فارن فنڈنگ کیس، پیسہ باہر سے آیا مگر ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط
اسلام آباد(این این آئی)تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے فارن فنڈنگ کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا باہر سے پیسہ آیا لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، امریکہ سے آنیوالے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سما عت کے دور ان تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا غیرملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا مقامی کمپنیوں سے فنڈ نہیں لئے جا سکتے، پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، پی پی او قانون کے مطابق ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینا ممنوع ہے، لیکن مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی۔ وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کسی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے، کیا پاکستا ن میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں، ہم نے کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، لیکن کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں ہوگا، امریکہ سے آنیوالے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، بیرون ملک سے جتنا پیسہ بھی آیا سب ظاہر کیا گیا۔ دوہری شہریت کے حامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پر پابندی نہیں،اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کے تحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظا ہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، 11 میں سے 2 اکاؤنٹ کے دستاویزی ثبوت آ گئے ہیں۔
وکیل تحریک انصاف
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ اسی مہینے اس کیس کا فیصلہ محفوظ ہوجائے گا۔الیکشن کمیشن کے باہر اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حتمی دلائل کی ابتدا کی ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دلائل کو اگلی پیشی میں دینے کی درخواست کی، امید ہے 19 اپریل کو وہ اپنے دلائل مکمل کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی11 اکاؤنٹس کو اسد قیصر، شاہ فرمان اور ان کی قیادت آپریٹ کرتی تھی، ان لوگوں کو ان اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا، 11 میں سے 2 اکاؤنٹس کے ہمارے پاس ثبوت آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے 2018 میں انہیں اسٹیٹ بینک کے ذریعے پتہ چلا، یہ لوگ اکاؤنٹس استعمال کرتے رہے تاہم تحریک انصاف نے ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی، تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کی غیرقانونی فنڈنگ ملک کیخلاف سازش ہوتی ہے، غیرملکی فنڈنگ قومی سلامتی کا رسک ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے سینٹرل فنانس بورڈ نے چار ملازمین کو پیسے جمع کرنے کا کہا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، ملازمین کے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسہ آیا پھر اس کو چیک کے ذریعے نکالا گیا۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ ایف آئی اے پی ٹی آئی کے خفیہ اکاؤنٹ کی تحقیقات کرے، ملازمین کے اکاؤنٹ کو ڈونیشن کیلئے استعمال کیا گیا۔درخواست گزار اکبر ایس بابر کے مطابق عمران خان کو 100 سال بھی دے دیں تو کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اکبر ایس بابر