سپریم کورٹ کا فیصلہ مذاق اور سازش ہے مریم اورنگزیب
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نا اہل قرار دیے گئے قانون سازوں کو تاحیات عوامی دفاتر نہ رکھنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ’ایسا مذاق اس سے قبل کئی وزرائے اعظم کیساتھ ہوچکا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ہی طرح کے فیصلے کے ذریعے ذو الفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا تھا، بینظیر بھٹو کا قتل کیا گیا تھا اور اب منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ علی بابا اور 40 چوروں کی سازش کے تحت سنایا گیا ہے ۔ فیصلے کے پیچھے لوگوں کو معصوم اور بزدل قرار دیتے ہوئے کہا یہ وہی لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں نا اہلی سے سیاسی کیریئر کا اختتام ہوگا۔ مریم اور نگزیب نے بتایا شریف خاندان اور مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ عدلیہ سمیت تمام ریاستی اداروں کی عزت کی ہے۔ جب تک نواز شریف عوا م کے دلوں میں زندہ ہیں، اس نا اہلی کا کوئی مطلب نہیں ۔ پاکستان کی سول سوسائٹی، عوام اور میڈیا جاگ رہے ہیں اور سب دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے اور اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مائنس ون کا نعرہ پھر سے جاگ اٹھا ہے۔ جس وزیر اعظم نے ملک سے دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اسے تاحیات نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔ شریف خاندان کیخلاف کرپشن کے الزامات عدالت میں ثابت نہیں ہوسکے ہیں۔ نواز شریف پر الزام لگانے کے باوجود انہیں اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل قرار دیا گیا۔مریم اورنگزیب نے خبر دار کیا نواز شریف کے مخالفین کو سابق وزیر اعظم سے ڈرنا چاہیے کیونکہ ان کا نعرہ ’ووٹ کو عزت دو‘ عوام میں مقبول ہورہا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نوازشریف کی سیاست کا وہ دور شروع ہوا ہے جس سے ہمارے مخالفین کو ڈرنا چاہیے۔ نوازشریف کو پہلے نااہل کیا گیا، پارٹی کی صدارت سے ہٹایا گیا اور سینیٹ الیکشن میں مقبول ترین جما عت کو حصہ لینے سے روکا گیا، جس وزیراعظم کو پاکستان کے عوام نے منتخب کیا ہو اس کی نااہلی کا فیصلہ عوام کرینگے ، اس طرح کی نااہلی کا فیصلہ طیارہ کیس میں بھی آیا لیکن جس نے ملک کا آئین توڑا اس کیلئے کسی قسم کا کوئی سوموٹو ایکشن نہیں۔ سب کو معلوم ہے (ن) لیگ کی جو مقبولیت عوام میں ہے اس کو نوازشریف کی نااہلی سے جوڑا جارہا ہے ، ایسے فیصلوں سے سیاست کا ایک اور دور شروع ہوتا ہے، جب کچھ نہیں ملتا تو نظریہ ضرورت کا سہارا لیا جاتا ہے، (ن) لیگ کے ووٹر دل چھوٹا نہ کر یں، جس عزم کو ووٹر نے اٹھایا اس فیصلے کے بعد وہ اور بھی مضبوط ہوگا، ملک میں ووٹ کی پامالی اب نہیں ہوسکتی، ووٹر مضبوط ہیں، اصل کام اب شروع ہوا ہے۔