وزیر اعظم شہباز شریف کا تاریخی استقبال،وزیر اعلیٰ سندھ کابینہ سمیت ایئر پورٹ پہنچے
کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ دیسک، نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ ہمیں اس ملک کو ملکر خوشحال اور پرامن بنانا ہے،صنعتی علاقوں کی جتنی بھی سڑکیں ہیں ان کی تعمیرات کے اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک میں شامل کرینگے اور اس کے تحت اسے بنائینگے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تین اسپتالوں کے لئے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین معاہدہ کیا جائے گا اور ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سندھ حکومت میڈیکل کالجز میں داخلے کے حوالے سے انٹری ٹیسٹ خودلینے کا پروپوزل بنائے، ہم دیگرصوبوں سے بھی یہی کہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے اگر خود ٹیسٹ لینے کی حامی بھریں گے تو ہم اس پر ضرور غور کریں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کووزیراعلی ہاؤس میں سندھ کے ترقیاتی پروگراموں سمیت وفاق اور سندھ کے مسائل سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کے سامنے سندھ کا مقدمہ پیش کیا۔ وزیراعلی سندھ نے توانائی، کراچی ٹرانسفارمیشن، جامشورو-سیہون ڈوئل کیرج وے، پاکستان میڈیکل کمیشن، کراچی کے 3 اسپتالوں کا کنٹرول، پانی کے مسائل، کراچی ماس ٹرانزٹ، کراچی کے پانی کے منصوبوں پر وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں کہ منصب سنبھالنے کے بعد مزار قائد پر حاضری دی اور سندھ کا درہ کیا۔ وزیراعظم نے کہ 10 اپریل پاکستان کی تاریخ میں بڑا دن تھا۔ 10 اپریل کو آئین کی فتح ہوئی اور ایک دھاندلی کے تحت قائم حکومت کا اختتام ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سابقہ حکومت کے خاتمے پر شادیانہ بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری،مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، ہمیں ان کو حل کرنا ہے۔ وزیراعلی ہاس میں منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو اجلاس میں اپنے ساتھ بٹھایا۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ وہ وزیراعلی ہاس میں تشریف لائے۔ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، اکرم درانی، مریم اورنگزیب، خالد مقبول صدیقی، خواجہ اظہار، کنور نوید، مولانا اسد محمود اور چیئرمین واپڈا، چیئرمین ریلویز، چیئرمین این ڈی ایم اے، وفاقی سیکریٹریز صالح فاروقی، عزیز عقیلی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے تمام اتحادیوں کو اجلاس میں خوش آمدید کہا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین کے مطابق جس صوبے سے گیس نکلے گی اس پر اسی صوبے کا پہلا حق ہے، مگر وفاقی حکومت ڈبلیو اے سی او جی پالیسی تھوپنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو سی او جی پالیسی کے تحت امپورٹڈ اورلوکل گیس کو پول کر کے گیس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ سے نکلنے والی گیس دیگر صوبوں کو مہیا کی جا رہی ہے، جس کے باعث سندھ میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی ایل اور او گرا میں سندھ کی نمائندگی مانگ لی۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ سندھ کے دیہاتوں کو گیس مہیا کرنے پر عائد پابندی اٹھائی جائے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ ہم گیس کی منتقلی کے حوالے سے پلان بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو گیس میں ان کا حق ملے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلومیٹر ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ تیار ہے، یہ ریلوے لائن تھر کول کی ٹرانسپوٹیشن کے لئے ضروری ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریلوے نے اس منصوبے کی فزیبلٹی تیار کی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ یہ منصوبہ فوری شروع کیا جائے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں وفاقی حکومت نے یکطرفہ ترمیم کی، اس ترمیم کی وجہ سے سندھ اپنا نیپرا کا ممبر نامزد نہیں کر سکتا، یہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہے اس کو درست کیا جائے۔سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ سندھ میں بجلی کی 12-12 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس کا فوری طور پر تدارک کیا جائے۔ سیپکو کی بجلی مانگ 777 میگاواٹ ہے لیکن 412 میگاواٹ ملتی ہے، اس حساب سے سیپکو کی بجلی کی شارٹ فال 365 میگاواٹ ہے۔ حیسکو کی 1050 میگاواٹ مانگ کے برعکس 652 میگاواٹ بجلی ملتی ہے اس حساب سے حیسکو کو 398 میگاواٹ کم بجلی مہیاہوتی ہے۔ کے الیکٹرک کی مانگ 3213 میگاواٹ ہے لیکن 2813 میگاواٹ بجلی سپلائی ہوتی ہے اس حساب سے کے ای کو 400 میگاواٹ بجلی کی شارٹ فال کا سامنا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) میں سندھ کو سال 22-2021 میں 419.7 بلین روپے کی 103 اسکیمز دی گئیں۔ اس کے برعکس سال 22-2021 میں پنجاب کو 1.2 ٹرلین روپے کی 177 اسکیمز دی گئیں۔ خیبرپختونخواہ کو 1.9 ٹرلین روپے کی 127 اسکیمز دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ نئے مالی سال کے لئے سندھ حکومت نے نئی 25 اسکیمز وفاقی حکومت کو بھیجی ہیں، ان 25 اسکیمز کی مالیت 264358.7 ارب روپے ہے۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ یہ اسکیمز منظور کر کے سندھ کے زخموں پر مرہم رکھی جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ کو نئے مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حیدرآباد-سکھر موٹروے 165.7 بلین روپے کی لاگت سے منظور ہوا، یہ روڈ وفاقی حکومت پی پی پی موڈ پر بنانا چاہتی ہے، یہ 306 کلومیٹر 6 رویہ کشادہ سڑک ہوگی۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ جام شورو-سہیون روڈ کیلئے 7 بلین روپے سندھ حکومت نے 2017 میں ادا کردیئے تھے، یہ سڑک ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی۔ وزیراعظم نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی(این ایچ اے)کو جام شورو-سیہون سڑک پر کام تیز کرنے کی ہدایت دے دی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گندے پانی کی ٹریٹمنٹ(ٹی پی ون)صنعتی فضلے کو صاف کرنے کا پروجیکٹ 30.2 بلین روپے کا ہے۔ 35 ایم جی ڈی گندے پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت بڑھا کر 70 ایم جی ڈی کرنا ہے، یہ پانی سائیٹ ایریا کو مہیا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ TP-IV پروجیکٹ کی لاگت 80 ارب روپے بنتی ہے۔ ٹی پی فور 180 ایم جی ڈی گندا پانی صاف کر کے کورنگی انڈسٹریل ایریا کو دیا جائے گا۔ 180 ایم آئی جی ڈی سے 50 ایم آئی جی ڈی کو صاف کر کے کورنگی صنعتی ایریا کو دیا جائے گا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ضلع غربی کراچی کو حب سے 100 ایم جی ڈی پینے کا پانی مہیا ہوتا ہے۔ حب کینال کی بحالی کے لئے پروجیکٹ 14.4 ارب روپے سے شروع کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کے فور آگمین ٹیشن پروجیکٹ سندھ حکومت کے ذمہ ہے۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت 52.34 ارب روپے ہے۔وزیراعلی سندھ نے وزیراعلی ہاس میں ہونے والے اجلاس کے دوران وزیراعظم سے ماڑی پور ایکسپریس وے، ایم نائن-ایم فائیو لنک روڈ، ملیر ایکسپریس وے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل، ٹی پی فور اور حب کینال کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم شہباز شریف کو بی آر ٹی پروجیکٹس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریڈ لائن بی آر ٹی سسٹم شروع کر رہی ہے، بی آر ٹی ریڈ لائن کے لئے 250 بایو ہائبرڈ بسز خریدی جائینگی، جس میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافر روزانہ سفر کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروجیکٹ 22.5 کلومیٹر کا ہوگا جس کے 23 اسٹیشنز ہونگے، 208 شیلٹرز اور 2 بس ڈیپو ہونگے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن کا ٹینڈر جاری کیا جا چکا ہے اور جلد اس پر کام ہوگا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بی آر ٹی ییلو لائن 17.6 کلومیٹر طویل ہوگی، یہ منصوبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہیجس پر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے ان بی آر ٹی پروجیکٹ کے لئے 2000 الیکٹرک بسز خریدنے کے منصوبے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان بسز کی خریداری پر 108 ارب روپے خرچ ہونگے۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو بسز کی خریداری کے پروجیکٹس میں 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بسوں کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت سندھ حکومت کی بھرپور مدد کرے گی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی کے تین بڑے اسپتالوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2011 میں جناح اسپتال، کارڈیو اور بچوں کا اسپتال حکومت سندھ کو دیا گیا تھا۔ سندھ حکومت 2011 سے ابتک JPMC, NICVD, NICH کو اپ گریڈ کیا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ جے پی ایم سی میں کینسر کا علاج بھی مفت کیا جاتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے این آئی سی وی ڈی کے 8 سیٹیلائٹ سینٹرز بھی قائم کئے ہیں۔ 2011 میں این آئی سی وی ڈی کا کل خرچہ 30 کروڑ روپے تھا اوراسوقت سالیانہ خرچہ 6 ارب روپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے مارچ 2019 میں جے پی ایم سی کیلئے ایک بورڈ بنایا۔ یہ بورڈ ابھی تک کام نہیں کر رہا اور اس بورڈ سے اسپتال کی پرفارمنس خراب ہوئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سال 2019 میں وفاقی کابینہ نے 3 بڑے اسپتال سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا۔ وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کے حساب سے دیگر صوبوں میں وفاقی اسپتال بھی ان صوبوں کو دئے جائینگے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سال 2011 تا 2022 تک ان تینوں اسپتالوں پر 30559.9 ملین روپے خرچ کئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ کراچی کے تینوں بڑے اسپتال سندھ حکومت کو دیئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسپتال سندھ کو دینے کیلئے وفاق اور سندھ حکومت کوئی طریقہ کار نکالیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان اسپتالوں کے لئے وفاق اور سندھ حکومتیں معاہدہ کرینگی، ان اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اسپتالوں کے حوالے سے فیصلے کا جائزہ لے کر معاہدہ کرے گی وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے انٹری ٹیسٹ صوبائی سطح پر لیے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سندھ حکومت میڈیکل کالجز میں داخلے کے حوالے سے انٹری ٹیسٹ خودلینے کا پروپوزل بنائے، ہم دیگرصوبوں سے بھی یہی کہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے اگر خود ٹیسٹ لینے کی حامی بھریں گے تو ہم اس پر ضرور غور کریں گے۔۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی سرکلر ریلوے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ٹریفک کا مسئلہ اور بی آر ٹی سروس کی کامیابی کے سی آر پر منحصر ہے۔ وفاقی حکومت نے کے سی آر پروجیکٹ 201 ارب روپے کی لاگت سے پی پی پی موڈ پر منظور کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ کے سی آر کو سی پیک کے تحت تعمیر کیا جائے۔ آپ نے سی پیک کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے اس لئے کے سی آر سمیت سندھ کے منصوبے سی پیک میں شامل کیے جائیں۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک میں شامل کرینگے اور اس کے تحت اسے بنائینگے۔قبل ازیں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے کراچی پہنچنے پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی پوری کابینہ سمیت کراچی ایئرپورٹ پر انکا پھر پور طریقے سے استقبال کیا۔ ۔بعد ازاں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وزیراعلی ہاؤس میں ون ٹو ون ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یراعظم میاں محمد شہبازشریف نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے منصوبے کو 2024 تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کی فراہمی کا مسئلہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے، کے سی آر کو سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے چین کی حکومت سے بات کریں گے، وفاق ترقیاتی منصوبوں کیلئے صوبائی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا، کراچی میں ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلانے سے لوگوں کو سفر کی بہتر سہولت ملے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزیراعلی ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، مسلم لیگ(ن)کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی ہے اور وہاں پر اس پختہ عزم کا اظہار کیا کہ ہم بابائے قوم کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے اور پاکستان کو ان کے خواب کی حقیقی تعبیر بنائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلی سندھ اور ان کی ٹیم کے ساتھ مفید بات چیت کی ہے، وزیراعلی سندھ نے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں جامع بریفنگ دی۔ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ ٹرانسپورٹ کی سہولت اور پانی کی فراہمی اور دیگر منصوبوں کیلئے وزیراعلی سندھ کی ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے، انہیں یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور وفاق ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے پٹرولیم منصوعات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی تیار کی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں توانائی کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، جس میں مفتاح اسماعیل، شاہد خاقان عباسی، خزانہ اور پٹرولیم کی وزارت کے حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ شرکا نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بھی غور کی گرمیوں کے موسم میں ملک بھر میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردیں ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت توانائی سیکٹر، پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور بجلی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اجلاس بدھ کو ہوا۔دوران اجلاس وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں گیس اور بجلی کا بحران پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے لوڈ شیڈنگ کی وجوہات کے متعلق تحقیقات کرنے اور اس پر فوری طور پر قابو پانے کے متعلق احکامات جاری کیے ہیں۔شہباز شریف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں سابق حکومت کی جانب سے اضافے کے دعوے کیے گئے تھے تو اب کیوں لوڈ شیڈنگ ہے۔خیال رہے کہ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور وزارت پیٹرولیم اور خزانہ کے حکام موجود تھے۔زیراعظم شہباز شریف نے ایک روزہ دورہ پر کراچی جاتے ہوئے دوران پرواز اہم میٹنگ کی، شہباز شریف نے کراچی میں صنعتی ترقی اور کاروباری شخصیات کی تجاویز سے متعلق جائزہ لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دوران پرواز کراچی میں کاروباری آسانیوں سے متعلق حکام سے بریفنگ لی۔ کراچی میں ایکسپورٹ صنعتوں کو مراعات کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی اتحادی رہنماوں کے ساتھ بابائے قوم قائد اعظم کے مزار پر حاضری، وزیراعظم نے مزارِ قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد شہبازشریف کا پہلا دورہ کراچی، وزیراعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ون آن ون ملاقات ہوئی، سیاسی، معاشی اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی، شہباز شریف ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد آمد، رابطہ کمیٹی اور ارکان اسمبلی سے ملاقات، ملک کی سیاسی صورتحال اور اتحادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر ا?باد پہنچے، خالد مقبول صدیقی نے شہباز شریف اور لیگی رہنماؤں کا مرکز آمد پر شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر عامر خان نے کہا کہ میاں صاحب اندازہ ہے حالات مشکل ہیں مگر مشکلات سے نمٹنا سیاستدان کا کام ہے۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم سے زیادہ مشکلات سے نکلنے کا ہنر کون جانتا ہے؟۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کراچی اب آپ کی طرف دیکھ رہا ہے آپ سے بہت امیدیں ہیں۔ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ امیدیں انشاللہ مل کر پوری کریں گے، پیپلز پارٹی بھی ہمارے ساتھ ہے، کراچی کو روشنیوں کا شہر بنائیں گے، سائٹ کی سڑکیں وفاقی فنڈز سے بنانے کا اعلان کرچکا ہوں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی ایم کیو ایم کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی، کراچی کے لئے مل کر کام کریں گے، چیئرمین بلاول بھٹو کی ایم کیوایم کو ساتھ لیکر چلنے کی بڑی خواہش ہے۔