشمیر میں موجود گرم چشموں کے وسیع وسائل سے 10,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا عندیہ دیا اور بتایا کہ یہ چشمے جوڑوں اور جلد کی مختلف امراض کے علاج کے لئے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال قریشی نے ممبران کو بتایا کہ گرم چشموں کے یہ ذخائر نہ صرف گھروں کی ائر کنڈشننگ میں مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ ان ذخائر کا درست استعمال پاکستان کے ان حصوں میں تفریحی مقامات کی ترقی میں بھی کام آ سکتا ہے۔ اس منفرد خیال کو تسلیم کرتے ہوئے مس ژو جنگ نے اس معلومات کو تمام متعلقہ افراد میں تقسیم کرنے کا عہد کیا۔ وہ بہت پرامید تھیں کہ متعلقہ چینی کمپنیاں 10سے5میگاواٹ کے پائلٹ پر وجیکٹس پر خاص طور پر ڈزائن کردہ ٹربائن کی مدد سے کام کرنے کے لئے راضی ہو جائیں گی اور ان منصوبوں کی کامیابی سے مزید بجلی پیدا کرنے والے یو نٹ تیار کئے جا سکیں گے۔ اجلاس کے دوران ایس ایم نوید اور پروفیسر ڈاکٹر اقبال قریشی نے پاکستان کے دیگر امید افزا شعبوں کی نشاندہی بھی جن میں ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، جراہی کے آلات، کھیلوں کا سامان، دستکاری، کھانے کی مصنوعات، اور باغبانی جیسے شعبے نمایا ں تھے۔اجلاس کے اختتام پر چینی وفد کی سربراہ نے پاک چائنہ ممبران کو جنان ایکسپو سنٹر میں ہونے والی نمائشوں میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور اس یقین کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف پاکستانی برآمدات کو فروغ حاصل ہو گابلکہ تجارتی خسارے میں بھی کمی واقع ہو گی۔ مزید برآں دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کی یگانگت سے چینی صنعت کا پاکستان میں منتقلی کا عمل بھی آسان ہو گا۔