جنرل الیکشن سے پہلے حکومت جنرل الیکٹرک کے پیچھے پھنس گئی، غیرملکی میڈیا کا ایسا دعویٰ کہ ہرپاکستانی حیران پریشان رہ جائے

جنرل الیکشن سے پہلے حکومت جنرل الیکٹرک کے پیچھے پھنس گئی، غیرملکی میڈیا کا ...
جنرل الیکشن سے پہلے حکومت جنرل الیکٹرک کے پیچھے پھنس گئی، غیرملکی میڈیا کا ایسا دعویٰ کہ ہرپاکستانی حیران پریشان رہ جائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک)جنرل الیکٹرک کے فلیگ شپ گیس ٹربائن پر چلنے والے پاور پلانٹس کے فعال ہونے میں تاخیر کے سبب پاکستان کی حکمران جماعت کی طرف سے عام انتخابات سے قبل لوڈ شیڈنگ ختم کئے جانے کا وعدہ پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا،تجارتی اور سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان ایل جی ای کے مطابق “ دو ہفتے قبل حویلی پلانٹ کی 7 روز کے لئے آزمائش کی گئی تھی جو کامیاب رہی تھی ،اس کا مطلب ہے کہ حویلی پلانٹ تکمیل کے قریب ہے۔

رائٹرز کے حوالے سے روزنامہ دنیا نے لکھا کہ تمام پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ حویلی پلانٹ اپریل کے وسط تک مکمل طور پر آپریشنل ہو جائے گا اور 1230 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی ،ن لیگ کے سینئر عہدیداران نے بتایا کہ بھکھی پلانٹ بھی اپریل کے آخر تک فعال ہو جائے گا۔ وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تیسرا پلانٹ (بلوکی ) تکنیکی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے جس کا مطلب ہے پلانٹ اب وسط کے بجائے آخر مئی تک آن لائن ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاخیر کا سبب ان پلانٹس کی تکمیل میں جلد بازی ہے کیونکہ پلانٹس عموماً 35 سے 40 ماہ میں مکمل ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ چینی اور جی ای کمپنی نے یہ کام 27 ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کی تاہم امکان ہے کہ یہ 30 سے 32 ماہ میں مکمل ہو جائے گا اور یہ کوئی اتنی بری کارکردگی نہیں ہے ، یہ پلانٹس 30 سالہ مدت کے لئے ہیں اور پاکستان کو طویل المدت بڑا فائدہ ہو گا۔ ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ امید ہے کہ جو عوام شہروں میں 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ برداشت کرتے رہے وہ ایک سے 2 گھنٹے کی بجلی بندش پر خوش ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ “ میرا خیال ہے وہ ہمیں خوشی سے معاف کر دیں گے۔ تاہم حکمران جماعت کے کچھ لوگ شک و شبہ کا شکار ہیں۔ سابق سینیٹر انور بیگ نے کہا کہ اگر لوڈ شیڈنگ جاری رہی یا اس میں اضافہ ہوا تو اس کے نتائج ن لیگ کے لئے اچھے نہیں ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”پاکستان میں گرمیاں شدید ہوتی ہیں اور ہر کسی کا پارہ چڑھ رہا ہے ظاہر ہے وہ اپنے غصے کا اظہار الیکشن والے دن کریں گے۔ “