گندم کی کٹائی کسان کے آنگن میں خوشیاں لائی!
پاکستان کو اللہ تعالی نے ہر قسم کی نعمت اوروسائل سے نواز ہے-سرسبز و شاداب کھیت اور ان میں لہلہاتی فصلیں ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہیں -وطن عزیز بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور تقریبا 70 سے 75 فیصد آبادی بالواسطہ یا بلا واسطہ زرعی شعبہ سے منسلک ہے -پانچ دریاؤں کی دھرتی پنجاب اپنی زرخیزی کے لحاظ سے پوری دنیا میں ایک خاص مقام رکھتی ہے - یہاں کی زمین سونا اگلتی ہے اور سال میں کئی فصلیں حاصل کی جاتی ہیں - پنجاب کے چاول نہ صرف عرب ممالک بلکہ پوری دنیا میں اپنا ثانی نہیں رکھتے -اسی طرح کپاس اورگندم کا جواب نہیں - ہرموسم کے لحاظ سے فصلیں کاشت کی جاتی ہیں اور اللہ تعالی کی خاص کرم نوازی ہے کہ ہرفصل کی ریکارڈ پیداوار ہوتی ہے -پنجاب میں دنیا کا قدیم ترین مگربہترین نہری نظام موجود ہے - سال کے بارہ مہینوں میں یہ نہریں کھیتوں کھلیانوں کو سیراب کرتی ہیں - صوبہ پنجاب کی آبادی 45 فیصد جبکہ دیہی علاقوں کے 65 فیصد افراد کا روزگار زاعت سے وابستہ ہے - اہم فصلوں کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 70 فیصد ہے اس طرح صوبہ پنجاب ملک میں فوڈ سیکورٹی اور غربت کے خاتمہ میں کلیدی کردار ادا کررہاہے -پاکستان کی جی ڈی پی میں زراعت کاحصہ تقریبا 20 فیصد ہے-
اپریل کامہینہ گندم کی کٹائی کا ہوتا ہے او ریہ دن کسان کی خوشحالی کا پیغام لاتے ہیں کیونکہ وہ اپنی پیداوار کا معاوضہ حاصل کرکے اپنے زیر التواء پروگراموں کو حتمی شکل دیتے ہیں اور ان کے گھروں میں میلے کا سا سماں ہوتا ہے - حکومت پنجاب نے چھوٹے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کا جائز منافع دلانے کیلئے خریداری مہم شروع کی ہے کیونکہ یہ مشاہدہ ہے کہ مڈ ل مین کسان سے اونے پونے داموں گندم خرید کر بھاری قیمت پر مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے -بزدار حکومت نے چھوٹے کاشتکاروں کے معاشی استحکام کیلئے خریداری مہم کا آغاز کردیاہے اور رواں سیزن میں 158 ارب روپے سے زائد مالیت کی گندم خریدنے کا فیصلہ کیاہے - حکومت نے گندم کی کم از کم قیمت خرید 1400 روپے فی من مقرر کی ہے - صوبہ بھر میں 382 گندم خریداری مراکز قائم کئے گئے ہیں - پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول پر باردانہ کے حصول کیلئے کسان اپنے علاقے کے متعلقہ خریداری مرکز پرصبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک تشریف لائیں -کسانوں کی سہولت کیلئے خریداری مراکز پر کاشتکاروں کے نمائندگان موجود ہوں گے او رکمپیوٹر ائزڈ سسٹم کے ذریعے کسانوں کی رجسٹریشن کی جائے گی -خریداری کو آسان بنانے کیلئے گرداوری اور فردملکیت کی تصدیق ضروری نہ ہوگی -کاشتکاروں کو فی بوری(100 کلوگرام) ڈلیوری چارجز کی ادائیگی 9 روپے کی جائے گی-کاشتکارکو 100 بوری گندم کی نقد ادائیگی کی جائے گی -اس کے علاوہ پنجاب بھر میں کسی بھی بینک کی برانچ سے رقم کی آسان اورفوری وصولی کی جائے گی - کاشتکاروں کی شکایات کے فوری ازالہ کیلئے صوبائی اور ضلع سطح پر شکایات سیل قائم کئے گئے ہیں -
خریداری مراکز پر کسانوں کی ضروریات کا خاص خیال رکھاگیاہے - کسانوں کے بیٹھنے کیلئے سایہ دار جگہ اور پینے کے ٹھنڈے پانی کا انتظام بھی کیاگیاہے - ا س کے علاوہ کرونا وائرس کی وباء کے پیش نظر خریداری مراکز میں سینی ٹائزراور ہاتھ دھونے کیلئے صابن اور پانی کا خاص بندوبست کیاگیاہے - حکومت پنجاب نے گندم کی کٹائی اور گہائی کے دوران کرونا وائرس سے بچنے کیلئے کسانوں کو احتیاطی تدابیر بھی جاری کی ہیں کاشتکار کٹائی کے دودران ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریز کریں -اپنے منہ ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں، کھیتوں کے قریب پانی اور صابن رکھیں اور وقفے وقفے سے ہاتھ دھوئیں، گندم کاٹتے وقت اپنے درمیان مناسب فاصلہ رکھیں - چھینک یا کھانسی آنے کی صورت میں اپنے منہ کو بازوں سے ڈھانپ لیں -
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے صوبائی وزراء، معاونین اور مشیران کو کرونا کے ساتھ خریداری کے عمل کو صاف شفاف بنانے، چھوٹے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ، بغیر کسی رکاوٹ کے باردانہ کی تقسیم اور خریداری کے عمل کی مانیٹرنگ کا ٹاسک سونپ دیاہے- صوبائی وزراء، مشیران او رمعاونین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خریداری کے عمل کی نگرانی کریں اور اس کی رپورٹ وزیراعلی کو پیش کریں - وزیراعلی پنجاب نے تمام کمشنرز، آرپی اوز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ صوبائی وزراء سے قریبی رابطہ رکھیں اور خریداری کے عمل کی مانیٹرنگ کیلئے ان کی ہرممکن مدد ومعاونت کو یقینی بنائیں -
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے آج صوبے میں گندم کٹائی مہم 2020 کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ضلع راجن پور کی تحصیل روجھان کے گاؤں مٹوا ہ میں کمبائن ہارویسٹر سے گندم کٹائی مہم کا آغاز کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے گندم کٹائی کیلئے ہارویسٹر خود چلایا اور روایتی انداز سے درانتی سے بھی گندم کاٹی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے گندم کٹائی کے افتتاح کے بعد مہم کی کامیابی کیلئے دعا مانگی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر کہا کہ رواں برس 45لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں سے 1400 روپے فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے گی جبکہ گندم خریداری کیلئے گرداوری کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ صوبائی وزراء تفویض کردہ اضلاع میں گندم خریداری مہم کی نگرانی کریں گے۔گندم خریداری مہم کے دوران 15 بین الصوبائی داخلی اور خارجی راستوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ کاشتکار ہمارے محسن ہیں، گندم کے دانے دانے اور کاشتکار کی پائی پائی کا تحفظ کریں گے۔ کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے پرائم منسٹر زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت پنجاب میں 300 ارب روپے کے پراجیکٹ لائے جا رہے ہیں۔گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے ساڑھے 12 ارب روپے کی لاگت سے پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔ رواں برس کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج کی 4 لاکھ بوریاں رعایتی نرخ پر فراہم کی گئی ہیں جبکہ اگلی فصل کیلئے بیج کی 12 لاکھ بوریاں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فصل بیمہ سکیم کا دائرہ کار بڑھا کر اڑھائی لاکھ کاشتکاروں کی فصل کی انشورنس کی گئی ہے۔کاشتکار کی خوشحالی کیلئے پیداواری لاگت کم کرنا بے حد ضروری ہے۔پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 52 لاکھ کاشتکاروں کو کھادوں کی خریداری پر ساڑھے 8 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 28 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں 10 ہزار کھالوں کو پختہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب زرعی ترقی کیلئے مختلف سبزیوں، پھلوں اور اجناس کی 80 نئی اقسام متعارف کرا چکی ہے۔غیر معیاری اور جعلی ادویات و کھادوں کے سدباب کیلئے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ای کریڈٹ سکیم کے تحت کاشتکاروں کو 15 ارب روپے کے بلاسود قرضے دیئے گئے ہیں۔حکومت پنجاب کاشتکاروں کی محنت کی قدردان ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ زراعت میں کمبائن ہارویسٹر جیسی جدید مشینوں کے استعمال سے نہ صرف وقت بلکہ سرمائے کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال ایک کروڑ 65 لاکھ زیر کاشت رقبے سے ایک کروڑ 90 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار حاصل ہونے کی توقع ہے۔ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں گندم خریداری کا ساڑھے6 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد ہدف مقرر کیا گیا ہے۔صوبہ میں غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 29,800 میٹرک ٹن گندم روزانہ فراہم کی جا رہی ہے جبکہ آٹے کے 11 لاکھ 91 ہزار تھیلے مارکیٹ میں فراہم کئے جا رہے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ عوام کو آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوڈ گرین لائسنس کے بغیر گندم خریداری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ذاتی استعمال کیلئے ایک ہزار کلو سے زائد نجی طور پر گندم نہیں خریدی جا سکے گی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے تحصیل روجھان کے گاؤں مٹواہ میں گندم خریداری مرکز کا دورہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مٹواہ میں ویٹ پروکیورمنٹ سینٹر کا معائنہ کیا اور کسانوں کیلئے کئے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مرکز پر موجود کسانوں میں خود باردانہ تقسیم کیا۔ کورونا وباء کے باعث مرکز پر خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ کورونا کی وباء کے پیش نظر پنجاب حکومت نے گندم خریداری مراکز پر خصوصی انتظامات کئے ہیں۔کاشتکاروں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے ضروری ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔ویٹ پروکیورمنٹ سینٹر پر داخلی و خارجی راستے الگ الگ بنائے گئے ہیں جبکہ کاشتکاروں اور عملے کیلئے ہاتھ دھونے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔مٹواہ کی طرح ہر گندم خریداری مرکز پر سینی ٹائزر بھی رکھا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو گندم خریداری کیلئے طریقہ کار کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر چھوٹے کاشتکارو ں کو 49 ارب روپے کے بلا سود زرعی قرضوں کی فراہمی کے بعد سال 2019-20 میں زرعی قرضوں کی فراہمی جاری کررہی ہے - فصل ربیع کیلئے 30 ہزار روپے فی ایکڑ اور فصل خریف کیلئے 50 ہزار روپے فی ایکڑ دیئے جارہے ہیں - 12.5 ایکڑ تک اراضی کے مالک کاشتکاروں کیلئے بلا سود قرضوں کی فراہمی اور 15 ایکڑ زمین کے مالک کاشتکاروں اور مزارعین کو ترجیحی بنیادوں پر قرضوں کا اجراء کیاجارہاہے -چھوٹے کاشتکاروں کی آسانی کیلئے بلا سود قرضہ اب تین کی بجائے ایک قسط میں جاری کیاجائے گا- بلا سود زرعی قرضہ رجسٹرڈ کاشتکاروں کو فراہم کیاجائے گا - غیر رجسٹرڈ کاشتکار قریبی اراضی ریکارڈ سنٹر پر مفت رجسٹریشن کرواکے قرضہ حاصل کرسکتے ہیں -کسان بلا سود زرعی قرضہ حاصل کرنے کیلئے اخوت، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، نیشنل بینک آف پاکستان، ٹیلی نار مائیکرو فنانس اور زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ سے رابطہ کریں -
حکومت نے کسانوں کی سہولت اور ان کی فصلوں کی پیداوار کو بروقت منڈیوں تک پہنچانے کیلئے ”نیاپاکستان منزلیں آسان“ پروگرام کا آغاز کیاہے - اس پروگرام کے تحت خستہ حال سڑکوں کی مرمت اور نئی سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کیاگیاہے- نئی سڑکوں کی تعمیر سے دیہات اور شہرو ں کے درمیان فاصلہ کم ہوگا - اس سے کسان کے بچے حصول تعلیم کیلئے بروقت سکولوں اور کالجوں میں پہنچ سکیں گے- اس منصوبے کی اہم بات یہ ہے کہ سڑکوں کی نشاندہی او رترجیح کیلئے باٹم اپ (Bottom Up)اپروچ استعمال کی ہے تاکہ جن علاقوں میں ان سہولیات کی اشد ضرورت ہے پہلے وہاں پر سڑکوں کی تعمیر شروع کی جائے -حکومت پنجاب نے کاشتکاروں کے مالی تحفظ کیلئے فصل بیمہ سکیم کا دائرہ کار 4 اضلاع سے 18 اضلا ع تک بڑھادیاہے- حکومت نے گذشتہ سال کے 28 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کے مقابلہ میں رواں مالی سال میں زرعی ترقی کے لئے 40 ارب 76 کروڑ روپے مختص کئے ہیں -اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ حکومت کاشتکاروں کی فلاح و بہبود اور پیداوار بڑھانے میں سنجیدگی سے کام کررہی ہے - بارانی علاقہ جات میں کھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے چھوٹے اور منی ڈیمز کا کمانڈ ایریا بڑھانے کیلئے ایک ارب 59 کروڑ روپے رکھے ہیں - اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بزدار حکومت نے صوبہ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے تمام شعبوں میں انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں - زرعی شعبے کی ترقی، کسانو ں کے حالات کار کو بہتر بنانے، فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں - جن سے یقینا کسان کے دن بدلیں گے - بیرون ملک پاکستان کی زرعی اجناس کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کی بین الاقوامی منڈیوں میں پھر سے اجارہ داری قائم ہوگی -
٭٭٭