پی ٹی آئی حکومت کے پاس کوئی  معاشی پلان نہیں تھا، شوکت ترین

Apr 14, 2022


کراچی (آن لائن) سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے اپنی حکومت کی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں تھا،انہوں نے پاکستان کی معاشی مشکلات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی نوبت کا ذمہ دار بھی پچھلی حکومت کو قرار دیا جبکہ شوکت ترین نے حالیہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور روپے کی قدر میں بہتری کو بھی سیاسی بے یقینی کے خاتمے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو دینے سے انکار کردیا۔گورنر ہاؤس میں مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو پتہ تھا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت برقرار رہی تو ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔ انہوں کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں پانچ ملین نوکریاں فراہم کی گئیں، کامیاب جوان اور صحت کارڈ سب سے بڑے پراجیکٹ تھے، حکومت برقرار رہتی تو عمران خان کا وعدہ پورا ہوجاتا اور اپوزیشن کو پتہ تھا کہ ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے احساس پروگرام بھی پہلی بار متعارف کرایا اور کامیاب رہا، ہم چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنے نہ جائیں، ن لیگ اگر بہتر صورتحال چھوڑ کر جاتی تو ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے؟انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ 19.6ریزرو چھوڑ کرگئی تھی جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ن لیگ حکومت گئی تو اصل میں 6بلین ڈالرزکے ریزور تھے یہ6 فیصد گروتھ چھوڑ کرگئے تھے جو کورونا کی وجہ 3فیصد رہ گئی تھی۔سابق وزیر نے کہا کہ گزشتہ 3ماہ میں روپے کی قدر میں کمی اور مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ آیا، اب روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اس سے نئی حکومت کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق سیاسی استحکام سے ہے، اب بھی روپیہ انڈر ویلیوڈ ہے اور روپے کی قدر 172 روپے کے قریب ہے، اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 175 تک ہونا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ دیکھا جاتا ہے کہ معیشت کی گروتھ کتنی بڑھ رہی ہے، ایکسچینج ریٹ کو دونوں سائیڈ موو کرنا ہوتا ہے،بل گیٹ سمیت کئی شخصیات نے ہماری کورونا کیخلاف پالیسیوں کوسراہا۔شوکت ترین نے کہا کہ یہ بات سب مان رہے ہیں کہ ہماری ایکسپورٹ 25 فیصد بڑھی ہے،ایکسپورٹ اس بار32بلین پر جائیں گی، کوئلے کی قیمت 100ڈالرسے260ڈالرتک بڑھی ہے، لوگوں کی آمدنی بڑھتی ہے تو وہ مہنگائی کو برداشت کرلیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ، انڈسٹری اور زراعت کیلئے ہم جو کرسکتے تھے ہم نے کیا، ہم نے کہا تھا کم سے کم ملازمین کی تنخواہوں میں 10سے20فیصدبڑھائی جائیں، ہم نے کہاتھا کہ گریجویٹ کو ایک سال کا انٹرن شپ دینگے، اس حوالے سے پے اینڈپنشن کمیشن نے15اپریل کو اپنی رپورٹ دینی ہے۔
شوکت ترین 

مزیدخبریں