شجاع آباد: قدیمی شاہی جامع مسجد فن تعمیر کا خوبصورت نمونہ

شجاع آباد: قدیمی شاہی جامع مسجد فن تعمیر کا خوبصورت نمونہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
شجاع آباد(نمائندہ پاکستان)چار سو سال قبل شجاع آباد شہر میں تعمیر کی جانے والی شاہی جامع مسجد کو مغلیہ طرز پر از سر نو دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔ شہر کے وسط، چاندنی چوک میں واقع شاہی جامع مسجد فن تعمیر کا خوبصورت نمونہ ہے۔خطیب شاہی جامع مسجد قاضی قمر الصالحین(بقیہ نمبر48صفحہ6پر )
 اختر کے مطابق چار سو سال قبل شجاع آباد شہر کے سنگ بنیاد ساتھ ساتھ شاہی جامع مسجد کی بنیاد اس وقت کے فرمانروا اور ولی کامل نواب شجاع خان نے رکھی۔ بلبلِ پاکستان قاضی احسان شجاع آبادی بھی شاہی جامع مسجد کے خطیب رہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسجد کی حالت خستہ ہوتی گئی۔ 2010 میں شاہی جامع مسجد کی دوبارہ سے از سر نو تعمیر شروع کی گئی اور 2014 میں مسجد کسی حد تک مکمل ہو گئی لیکن تاحال اس کا کچھ کام باقی ہے۔ شاہی جامع مسجد چاندنی چوک کے ساتھ شجاع آباد شہر کے وسط میں تقریباً تین کنال رقبے پر محیط ہے اور اس کا شمار شہر کی بڑی اور خوبصورت ترین مساجد میں ہوتا ہے۔ ایک وقت میں تقریباً تین ہزار نمازی شاہی جامع مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ قرآن کی تلاوت کیلئے مخصوص جگہ پر روشنی کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ مسجد کی نئی تعمیر مغلیہ طرز کی ہے۔ سفید رنگ کے تین گنبد،درمیان میں بڑا گنبد سائیڈوں پر دو چھوٹے گنبد، مسجد کے بیرونی حصے پر سپین سے درآمد شدہ ٹائلیں لگائی گئی ہیں جبکہ ہال کے اندر منبر کے ساتھ سفید ٹائلز پرخوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔مسجد کے فرش پر خوبصورت ماربل لگایا گیا ہے۔ دیودار لکڑی سے بنے مسجد کے دروازوں پر خوبصورت کٹائی کا کام کیا گیا۔ منبر پر چنیوٹ سے دیودار کی لکڑی کا خوبصورت کام کرایا گیا ہے۔ مسجد کے صاف ستھرے اور وسیع وضو خانے میں موسم کے اعتبار سے ٹھنڈے اور گرم پانی کی سہولت ہے جہاں ایک وقت میں تین سو سے زائد افراد وضو کرسکتے ہیں۔