کراچی میں لاک ڈاؤن پر مکمل عملدرآمد نظر نہیں آرہا،محمد فیصل
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کرویڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نائب صدر معروف سماجی رہنما محمد فیصل نے کہا کہ کراچی میں کوروناوائرس کے کیسوں میں بتدریج اضافے کے باوجود لاک ڈاؤن پر مکمل عملدرآمد نظر نہیں آرہا ہے۔شہر کے کئی اندورنی علاقوں میں چھوٹے کاروبار سے وابستہ کچھ دکانیں کھلنا شروع ہوگئی ہیں،صورتحال سے سب سے زیادہ فائدہ اشیائے خوردنوش کے کاروبار سے وابستہ دکان داروں نے اٹھایا ہے۔اگر یہ سلسلہ برقرار رہاتو لاک ڈاون کے نتائج کا حصول کامیابی کے بجائے ناکامی کی طرف گامزن ہوجائے گا۔پیرکو جاری بیان میں محمد فیصل نے کہا کہ کراچی سمیت صوبہ بھر میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاون کو دوہفتہ سے زائد گزرچکے ہیں،اس لاک ڈاون سے جہاں عام افراد کے روزمرہ زندگی کے معمولات متاثر ہوئے ہیں وہاں کاروباری وتجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے لوگ کوڑی کوڑی کے محتاج ہورہے ہیں،غریب اور متوسط طبقہ بھی اب فاقہ کشی کا شکار ہوتا جارہاہے۔اس صورتحال سے منافع خوروں نے خوب فائدہ اٹھایا ہے،عوام کو اشیائے خوردونوش من پسند قیمتوں میں فروخت کی جارہی ہیں،ان کو روکنے والا کوئی حکومتی نظام فعال نظر نہیں آرہاہے،جن دکانوں یا کاروبار کوکھولنے کی اجازت دی گئی ہے وہاں سماجی دوری کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نظر نہیں آرہاہے،لوگ گھروں میں رہنے کے بجائے بلامقصد گھومتے پھرتے نظر آرہے ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ پر پاپندی کے باوجود شہر کی اہم شاہراوں پر رکشے رواں دواں ہیں،جبکہ عوام کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے حکومت نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا،اس پر عمل درآمد بھی موثر انداز میں نہیں ہوسکا ہے،اس لیے کراچی میں کوروناوائرس کے کیسوں میں بتدریج اضافہ ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ گر یہ سلسلہ برقرار رہاتو لاک ڈاون کے نتائج کا حصول کامیابی کے بجائے ناکامی کی طرف گامزن ہوجائے گا اور صورتحال مذید خراب ہوسکتی ہے اور کورونا کو کنٹرول کرنا نہ ممکن ہوجائے گا۔حکومت سندھ کی جانب سے لاک ڈاون پر عمل درآمد کے لیے پہلے ہفتے میں سختی کا فارمولا اختیار کیا گیا۔شہر کی اہم شاہراوں پر رکاوٹیں لگاکر پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے ناکے لگائے تاکہ لوگ گھروں پر رہیں،لیکن اب تازہ صورتحال اس کے برعکس ہے باظاہر نرمی ہونے کا فائدہ عوام نے خوب اٹھایا ہے،شہر میں ناکوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر معمول سے زیادہ گاڑیاں نظر آرہی ہیں،موٹرسائیکل کی ڈبل سواری کی پاپندی پر بھی عمل درآمد نظر نہیں آرہاہے۔