جمعتہ الوداع اور قضائے عمری!

جمعتہ الوداع اور قضائے عمری!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اللہ تعالیٰ ہم گناہ گاروں کا شمار اْن خوش قسمت لوگوں میں فرما دیں جن کی اس ماہِ مقدس میں مغفرت ہو جاتی ہے اور وہ جہنم سے آزاد ہو جاتے ہیں،سردار مہینے کا سردار دن یعنی رمضان المبارک کا جمعتہ المبارک(جمعتہ الوداع)آ چکاہے،اس عظیم الشان دن کو پورے ادب و احترام کے ساتھ عبادات میں گزاریں۔ جو مسنون اعمال جمعۃ المبارک میں ادا کیے جاتے ہیں ان کو پوری اطمینان قلبی سے مکمل کریں، مزید یہ کہ اس دن صلوٰۃ التسبیح، تلاوت قرآن، ذکر اللہ، درود پاک اورصدقہ و خیرات جیسے مبارک اعمال خوب خوب کریں۔ اس کے بعد اللہ کے حضور رو رو کر دعائیں کریں کہ یا اللہ ہمیں رمضان کے بابرکت ایام بالخصوص سید الایام(جمعۃ المبارک) کا دن بار بار نصیب فرما اور اگر ہماری زندگی کا یہ آخری رمضان اور آخری جمعۃ الوداع ہے تو اے باری تعالیٰ اس کو ہماری مغفرت اور جہنم سے نجات کا ذریعہ بنااور اس بات کوبھی اچھی طرح یاد رکھیں کہ ہماری مغفرت اور نجات کا دارومدار اللہ کے آخری نبی ؐ کی سنت کی اتباع میں ہے۔ زمانے کے رسوم و رواج، معاشرے کے خودساختہ خرافات اور بدعات یہ سب اللہ کے ہاں مواخذے اور پکڑ کا باعث ہیں نجات کے نہیں۔
شریعت اسلامیہ کا حکم یہ ہے کہ قضاء شدہ نمازیں نہ تو محض توبہ سے ذمہ سے معاف ہوتی ہیں اور نہ رمضان المبارک کے آخری جمعتہ المبارک کو چار رکعات کی مخصوص نماز کو ادا کرلینے سے ساری نمازیں ادا ہوتی ہیں بلکہ قضاء شدہ نمازوں کو ادا کرنا ضروری ہے۔آج کل کے تیز رفتار زمانے کے سست رفتار مسلمان کی حالت قابل توجہ بھی ہے،قابل رحم بھی اور قابل اصلاح بھی ہے۔ اول تو بہت سے مسلمان نماز ادا ہی نہیں کرتے، اگر کبھی پڑھ بھی لیں تو شرائط و آداب اور حقوق کا بالکل خیال نہیں کرتے اور خشوع وخضوع سے خالی نماز محض اٹھک بیٹھک کا نمونہ پیش کرتی ہے اور بس۔ چاہیے تو یہ تھا کہ مسلمان اہم العبادات (نماز)کے چھوٹ جانے پر نادم ہوتے، توبہ تائب ہوتے اور شریعت کے حکم کے مطابق اپنی قضاء شدہ نمازوں کو جلد ادا کرتے لیکن افسوس کہ احساس ندامت مٹتا جا رہا ہے۔ 
 حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا:جو شخص نماز کو(اپنے وقت پر پڑھنا) بھول جائے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی اس کو یاد آئے (کہ اس نے فلاں نماز نہیں پڑھی)تو اسے چاہیے کہ وہ نماز پڑھے اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں۔(صحیح بخاری)
رسول اللہ ؐ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز کے وقت میں سو جائے یا غفلت کی وجہ سے چھوڑ دے آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اسے اپنی قضاء شدہ نماز یاد آئے تو وہ اسے پڑھ لے۔(سنن نسائی)
حضرت ابو عبیدہ بن عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓنے فرمایا کہ غزوۂ خندق والے دن مشرکین نے رسول اللہ ؐ کو چار نمازیں پڑھنے سے رو ک دیا تھا یہاں تک رات کا کچھ حصہ گذر گیا، جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا، پھر آپ ؐ نے حضرت بلال ؓ کو حکم فرمایا تو انہوں نے اذان دی اور پھر اقامت کہی، پس ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو مغرب کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی اور عشاء کی نماز پڑھی۔(جامع ترمذی)
امام بخاری حضرت ابراہیم نخعی ؒ کا قول نقل کرتے ہیں:جس شخص نے ایک نماز چھوڑ دی تو (اگرچہ)بیس سال بھی گزر جائیں تو وہ شخص اسی اپنی قضاء شدہ نماز کو ادا کرے۔(صحیح بخاری)
مشہور شارحِ مسلم علامہ نووی شافعی ؒ فرماتے ہیں: جس شخص کی نماز فوت ہوجائے اس کی قضاء اس پر ضروری ہے خواہ وہ نماز کسی عذر کی وجہ سے رہ گئی ہو جیسے نیند، اور بھول یا بغیر عذر کے چھوٹ گئی ہو۔(شرح مسلم)
نوٹ: فقہاء نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ قضاء شدہ نمازوں میں سے صرف فرض نمازوں اور وتروں کو ادا کیا جائے سنتوں اور نوافل کی قضاء نہیں کی جائے گی۔ اللہ پاک ہمیں شریعت کے احکام پر قرآن و سنت کے مطابق عمل کی توفیق نصیب فرمائے اور بدعات و خرافات سے ہماری حفاظت فرمائے۔ 
٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -