رمضان المبارک،درودِ پاک،  احترام ِ والدین اور قرآن مجید

رمضان المبارک،درودِ پاک،  احترام ِ والدین اور قرآن مجید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصطفی جانِ رحمتؐ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے مسجد نبوی ؐ میں جلوہ افروز ہوتے ہیں، اپنے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں،آمین۔صحابہ حیران ہیں کہ آج منبر پر بیٹھنے کے انداز پہلے سے مختلف اور بھلے معلوم ہوتے ہیں۔آپ ؐ دوسری سیڑھی پر قدم رکھتے ہوئے بھی ”آمین“ ارشاد فرماتے ہیں اور پھر تیسری سیڑھی پر جب قدم رکھتے ہیں تو پھریہی لفظ زبان حق ترجمان پر جاری ہوتا ہے۔ صحابہ کرام میں سے کسی نے پوچھ لیا کہ اے اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب ؐ!یہ تو ارشاد فرمائیں کہ خلاف معمول تین مرتبہ آمین،آمین،آمین کہنے کا کیا سبب ہے؟ اب محبوبِ خداؐ گویا ہوئے۔ ارشاد فرمایا کہ جب میں منبر پر پہلا قدم رکھنے لگا تو جبریل امین حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں اور اس پر آپ ؐ آمین ارشاد فرمایئے تا کہ وہ دعا اللہ کی بارگاہ میں مستجاب ہوجائے۔پھر انہوں نے یہ دعا کی کہ وہ شخص ہلاک ہو جس نے اپنی زندگی میں رمضان کا مہینہ پایا مگر اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پابندی کر کے اس نے اللہ تعالیٰ کو راضی نہ کیا۔ میں نے اس پر آمین کہا۔مزید جبریل امین نے دعا مانگی، ہلاک ہو وہ شخص، جس نے آپ ؐ کا اسم گرامی سنا اور آپؐ پر درود پاک پڑھ کر اللہ کریم کو راضی نہ کر سکا۔میں نے اس پر بھی آمین کہااور پھر تیسری دفعہ جبریل امین نے یہ دعا کی کہ وہ شخص بھی ہلاک ہو جس نے اپنی زندگی میں اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کی خدمت وتکریم کر کے اس نے اپنے رب کو راضی نہ کیا تو میں نے اس پر بھی آمین کہا۔مقام غور یہ ہے کہ فرشتوں کاامام وپیشوا اور رسول کریم ؐ کا رفیق خاص بڑی محبت سے ایک دعا کرے اور حبیب خدا ؐ آمین کے ذریعے اس کی قبولیت کی سفارش (Recomendation) فرما دیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کیسے قبول نہیں ہو گی؟ گویا حضور ؐ کا سفارش فرما دینا ہی اس کی قبولیت کی سند ہے کیونکہ جس ہستی پاک کے نام کا وسیلہ دے کر دعا کی جائے توقبول ہوتی ہے،جس کے چہرے کاواسطہ دے کر بارش مانگی جائے تو بارانِ رحمت کانزول ہوتا ہے۔ اگر وہ مقدس ہستی ہی کسی دعا پر آمین ارشاد فرما دے تو اس کے مستجاب ہونے میں کوئی امر مانع نہیں رہ سکتا۔
اب معلوم یہ ہوا کہ ان تین معاملات کا بارگاہِ الٰہی میں بہت قرب ہے اور بلند مقام ہے۔ لہٰذا ماہ رمضان المبارک کی قدردانی اس انداز میں کی جائے کہ اس کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خصوصی طور پر اس دوران عبادات کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ مرتکزکی جائے۔ غرباء اور مساکین اور مستحقین کی مالی امدا د کی جائے۔قرآن اور صاحب قرآن ؐ کے ساتھ وفاداری کا تعلق مضبوط اور مستحکم بنایاجائے۔ پھر حضور کریم ؐ کا اسم گرامی سنتے ہوئے، پڑھتے ہوئے اور لکھتے ہوئے صرف اسم گرامی نہ لکھاجائے بلکہ پورا درود پاک بھی لکھا اور پڑھاجائے اور تیسرے یہ کہ بوڑھے والدین کی عزت وتکریم اورخدمت کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کی خدمت گزاری کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں تاکہ وہ اپنی اولاد سے خوش ہوں۔ کیونکہ والدین کی رضا میں رب کی رضا کا راز پوشیدہ ہے۔
قرآن مجید ایک مسلمان کے لیے تو نصاب زندگی ہے،ایسا نصاب زندگی کہ قرآن پڑھنے پڑھانے والے کو سب سے منفرد اور ممتاز قرار دیا گیا۔(بخاری)اور ساتھ ہی بشارت دی گئی کہ قرآن مجید کا ماہر یوم حشر جنت میں رسل اور ملائکہ کے ساتھ ہوگاپھر تنبیہ کی گئی کہ۔جس کے سینے میں قرآن نہیں اس کا دل اُجاڑ ہے اور ویرانے کی مثل ہے۔(ترمذی)۔
حضور ؐ نے فرمایا:قرآن کو دلچسپی کے ساتھ پڑھو اور اس میں تدبر کرو، فلاح پاؤ گے۔آپ ؐ نے فرمایا کہ دو شخص قابل رشک ہیں ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عطا فرمائی اور وہ دن اور رات اسی میں لگا رہا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے دولت دی اور وہ دن رات اسے راہِ خدا میں خرچ کرتا رہا۔ اس مقدس کلام میں کائنات کی ہر شے کا بیان ہے۔کوئی ایسی شے اور کائنات کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جس کا تذکرہ اور احکام اس کلام پاک میں موجود نہ ہو۔کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل قرآن نے پیش نہ کیا ہو۔
 حضور ؐ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دنیا کے سورج کی روشنی سے زیادہ ہوگی۔ جب کہ سورج کو اتنا قریب تصور کر لیاجائے کہ گویا تمہارے گھروں میں اُتر آیاہو۔ اب مقامِ غور ہے کہ جب ماں باپ کا یہ مرتبہ ہوگا تو خود اس شخص کا کیا درجہ ہوگا جس نے قرآن پر عمل کیا۔(احمد)۔ پڑھنے کا اجر اس قدر ہے کہ ایک حرف کے بدلے دس نیکیاں ملیں۔سورۃ البقرہ پڑھ لی جائے تو شیطان وہاں نہیں آسکتااور سورۃ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭٭٭

 حضور ؐ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے
 ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دنیا کے سورج کی روشنی سے زیادہ ہوگی

مزید :

ایڈیشن 1 -